جاپان کی وہ جگہ جہاں سکول کی لڑکیاں کرائے پر دی جاتی ہیں۔۔۔حقیقت جان کر آپ کو بھی یقین نہیں آئے گا۔
ٹوکیو(مانیٹرنگ ڈیسک) جاپان میں کم عمر لڑکیوں، حتیٰ کہ بچیوں کا استحصال عام بات ہے۔ سکولوں کی طالبات سڑکوں پر گھومتی نظر آتی ہیں جہاں مرد رقم کے عوض ان کے ساتھ وقت گزارنے کے لیے انہیں ساتھ لے جاتے ہیں۔ اگرچہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ مرد ان کے ساتھ جنسی تعلق قائم نہیں کر سکتے۔ وہ ان کا ہاتھ پکڑ سکتے ہیں یا ان کی گود میں سر رکھ کر سو سکتے ہیں مگر حقیقت اس کے برعکس ہے۔اس حوالے سے سخت قوانین ہونے کے باوجود جاپانی پولیس یہ سب کچھ اپنی آنکھوں کے سامنے ہوتا دیکھتی ہے اور خاموش رہتی ہے لیکن گزشتہ دنوں پولیس نے ایک ایسی صحافی خاتون کو گرفتار کر لیا جو لڑکیوں کے اس استحصال کو بے نقاب کرنے کے لیے ڈاکومنٹری بنا رہی تھی۔ دی مرر کی رپورٹ کے مطابق برطانوی خاتون فلم میکر سٹیسی ڈولے ایک گلی میں ایسی ہی لڑکیوں کی ویڈیو بنا رہی تھی اور ان کے انٹرویو کر رہی تھی کہ لڑکیوں کے پاس موجود دو مردوں نے اس پر اعتراض کیا اور اس کے کیمرامین کو ویڈیو ڈیلیٹ کرنے کو کہا۔ سٹیسی نے ویڈیو ڈیلیٹ کرنے سے انکار کر دیا جس پر ان میں تلخ کلامی شروع ہو گئی۔ اتنے میں پولیس آئی اور ان مردوں کو گرفتار کرنے کی بجائے سٹیسی اور اس کے کیمرا مین کو حراست میں لے لیا۔رپورٹ کے مطابق سٹیسی نے انہیں بتایا کہ ہم کوئی غیرقانونی کام نہیں کر رہے مگر اس کے باوجود انہیں پولیس سٹیشن لیجایا گیا جہاں ان سے طویل تفتیش کی گئی اور پولیس آفیسرز نے بھی انہیں ویڈیو ڈیلیٹ کرنے کو کہا۔سٹیسی نے گرفتاری کے بعد پولیس سٹیشن میں اپنی ایک ویڈیو بنائی جس میں اس نے کہا کہ ”ہمیں پولیس آفیسرز نے ہماری مرضی کے خلاف پچھلے دو گھنٹے سے گرفتار کر رکھا ہے اور یہ ہمیں رہا نہیں کر رہے۔ دو بڑی عمر کے مردوں نے ہمارے کام میں مداخلت کی۔ وہ ان کم عمر لڑکیوں سے تعلق استوار کر سکتے ہیں جن کی عمریں 18سال سے کہیں کم ہیں لیکن ہمیں ویڈیو بنانے کی اجازت نہیں دی گئی۔“۔۔۔اس شرمناک دھندے میں پولیس کا بھی اتنا ہی ہاتھ جانا جا رہا ہے جتنا کہ اس لوگوں کا ہے جو لڑکیوں کو لے کر جا کر عیا شی کرتے ہیں۔