ہولی۔۔۔رنگ برسیں

2017 ,مارچ 12



لاہور(مانیٹرنگ) ہندو برادری آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں ہولی کا تہوار منائے گی۔ اس موقع پر ہندو برادری کے افراد ایک جگہ جمع ہوتے ہیں جہاں مرد، خواتین، بچے اور بزرگ سب ہی ایک دوسرے کے چہروں پر رنگ ملتے اور پھینکتے ہیں۔ اس روز ہندو برادری کے افراد ایک دوسرے کو تحفے تحائف بھی پیش کرتے ہیں جب کہ گھروں پر تقاریب کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے۔

 

ہندوؤں کے مذہبی تہوار ہولی کو 'رنگوں کا تہوار' بھی کہا جاتا ہے، ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے افراد اپنے دوست اور احباب کو مختلف رنگ لگا کر اس دن کی مبارکباد پیش کرتے ہیں۔

سرخ، پیلے، نیلے اور سبز جیسے خوبصورت رنگوں کا یہ تہوار بچوں اور بڑوں سب کا پسندیدہ تہوار ہے۔

2 روز پر مشتمل ہولی کے تہوار کو ہندو برادری کے افراد ہر سال فروری اور مارچ کے درمیان کی تاریخوں میں مناتے اور ہندو کیلنڈر کے مطابق چاند کے مکمل ہونے پر اس تہوار کا آغاز کیا جاتا ہے۔

تہوار کا آغاز ایک رات قبل آگ جلا کر کیا ہوتا ہے، ہندو برادری کا ماننا ہے کہ وہ اس آگ میں اپنی تمام برائیوں کو جلا کر ختم کرتے ہیں.

اگلے روز موسم بہار کی آمد اور نئی فصل کی آنے کی خوشی میں ہولی کا تہوار منایا جاتا ہے اور رنگوں سے کھیلا جاتا ہے۔

 

ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کے مطابق وہ اس روز اپنے چاہنے والوں کے گھر بھی جاتے اور اس دن کی مبارکباد دیتے ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ہولی کھیلتے وقت زیادہ تر افراد سفید رنگ کے لباس کا انتخاب کرتے ہیں۔

پاکستان میں بھی ہندو برادری اس تہوار کو بڑے جوش و خروش سے منا رہی ہے۔

ہندوؤںکے اعتقاد کے مطابق رام ،وشنوکا ساتواںاوتارہے۔ ہندوؤں کی مقدس کتابرامائنکے مطابق شمالی ہند کی ایک ریاستایودھیا(اودھ) پرسورج بنسیخاندان کا ایک کھتری راجا دسرتھ راج کرتا تھا۔ اس کی تین بیویاں تھیں اور چار بیٹے؛ رام چندر ، لکشمن ، شتروگھن اوربھرتتھے۔ رام چندر جی اپنی شہ زوری ، دلیری اور نیک دلی کے سبب پرجا میں بہت ہر دل عزیز تھے۔ ان کی شادی متھلا پوری (موجودہ جنک پور واقع نیپال) کے راجا جنک کی بیٹی سیتا سے ہوئی تھی۔ راجا دسرتھ کی چھوٹی رانی کیکئی نے کسی جنگ میں راجا کی جان بچائی تھی جس پر راجا نے وعدہ کیا تھا کہ اس کے بدلے میں وہ اس کی ایک خواہش پوری کرے گا۔

راجا دسرتھ لب گور ہوا تو اس نے رام چندر کو اپنا جانشین بنانا چاہا ۔ لیکن کیکیئی نے اسے اپنا عہد یا دلایا کہ وہ اس لڑکے بھرت کو اپناولی عہدنامزد کرے۔ اور رام چندر جی کو چودہ برس کا بن باس دے دیا جائے ۔ راجا نے رام چندر جی کو کیکئی کی خواہش اور اپنے عہد سے آگاہ کیا تو سعادت مند اور وفا کیش بیٹے نے سر تسلیم خم کر دیا اور جنوبی ہند کے جنگلوں میں چلا گیا۔ اس برے وقت میں اس کی بیویسیتااور بھائیلکشمننے اس کا ساتھ دیا۔

ایک دن لنکا کے بدقماش راجا ،راونکا اس جنگل سے گزر ہوا اور سیتا کو اٹھا کر لے گیا۔ رام چندر جی نے بندروں کےراجا سکریوکی فوج جس کا سپہ سالارہنومانتھا کی مدد سے لنکا پر چرھائی کی اور راون کو ہلاک کرکے سیتا جی کو رہا کرایا۔ دسہرہ کا تہوار اسی فتح کی یاد میں منایا جاتا ہے۔ اس عرصے میں 14 سال پورے ہوگئے تھے۔ رام چندر جی سیتا اور لکشمن کے ہمراہ ایودھیا واپس آگئے ۔ جہاں ان کا سوتیلا لیکن نیک نہاد بھائیبھرتان کے کھڑاویں تخت پر رکھ کر ان کے نام سے راج کر رہا تھا۔ ان کی آمد کی خوشی میں گھر گھر چراغاں کیا گیا۔ ہولی کا تہوار اسی واقعے کی یادگار ہے۔ ہندو ، رام چندر جی کو وشنو بھگوان کا ساتواں اوتار مانتے ہیں۔ محقیقین تا حال ان کے زمانے کا تعین نہیں کر سکے۔

،

رام

متعلقہ خبریں