2017 ,اکتوبر 17
لوگ پردہ دار خواتین کو زیادہ تاڑتے ہیں، کیوں؟
ہم پردہ کر کے بھی شریر نظروں اور بد خصلتوں سے محفوظ نہیں ہیں، کیوں؟
دوپٹہ لینے والی لڑکی برقع پہننے والی لڑکی سے زیادہ محفوظ ہے تو برقعوں کا فائدہ؟
پردہ دار عورتوں کی نسبت بےپردہ عورتیں زیادہ اچھی ہیں، کیوں؟
یہ اور اسی قسم کے کئی سوالات، کئی آراء اور کئی مباحث ہم اکثر اپنے اردگرد ہوتے سنتے ہیں۔
اصل وجہ کیا ہے جو ہمیں ایسے مباحث پر مجبور کرتی ہے؟
درحقیقت کچھ چیزیں لازم و ملزوم ہوتی ہیں۔ پردہ کرنا حکم الہٰی ہے، اس میں کوئی شک کی بات ہی نہیں کہ پردہ کرنا ہر مسلمان عورت پر فرض ہے۔ اور فرائض کی انجام دہی میں شکوک کا نہ ہونا ہونے سے بہتر ہے۔ مگر وہ کون سا پردہ ہے جو عزتوں کا محافظ بن جاتا ہے؟
کچھ تو تھا اُن کے اعمال میں جن کی لاشوں تک کے پردے کی حفاظت دشمن بھی کرتے تھے۔ وہ کیا چیز تھی جو کفار کو بھی سر جھکانے پر مجبور کر دیتی تھی، اب کیا ہوا ہے جو محرم رشتہ داروں کو بھی برائی اکسانے لگی ہے۔ کہیں تو کمی ہے، کوئی تو وجہ بنی ہے، نیت یا عمل میں یا دعا میں۔
جی ہاں !
جب بھی احکام الہیٰ کی پابندی کریں تو یہ ٹرائی اینگل مکمل ہوں۔
نیت، عمل، دعا۔
خود سے سوال کرنا بہت ضروری ہے ۔ بار بار خود کو کٹہرے میں کھڑا کیجیے اور معاشرے پر لعن طعن سے پہلے خود سے سوال کیجیے۔ خود کو سنوار لیں تو باہر کی خبر لینا آسان ہے ۔
نمبر1 نیت
نیت ایک وسیع موضوع ہے۔ پردہ کے متعلق نیت کے سوال اس کسوٹی پر ہوسکتے ہیں کمی بیشی کے ساتھ :
کیا میں نے بچپن ہی سے خود کو ڈھانپ کر سنبھال کر رکھا ہے؟
یہ آپ کے والدین بتا سکتے ہیں۔ اور آپ خود بھی اپنی یاداشت کے سہارے کافی حد تک جان سکتی ہیں۔ اس کی ضرورت بظاہر نہیں ہے مگر بچپن کی عادات تا عمر ساتھ رہتی ہیں۔
کیا میں نے محرم رشتہ داروں سے بھی مخصوص ا عضاء کا پردہ رکھا ہے؟
یہ بےحد ضروری ہے کیونکہ شیطان انسان کے جسم میں خون کی مانند دوڑتا ہے. )مفہومِ حدیث(
آپ کے محرم رشتے آپ کی لاپرواہی کی سزا گھر سے باہر معصوم لڑکیوں کو نظروں سے بھنبوڑ کر دیتے ہیں، یا کسی کمزور لمحے میں حرمت کا تقدس بھلا کر وحشی درندے بن جاتے ہیں۔ یہاں بحث کی جاتی ہے کہ گھر میں دوپٹہ لو یا نہ لو، یہ کون سا فرض ہے؟ کیا اب بھی فرض نہیں جب آئے روز چند سالوں کی بچیاں بربریت کا نشانہ بنا کر جان سے ہاتھ دھو رہی ہیں، کیا اب بھی ہمیں بیٹھ کر اس موضوع پر گپ شپ کرنے کی ضرورت ہے؟
محرم رشتوں کے لیے آزمائش مت بنو۔ سب محرم برے نہیں ہوتے مگر ہم آٹے میں نمک برابر کو بھی اگنور نہیں کر سکتے۔ ان کی وحشت کا سامان نہ بنیں، وہ گھر میں نہیں تو باہر ضرور کسی کی عزت تاڑیں گے۔
کیا میں نے بالغ ہوتے ہی پردہ کی نیت کر لی تھی؟
گاؤن، حجاب، برقع خریدتے وقت میری نیت کیا تھی؟
کیا میرا دل پوری آمادگی اور شعور کے ساتھ پردہ کرنے پر تیار ہے؟ اگر نہیں تو کیوں؟
آج جب پردہ کیا تو نیت کی؟ کیا نیت تھی؟ میں پردہ کیوں کرتی ہوں؟ کیا پردہ کرتے ہوئے میری نیت میں رضائے الہیٰ کا حصول اور حکم رسول صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم کی بجا آوری شامل تھی؟ کیا میں پردے میں رہ کر سوسائٹی میں موو کرنے سے ہچکچاتی ہوں؟ یہ اور اس طرح کے اور بہت سے سوالات ہیں جو ایک باپردہ خاتون کو خود سے وقتاً فوقتاً نیت کے اخلاص کے لیے پوچھنے چاہییں۔ پردہ دار خواتین کے ساتھ ہونے والی شرارتوں کی کئی وجوہات اسی نیت سے ہی مل جائیں گی۔
