بھوک مداری کو لگتی ہے تو ناچتا ہے بندر

2022 ,جون 29



تحریر: مہرماہ

کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ بھوک مداری کو لگتی ہے، ناچنا بندر کو پڑتا ہے ۔ کچھ یہی حال ہماری اشرافیہ کا ہے ۔ مشکل فیصلے کے نام پر عوام کش اقدامات یہ اٹھاتے ہیں ۔ مشکل کا سامناعام لوگوں کو کرنا پڑتا ہے ۔ وزیر اعظم شہباز شریف جن کی لاٹری نکلی اور وہ جیل کے راستے سےلوٹتے ہوئے، وزیر اعظم ہاوَس پہنچ گئے ۔ مہنگائی کا طوفانِ بلا خیز اٹھا جس نے عوام کا عرصہ حیات تنگ کر دیا ۔ مہنگائی نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کے بطن سے جنم لیا ۔ اجالے بکھیرنے کے دعویداروں نے ملک اور ملک کے باسیوں کو اپنے عظیم تجربے کے باعث تاریکیوں کی اتھاہ گہرائیوں میں پھینک دیا ۔ سپر ٹیکس لگا کر حکمران بتا رہے ہیں کہ امیروں پر ٹیکس لگایا گیا ہے ۔ بڑی سے بری انڈسٹری کے مالک نے جو بھی ٹیکس دیتا ہے اس نے کس سے پورا کرنا ہے ۔ دکاندار20روپے کا انڈا خرید کر پندرہ روپے کا نہیں بیچتا ۔ امیر اپنے اوپر لگنے والا اضافی ٹیکس بھی مصنوعات کی قمیت بڑھا کر پوری کرے گا ۔ حکمران کس کو بیوقوف بناتے ہیں ۔ کشکول توڑنے کے دعوے کرنے والے مہنگائی کا عذاب مسلط کر کے عوام کی کمر توڑ رہے ہیں ۔

 

متعلقہ خبریں