حمزہ کی چھٹی، ضمنی الیکشن یکطرفہ۔ لیگیوں کی رنگ بازی

2022 ,جون 19



لاہور(خصوصی رپورٹ): پنجاب میں ڈی سیٹ ہونے والے ارکان کی 20سیٹوں پر17جولائی کو ضمنی انتخابات ہونگے۔ آج کے حالات کے تناظر میں ہر حلقے میں کانٹے کے مقابلے کا امکان ہے۔ یہ پاکستان ہے جہاں صورت حال میں انقلابی یا طوفانی تبدیلی میں دیر نہیں لگتی۔ حمزہ شہباز شریف کی حکومت ہوا کے دوش پر کھڑی ہے۔ اگر یہ گر جاتی ہے انتخابی مقابلہ یکطرفہ ہو جائے گا۔ ویسے ریت کی دیوار بنانے والے اپنی ”قمر“ سے اسے سہارا دئیے رکھیں گے۔کب تک؟ ان کی تو خواہش اور کوشش ہے کہ قیامت تک مگر حالات پلٹا کھا کب جائیں ، کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ اب اس حکومت کے چل چلائو کا ایک امکان پیدا ہوا ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں پنجاب کی خصوصی نشستوں کا معاملہ اٹھایا گیا جس میں جسٹس عامرفاروق نے کیس کی سماعت کے دوران کہا کہ خصوصی نشست خالی ہوتے ہی پُر ہو جانی چاہیے،کل کا انتظار کیوں کیا جائے۔یہ ان کے ریمارکس تھے۔ فیصلہ بھی یہی آتا ہے تو حمزہ صاحب کی اکثریت ختم ہو جائے گی۔ پھر جو بھی حکومت آئے انتخابات میں معرکہ آرائی دم توڑ دے گی۔ بالفرض حمزہ 17جولائی تک وزیر اعلیٰ رہتے ہیں تو اپنے آبا واجداد کی روایت کو مزید فروغ دیں گے۔رنگ بازی میں ان کو مہارت ہے۔ وہ اپوزیشن میں رہتے ہوئے بھی جماتے رہتے ہیں۔ حلقہ168لاہور کی مثا ل سامنے ہے۔ خواجہ سعد رفیق نے یہ صوبائی سیٹ خالی کی تھی۔ ضمنی الیکشن میں ن لیگ نے ٹکٹ راناخالد قادری کو پی ٹی آئی نے ملک اسد علی کھوکھر کو دیا اسد علی کھوکھر نے17ہزار، قادری نے16ہزار ووٹ حاصل کئے۔ ایک امید وار کو464ووٹ ملے۔یہ ہوائی امیدوار تھا جو حلقے میں کبھی دکھائی نہیں دیا۔ اس کا نام اسد علی تھا۔ اسد علی کھوکھر کے نام سے مماثلت اور ا س کا نشان بلے باز تھا۔یہ رنگ بازی ن لیگ پر ختم ہے۔ پی پی کے مقابلے میں یہ پنسل کے نشان والے امیدوار کھڑے کرتے رہے ہیں۔آج کی رنگ سازی ملاحظہ ہو۔ تحریک انصاف نظریاتی اختر اقبال ڈار کے نام اور بلے باز کے نشان سے رجسٹرڈ ہوئی۔ حلقہ168میں ملک اسد کھوکھر لوٹائزیشن کی وجہ سے ن لیگ کے امیدوار ہیں، مقابلے میں پی ٹی آئی کے نواز اعوان ہیں اب کوئی نواز علی بلے باز کے نشان پر پی ٹی آئی کے ووٹ خراب کرے گا۔

 

متعلقہ خبریں