2019 ,نومبر 14
ایک عجیب واقعہ ! حضرت عروہ بن الزبیر رحمہ اللہ حضرت اسما بنت ابی بکر الصدیق کے صاحب زادے اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا کے بھانجے ہیں ۔ ان کا ایک عجیب و حیرت انگیز واقعہ کتابوں میں لکھا ہے : وہ یہ کہ حضرت عمر بن عبد العزیز رحمہ اللہ خلیفہ بننے سے پہلے کا واقعہ بیان فرماتے ہیں کہ ایک رات میں اپنی چھت پر سویا ہوا تھا کہ راستے پر آوازیں محسوس کیں اورجھانک کر دیکھا ، تو کیا دیکھتا ہوں کہ شیاطین جوق در جوق آرہے ہیں ؛ یہاں تک کہ میرے مکان کے پیچھے ایک کھنڈر میں جمع ہوگئے ؛
پھر ابلیس بھی آگیا اور اس نے چیخ کر کہا :
’’ من لي بعروۃ بن الزبیر ؟ ‘‘
( کون میرے پاس عروہ بن الزبیر کو لائے گا ؟ )
ایک جماعت کھڑی ہوئی اور کہا کہ ہم لائیںگے ، پس گئے اور واپس چلے آئے اور کہا کہ ہم ان پر قادر نہ ہو سکے ،
ابلیس نے پھر چیخ کر کہا :
’’ من لي بعروۃ بن الزبیر ؟ ‘‘
( کون میرے پاس عروہ بن الزبیر کو لائے گا ؟ )
تو ایک اور جماعت اُٹھی اور کہا کہ ہم لائیں گے اور یہ جماعت بھی جا کر واپس آگئی اور کہا کہ ہم ان پر قادر نہیں ہو سکے ۔
اس پر وہ پھر بہت زور سے چیخا ؛ حتیٰ کہ میں یہ سمجھا کہ زمین شق ہو گئی پھر چیخ کر کہا : ’’ من لي بعروۃ بن الزبیر ؟ ‘‘
( کون میرے پاس عروہ بن الزبیر کو لائے گا ؟ )
تو ایک تیسری جماعت اُٹھی اور کہا کہ ہم لائیں گے اور یہ جماعت بھی جا کر بہت دیر میں واپس آگئی اور کہا کہ ہم ان پر قادر نہیں ہوسکے ، اس پر ابلیس غضبناک ہو کر چلا گیا اور شیاطین بھی اس کے پیچھے ہو گئے ۔
حضرت عمر بن عبد العزیز رحمہ اللہ یہ واقعہ دیکھ کر حضرت عروہ بن الزبیر رحمہ اللہ کے پاس گئے اور یہ سارا واقعہ سنایا ، تو انھوں نے کہا کہ میرے والد حضرت زبیر بن العوام رضی اللہ عنہ نے مجھ سے بیان کیا کہ میں نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سنا کہ جو بھی شخص صبح یا شام اس دعا کو پڑھتا ہے ، اللہ اس کو ابلیس اور اس کے لشکر سے محفوظ رکھتے ہیں ، وہ دعا یہ ہے :
»بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ذِيْ الشَّأنِ ، عَظِیْمِ الْبُرْھَانِ ، شَدِیْدِ السُّلْطَانِ ، مَاشَائَ اللّٰہُ کَانَ ، أَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطَانِ «
ترجمہ: ( اللہ کے نام سے جو شان والا ہے ، بڑی دلیل والا ہے ، زبر دست سلطنت والا ہے ، جو اللہ چاہے وہ ہوتا ہے ، میں شیطان سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں ۔ )
( تاریخ ابن عساکر : ۴۰ ؍ ۲۶۷ ، مختصر تاریخ دمشق : ۱ ؍ ۲۲۷۶ ، کنز العمال : ۵۰۱۷ )
اس سے معلوم ہوا کہ ابلیس اور اس کا پورا لشکر حضرت عروہ بن الزبیر پر اس دعا کی برکت سے قادر نہ ہو سکا ، جو انھیں اپنے والد کے واسطے سے نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پہنچی تھی