حضرت شیث علیہ السلام

2017 ,اکتوبر 6



    لاہور(مہرماہ رپورٹ): شیث عبرانی زبان کا لفظ ہے، جس کے معنی ”بیج“ یا ”پودا“ کے ہیں۔ یہودیوں اور عیسائیوں کے مطابق جب حضرت شیث کی پیدائش ہوئی اس کی حضرت آدم علیہ السلام کی عمر 130 سال تھی جب کہ بعض اسلامی روایات کے بعد اس وقت حضرت آدم علیہ السلام کی عمر 1000 برس یا اس سے کچھ زیادہ تھی۔ حضرت شیث علیہ السلام ، حضرت آدم علیہ السلام کے تیسرے بیٹے تھے ، آپ حضرت آدم علیہ السلام کی وفات کے بعد جانشین بنے۔
    حضرت آدم علیہ السلام اپنے بیٹے ہابیل کی وفات کے بعد اکثر الاوقات غمگین اور پریشان رہتے تھے۔ آپ کے غم کو دیکھتے ہوئے اللہ تبارک و تعالیٰ نے حضرت جبرائیل علیہ السلام کو آپ کے پاس بھیجا ۔ جنھوں نے حضرت آدم علیہ السلام کو خوش خبری سنائی کہ اللہ تعالیٰ آپ کو عنقریب ایک بیٹا عطا فرمائیں گے اور اس کی نسل سے حضرت محمد ﷺ (تمام نبیوں کے سردار) پیدا ہوں گے۔ ہابیل کی وفات کے کم و بیش 5 سال بعد اللہ تعالیٰ نے آپ کو بیٹا عطا فرمایا۔ حضرت شیث علیہ السلام شکل و صورت، سیرت و کردار کے حوالے سے بالکل حضرت آدم علیہ السلام پر گئے تھے۔ حضرت آدم علیہ السلام نے شیث علیہ السلام کو اپنا ولی عہد مقرر کیا تاکہ حضرت آدم علیہ السلام کے بعد اولادِ آدم کی رہنمائی کر سکیں۔ حضرت آدم علیہ السلام نے انھیں ایک خصوصی نصیحت فرمائی کہ جب طوفان حضرت نوح علیہ السلام کے زمانے میں واقع ہو۔ اگر تم اس زمانے کو پاو تو میرے جسدِ خاکی کو کشتیِ نوح میں رکھنا تاکہ غرق ہونے سے محفوظ ہو سکے یا پھر اپنی اولاد کو وصیت کرنا کہ وہ اس پر عمل کرے۔ 
    حضرت شیث علیہ السلام اکثر الاوقات حضرت آدم علیہ السلام سے احوالِ بہشت سنتے اور آسمانی صحیفوں کے بارے میں معلومات دریافت کرتے۔ اس کے علاوہ دیگر علوم جس میں علمی تخلیقات، علم فلکیات وغیرہ بھی سیکھے۔ حضرت شیث علیہ السلام متقی اور پرہیز گار انسان تھے۔ حضرت شیث علیہ السلام لوگوں سے تنہا ہو کر دنیا کی لذتیں چھوڑ کر وظائف اور عبادات میں مشغول رہتے تھے۔ حضرت شیث علیہ السلام کی چند نصیحتوں پر عمل پیرا ہو کر ہم اپنی زندگی اور آخرت کو سنوار سکتے ہیں۔ وہ نصیحتیں درج ذیل ہیں:
-1    حقیقت میں مومن وہ ہے جو اپنے اللہ کو پہچانتا ہو۔
-2     نیکی اور بدی کے فرق کو جانتا ہو۔
-3    حاکم وقت کا حکم بجا لاتا ہو۔
-4    والدین کے حقوق کا خیال رکھتا ہواور ان کی خدمت کرتا ہو۔
-5    قریبی رشتے داروں کے ساتھ نیکی اور محبت سے پیش آتا ہو
-6     غصے کو حد سے زیادہ نہ بڑھاتا ہو۔
-7    محتاجوں، مسکینوں کو صدقہ و خیرات دیتا ہواور ان سے رحم کرتا ہو۔
-8     گناہوں سے پرہیز اور مصیبتوں میں صبر کرتا ہو 
-9    ہر وقت اپنے اللہ کا شکر ادا کرتا ہو۔ 
    جب حضرت آدم علیہ السلام بیمار ہوئے اور آپ نے اپنی اولاد سے کھانے کے لیے مختلف اقسام کے میووں کی فرمائش کی۔ آپ کے سبھی بیٹے میووں کی تلاش میں نکل گئے لیکن حضرت شیث علیہ السلام اپنے والدِ محترم کی تیمار دار میں مشغول رہے۔ جب آپ کے بھائیوں کو آنے میں دیر ہو گئی تو حضرت شیث نے اپنے والد سے کہا کہ آپ دعا کریں اللہ تعالیٰ آپ کے لیے ضرور میوے بھیجے گا۔ حضرت آدم علیہ السلام کی دعا قبول ہوئی ، حضرت جبرائیل علیہ السلام مختلف قسم کے میوے جن میں امردود، سیب، نارنجی، ترنج، انگور، انجیر، خربوزہ وغیرہ ایک طبق میں لے کر حاضر ہوئے ۔
    حضرت آدم علیہ السلام کی وفات کے بعد جانشینی کی ذمہ داری حضرت شیث علیہ السلام پر عائد ہوئی۔ حضرت شیث علیہ السلام کے زمانے میں بنی آدم دو قسم کے تھے۔ جن میں سے کچھ حضرت شیث علیہ السلام کی اتباع و پیروی کرتے اور بعض قابیل (قاتل ہابیل) کی اولاد کی تابعداری کرتے۔ حضرت شیث علیہ السلام کی نصیحتوں کی وجہ سے کچھ تو راہ راست پر آئے اور بعض بدستور نافرمانی پر قائم رہے۔ حضرت شیث علیہ السلام نے نو سو بارہ(912) برس کی عمر میں وفات پائی۔ بعض مسلمانوں کے خیال کے مطابق آپ کا مزار لبنان کے ایک گاوں بنام شیث نبی میں واقع ہے جہاں بعد میں ایک مسجد ان کے نام پر قائم کی گئی تھی۔ عرب جغرافیہ دانوں کی روایات کے مطابق آپ کا مزار فلسطین کے شہر رملہ کے شمال مشرق میں واقع ایک گاوں بشیت میں واقع ہے۔ 

متعلقہ خبریں