2019 ,ستمبر 29
حضرت نائلہ بن فرافضہ رضی اللہ تعالی عنہا ، حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کی دفادار زوجہ محترمہ تھیں ۔ آپ فضاحت و بلاغت سے آراستہ،بلندپایہ خطیبہ بھی تھیں نیز آپ کی دعا کی دعا بہت جلد قبول ہوتی تھی۔ آپ کی اس کرامت کا تذکرہ تاریخ کی کتابوں میں ملتا ہے۔ ابن عساکر اپنے ایک شیخ کے حوالے سے بیان کرتے ہیں کہ :
میں بیت اللہ کا طواف کررہاتھا کہ وہاں ایک اندھا شخص طواف کرتے ہوئے یہ کہہ رہا تھا:”الہی مجھے بخش دے لیکن میرا خیال ہے تومجھے بخشے گا نہیں”میں نے کہا :ارے تو اللہ سے نہیں ڈرتا؟اس نے کہا میری کہانی بڑی عجیب ہے میں اور میرا ایک ساتھی نے یہ قسم کھا رکھی تھی کہ ہم دونوں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے چہرے پر اس وقت تھپڑ ماریں گے جب انہیں قتل کردیاجائے گا۔قتل کے روز جب ہم ان کے گھر میں داخل ہوئے تو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا سر ان کی بیوی نائلہ بنت فرافصہ رضی اللہ عنہ کی گود میں تھا۔میرے ساتھی نے حضرت نائلہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے چہرے سے کپڑا پٹاؤ میں نے ان کے چہرے پر تھپڑ مارنے کی نیت کی ہوئے ہے۔
حضرت نائلہ رضی اللہ عنہ نے کہا:جانتے ہویہ وہ ہستی ہیں جسے رسول اللہﷺ نے جنتی ہونے کی بشارت دی ہے۔
یہ بات سن کروہ تو شرمندہ ہوکر واپس چلاگیا۔تاہم میں نے نائلہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ کپڑا ہٹاؤ مجھے عثمان رضی اللہ عنہ کے چہرے پر تھپڑ مارنا ہے۔نائلہ رضی اللہ عنہ نے مجھ سے وہی کہا جومیرے ساتھی سے کہا تھا لیکن میں اپنے ارادے سے باز نہ آیا اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے چہرے پرتھپڑ رسید کرہی دیا۔
نائلہ رضی اللہ عنہ نے یہ منظر دیکھتے ہیں مجھے کہا:”تیرا ستیاناس ہو اللہ تیرا ہاتھ خشک کردے اور تو اندھا ہوجائے”۔
انہوں نے یہ بدعا دے دی’مگر میں ان نے گھر کے دروازے سے ابھی نکلا ہی تھا کہ میرا وہ ہاتھ فوراَ سوکھ گیا جس سے میں نے تھپڑ مارا تھا۔اسی وقت میری نظر بھی جاتی رہی اور میں اندھا ہوگیا۔اس لیے میرا خیال ہے کہ اللہ میرے گناہ نہیں بخشے گا۔
راوی بیان کرتا ہے کہ میں نے اس شخض کا ہاتھ دیکھا جو لکڑی کی مانند سوکھا ہوا تھا۔نائلہ بنت فرافضہ رضی اللہ عنہما کی حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے انتہائی محبت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ جب مدینہ میں ہنگامہ آرائی کرنے والے دیوار پھلانگ کر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے گھر آگئے اور وہ تلواریں لے کر ان کی طرف بڑھے تو حضرت نائلہ بنت فرافضہ رضی اللہ عنہ اپنے عظیم شوہر کو بچانے کے لیے ان کے ساتھ پلٹ گئیں لیکن پھر بھی ایک کمبخت نے تلوار کا وار کرکے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو زخمی کردیا جب ایک دوسرا شخص ننگی تلوار لے کر آگے بڑھا تو حضر ت نائلہ رضی اللہ عنہ نے اپنے شوہر کو بچانے کے لیے اس تیز تلوار کو اپنے ہاتھ سے روک لیا جس سے حضرت نائلہ رضی اللہ عنہما کی انگلیاں کٹ کر ہاتھ سے جدا ہوگئیں۔اس کے باوجود اس ملعون نے تلوار کے وار کر کر کے داماد رسول اللہ ﷺ جلیل قدر صحابی سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کو شہید کردیا۔
اس طرح اس دفادار بیوی کی مثالیں بہت کم دیکھنے میں آتی ہیں مگر حضرت نائلہ بنت فرافضہ رضی اللہ نے تو دفاداری کی قابل رشک مثال قائم کردی۔تو پھر کیوں نہ یہ اللہ رب العالمین کے ہاں مستحاب الدعا بنتیں۔توپھر کیوں نہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دل میں ان کا اعلی مرتبہ ہوتا۔اللہ تعالی انہیں جنت میں بھی حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا ساتھ نصیب فرمائے۔آمین یارب