تصویر میں نظر آنے والا یہ شخص کون ہے؟

2018 ,نومبر 17



ملتان ( ویب ڈیسک) اورنگزیب ظفر خان کا نام  پیپلزپارٹی کے ان  جیالوں میں  ہوتا ہے جو مشکل سے 15 سے 20 سال کی عمروں کے درمیان ہوں گے جب ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی لگایا گیا۔ظفر خان ان ہی جیالوں میں سے تھا جنہوں نے بھٹو صاحب کی پھانسی کا بہت

گہرا اثر لیا۔ ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے بعد  نوجوان جیالے باقاعدہ طور پر ریاستی’’  تشدد کا جواب تشدد‘‘ سے دینے کی روش پہ چل نکلے۔ایسے نوجوانوں نے شاہنواز بھٹو ، میر مرتضیٰ بھٹو کو  اپنا آئیڈیل بنایا۔انہی نوجوانوں میں سے اعظم خان  بھی شامل تھا۔ جب ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی پر لٹکایا گیا تو یہ شخص پرآشوب دور میں ملتان ڈویژن کی پی ایس ایف تنظیم کا ذمہ دار بنایا گیا۔ 'پی ایس ایف کا انقلابی اعلامیہ'  بھی اسی نوجوان نے تحریر کیا تھا ۔
 جب پی آئی اے کا طیارہ اغوا ہوا تو مشہور زمانہ پمفلٹ 'قزاق کون' کا خالق بھی یہی نوجوان تھا۔خانیوال میں بلدیہ کی سائیکلو سٹائل مشین پہ وہ پمفلٹ پیپلز پارٹی کے ہی ایک جیالے کی مدد سے چھاپا گیا  اور پھر پورے ملک میں تقسیم ہوگیا ۔ پمفلٹ سازش کیس کے نام سے مشہور مقدمے میں ہزاروں لوگ گرفتار کیے گئے ۔ اس نوجوان نے گورنمنٹ ڈگری کالج خانیوال کے فزکس ڈیپارٹمنٹ کی دیوار کو ایک دھماکے سے نقصان پہنچایا جس میں یہ بات یقینی بنائی گئی کہ  کوئی انسانی جانی نقصانن نہ ہو۔ اس دور میں2 طالب علموں کو اس نوجوان کے خلاف وعدہ معاف گواہ بنایا گیا جو کہ بعدازاں  عدالت میں جا کر اپنے بیان سے منخرف ہوگئے۔  
اسی نوجوان نے جنرل ضیاء الحق کے خلاف ریفرنڈم میں پمفلٹ لکھا اور کچہریوں  میں پمفلٹ تقسیم کرتے ہوئے  پکڑا گیا۔وقت  کے ساتھ ساتھ اس نوجوان کو یقین ہو گیا کہ ’’تشدد کے جواب میں تشدد‘‘ سے نجات حاصل نہیں کی جا سکتی ۔ نجات نہیں ملا کرتی اور یہ بے نظیر بھٹو کی عدم تشدد پہ مبنی جمہوری سیاست پہ یقین رکھنے لگا اور اس شخص نے  تشدد کا راستہ ترک کردیا۔
بشکریہ  : عامر حسینی ( موصوف سینئر صحافی ہیں اور  مختلف اخباروں کے لیے لکھتے ہیں)
نوٹ : رائٹر کی رائے سے ادارے کا متفق ہونا لازمی نہیں

متعلقہ خبریں