نمبر 2عمل
پردہ کا عمل ایک حساس اور مضبوط عمل ہے۔ یہ آپ کے وقار اور عزت کا معاملہ ہے۔ یہ صبح اٹھ کر چائے پینے جیسا معمول نہیں ہے، اس عمل کو پورے شعور اور اس کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے ادا کیا جانا چاہیے۔ باقاعدہ پردہ کرنے کے بعد اپنا جائزہ لیں۔ دیکھیں کہاں سے آپ پیاری لگ رہی ہیں؟ آنکھیں خوبصورت ہیں تو سکارف کا چھجا سا بنا کر ان پر لٹکائے رکھیں۔ یہ قدرے ڈھیلا ڈھالا سا ہوگا جس سے آپ کی ایک آنکھ مکمل اور ایک آدھی سے زیادہ چھپ جائے گی۔ شدید ماحول گزرتے ہی آپ واپس اس کو کھینچ کر سہولت کے مطابق کر سکتی ہیں۔ جو خواتین سر کے پیچھے کی طرف حجاب باندھتی ہیں، وہ بھی ایک سائیڈ نقاب والے منہ پر ڈال سکتی ہیں۔ سادہ سے سادہ کھلا ڈھلا گاؤن استعمال کیجیے۔ اپنے ہاتھوں کا جائزہ لیں، اگر آپ دستانے استعمال نہیں کرتیں تو اپنے ہاتھوں کی انگوٹھیوں اور کھنکنے والی چوڑیاں اتار دیں، متعلقہ محفوظ مقام پر پہنچ کر دوبارہ پہن سکتی ہیں۔ اسی طرح جوتے اور ان کی بناوٹ رنگ اور ایڑی کی نوک کی ٹک ٹک پر احتیاط کریں، یہ غیر مناسب افعال بلاوجہ متوجہ کرتے ہیں۔ گھر میں برقع پہن کر چلیں اور امی یا بہن سے پوچھیں کہ چلنے کے دوران میرے اعضاء واضح تو نہیں ہوتے۔ بیٹھ کر اٹھیں تو گاؤن سامنے اور پیچھے سے جھٹک کر لازمی سیدھا کریں۔ کمر کی جانب ہاتھ لے جا کر اپنے بالوں کا جائزہ لیں، کہیں بےدھیانی میں باہر تو نہیں یا سکارف وغیرہ کی لمبائی سے نکل تو نہیں رہے؟ گاؤن کے اندر ہیں تو بہتر ہے۔ اسی طرح کے او ر کئی اعمال ہیں جو آپ کا معمول ہوں۔
نمبر 3 دعا
کسی بھی حکم الٰہی کی پابندی کو جہاں نیت اور عمل کا اخلاص دنیا و آخرت میں کامیاب کرتا ہے، وہیں اس عمل کے لیے کی جانے والی دعا اسے مقبول کرواتی ہے۔ صبح شام کے اذکار اپنا معمول بنا لیں۔ اس کے علاوہ
نیا کپڑا پہننے کی دعا،
آئینہ دیکھنے کی دعا،
گھر سے باہر نکلنے کی دعا،
بازار میں داخل ہونے کی دعا،
خرید و فروخت میں خسارہ سے بچنے کی دعا،
کسی ویران جگہ سے گزرنے کی دعا،
اگر آپ علم حاصل کر نے جا رہے ہیں تو حصول علم کی دعائیں،
کسی کے گھر دعوت اور کھانے کے بعد کی دعا۔
گھر میں داخل ہونے کی دعا۔
اس کے علاوہ حفاظت کی دعائیں کریں، اللہ سے اس کا فضل اور رحمت مانگیں، اس کے قبضے میں اپنے نفس کو دیں۔ اس کی نظروں کے شعور کے ساتھ ایک منزل سے دوسری منزل تک کا سفر کریں۔ ناگہانی بلاؤں سے اس کی پناہ طلب کریں۔ یقین جانیں ہمارے اپنے اعمال میں کمی ہوتی ہے۔
اللہ تعالی کا کلام سچا ہے، اللہ کی بات حق ہے، اس نے پردے کا حکم دیا تو کہا "تاکہ وہ پہچان لی جائیں اور ستائی نہ جائیں"
اللہ الحق ہے، اس کا کلام سچا، اس کا بیان سچا، اس کی بات حق، اس کا حکم حق ہے۔
للہ پاک ہماری عزتوں کی حفاظت کرے۔ ہمیں احکامات کا پورا شعور اور آمادگی کے ساتھ اپنی رضا کے لیے خالص عمل کی توفیق عطاء فرمائے. آمین..!!