2022 ,جنوری 14
حرفوں سے لفظ اور لفظوں سے جملے بنتے ہیں۔ معاشرے میں انصاف نہ ہو تو انسانیت کی قدر میں کمی ہو جاتی ہے۔ کسی بھی ریاست میں اگر سیاستدان کھوٹے ہوں تو قصوروار صرف سیاستدان نہیں ہونگے۔ عوام اس لئے ووٹ نہیں دیتے کہ منتخب عوامی نمائندے اپنی حالت ٹھیک کرنے لگ جائیں اور بھول جائیں کہ وہ کیا کر رہے ہیں… لیکن یہاں انصاف کے تقاضے پورے کون کرتا ہے؟ بس ایسے ہی ہے پھر بھی ایسے لوگ ہوتے ہیں جو اس نظام کا حصہ ہو کر بھی اپنا دامن صاف رکھتے ہیں مرحوم رائے منصب علی خاں کو ہم سے بچھڑے سات سال ہو گئے… رائے منصب علی خاں نے 1960ء سے 2015ء تک سیاسی میدان میں اپنا لوہا منوایا ان پانچ دہائیوں میں خوب صورت سیاسی روایات کو لے کر چلتے رہے بدعنوانی تو دور کی بات کوئی الزام بھی نہیں ہے۔ پنجاب یونیورسٹی سے وکالت کی ڈگری حاصل کر کے ننکانہ صاحب بار ایسوسی ایشن سے بطور وکیل عملی زندگی کا آغاز کیا۔ اس وقت علاقہ میں کھرل قبیلے کے بڑے بزرگ قومی سیاست میں نمائندگی حاصل کرنے کے متعلق سوچ رہے تھے برادری رہنماؤں نے میران پور سے رائے دل محمد خاں کھرل مرحوم کے صاجزادے کا انتخاب کیا نوجوان وکیل رائے منصب علی خاں پہلی بار 1962ء میں مرحوم رائے شبیر احمد خاں بھٹی سابق ایم این اے کے ساتھ رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے کہا کرتے تھے کہ مجھے میرے بڑے بزرگوں نے اپنی نمائندگی کا حق دیا ہے میں یہ حق فرض سمجھ کر ادا کرتا رہوں مرحوم رائے منصب علی خاں کھرل قبیلے کے ساتھ ساتھ علاقے بھر میں آباد دیگر قبائل میں مقبولیت حاصل کرتے گئے رکن مجلس شوریٰ رہے سابق وزیراعظم محمد خان جونیجو مرحوم کی کابینہ میں وزیر مملکت کا قلمدان بھی رہا متعدد بار رکن اسمبلی منتخب ہوئے زندگی میں کئی نشیب و فراز آئے۔ مرحوم نے پوری زندگی ننکانہ صاحب ریلوے روڈ پر واقع ایک مکان میں گزار دی کبھی کوئی لالچ نہیں کیا حلقہ کے مسائل کے حل کے لئے فکر مند رہتے تھے کہیں کوئی لڑائی جھگڑے کا واقعہ ہو جاتا تو صلح پندی کا کردار ادا کرتے کئی ایسے فیصلے کئے کہ خاندانوں کے خاندان آج پر امن زندگیاں گزار رہے ہیں سالوں علاقے بھر ے عوام کی خدمت کرتے ہوئے حلقے میں کئی سکول اور ہسپتال قائم کئے بے شمار ترقیاتی منصوبے دئیے راوی کے کنارے آباد کئی دیہات کو بجلی سے روشن کیا عوام سے جھوٹے وعدے کرنا پسند نہیں کرتے تھے۔ شاہکوٹ کے چکوک میں فراہمی سوئی گیس منصوبوں کی تکمیل کروائی۔ سیدوالہ سے منڈی فیض آباد اور وار برٹن سے مانگٹ نوالہ موڑ کھنڈا کے لوگوں کی آمد صبح سویرے ہی کوٹھی پر شروع ہو جاتی عوام کے مسائل حل کرتے یہ معمول اپوزیشن کے دور میں بھی جاری رہتا۔ مزارعین متروکہ وقف املاک بورڈ پاکستان کے حقوق کے لئے جنگ لڑتے ہوئے اپنی لیڈر شپ سے بھی اختلاف ہو جاتا تھا۔ ننکانہ صاحب کی تعمیر و ترقی میں حائل رکاوٹوں میں بڑی وجہ ETPB کو قرار دیا کرتے تھے کہا کرتے تھے کہ بورڈ میں فیصلے کرنے والے لوگ بابا گورو نانک جی کے وقف سے انصاف نہیں کرتے وقف املاک کو ننکانہ صاحب کے عوام کی بہتری کے لئے استعمال میں لانا چاہئے مرحوم کے مقامی سیاستدانوں سے خوشگوار تعلقات قائم رہتے۔ پیپلزپارٹی کے سابق ایم این اے رائے بشیر احمد خان بھٹی مرحوم کی قدر کیا کرتے تھے۔ ہمشہ احترام سے ان کا نام لیتے تھے۔ مقابلے میں کئی الیکشن بڑے گزشتہ دنوں انتقال کر جانے والے سابق ایم پی اے ممتاز مسلم لیگی رہنما آغا غلام حیدر خان پہلے مد مقابل امیدوار رہے پھر اکٹھے طویل عرصہ تک سیاست کرتے رہے۔ رائے منصب علی خان اور آغا غلام حیدر خان دونوں نے راوی کے دلوں پر راج کیا ہے۔ 2002 ء میں رائے منصب علی خاں ایم این اے اور آغا غلام حیدر خان کے صاحبزادے آغا علی حیدر خان کے صاحبزادے آغا علی حیدر خان ایم پی اے منتخب ہوئے۔ شیخوپورہ اور ننکانہ صاحب کے کئی سیاستدان جن میں سعید احمد ظفر سابق ایم این اے، شاہد منظور گل سابق ایم این اے اور رانا جمیل حسن گڈخاں ایم پی اے کو قومی سیاست میں متعارف کروایا۔ سیاست میں نئے لوگوں کی حوصلہ افزائی کیا کرتے مرحوم انتخابی سیاست کے ساتھ تنظیمیں سیاست میں بڑی مہارت رکھتے تھے ضلع ننکانہ صاحب میں مسلم لیگ نواز کی موجودہ تنظیمیں قائم کرنے میں صدر پاکستان مسلم لیگ (ن) ضلع ننکانہ صاحب رانا محمد ارشد ایم پی اے کی سرپرستی کرتے رہے۔ مسلم لیگ کے اتحاد کے خواہشمند تھے۔ زندگی بھر ادب دوستی رہی قومی اخبارات میں مختلف موضوعات پر کئی مضامین لکھے کلاسیک نے احوال چمن کے عنوان سے مرحوم رائے منصب علی خاں کی کتاب شائع کی ہے جس میں مضامین کے ساتھ آخری حصے میں مرحوم کی شاعری بھی شامل ہے۔ رائے منصب عل خان 14 جنوری 2015ء کی صبح حرکت قلب بند ہو جانے کے باعث لاہور کے ہسپتال پی آئی سی میں ہزاروں سوگواران چھوڑ کر انتقال کر گئے۔ مرحوم کی نشست پر ضمنی الیکشن میں صاحبزادی ڈاکٹر شذیرہ منصب علی خاں رکن قومی اسمبلی حلقہ این اے B7 منتخب ہوئیں۔ محترمہ رائے منصب علی خاں کے جان نثاروں اور وفاداروں کی قیادت کرتے ہوئے علاقے بھر کی بہتری کے لئے سرگرم عمل ہیں ہم امید کرتے ہیں کہ ہمارے قائد کی بیٹی عوام کی خدمت کے مشن کو وسعت دے گی رائے منصب علی خاں کھرے سیاستدان تھے۔ وہ آج بھی ہمارے دلوں میں زندہ ہیں