گناہ یا عبادت

2019 ,نومبر 19



 

گائیڈ سے جب اس تصویر کی اہمیت پوچھی تو اس نے یوں کہنا شروع کیا:
ھر کلچر میں کچھ لوک داستانیں ایسی ھوتی ھیں جو رسوم و رواج سے ھٹ کر انسان کو سوچنے کے نئے انداز نئے زاوئیے دے جاتی ھیں۔ ایسی ھی ایک کہانی قدیم اسپین کی ھے۔
بادشاہ نے ایک بوڑھے شخص کو “بھوک تا مرگ" کی سزا دی اور اسے جیل میں ڈال دیا جب تک کہ وہ بھوک سے مر نہ جائے۔ بوڑھے کی ایک ھی بیٹی تھی جس نے باپ سے روزانہ ملاقات کی درخواست دی جو بادشاہ نے قبول کر لی۔
گیٹ پر بیٹی کی سختی سے تلاشی لی جاتی کہ کہیں وہ اپنے باپ کیلئے خورد و نوش کا سامان نہ لے جاسکے. ھر گزرتے دن کیساتھ بوڑھا کمزور ھونے لگا۔ نڈھال باپ کو موت کے قریب جاتے دیکھ کر بیٹی ایک بے بس سوال بن کر رہ گئ۔ کیا میں اپنے باپ کو چند مزید سانسیں بھی نہیں دے سکتی؟
روزانہ کیطرح بیٹی نے اپنی شیرخوار بچی کو گھر پر چھوڑا اور تلاشی کے مراحل سے گزر کر تاریک کوٹھڑی میں پہنچی۔ ھاتھ پاوں زنجیروں میں قید اس کا بھوکا پیاسا باپ فرش پر نیم بیہوش پڑا تھا۔
ڈوبتے دل کے ساتھ بیٹی نے کچھ دیر پدرانہ محبت اور گناہ کو ترازو کیا۔
پھر کسی انجان جذبے کی گرفت میں کانپتے ھاتھوں سے قریب المرگ باپ کا منہ اپنی چھاتی سے لگا دیا۔ کبھی باپ کو سنبھالتی تو کبھی دربانوں کے خوف سے دروازے کی آھٹ بن جاتی۔ ٹوٹتی سانسوں کا سہارا ایک کمزور بیٹی کی یہ آخری کوشش تھی۔
دربانوں کو تشویش ھوئ کہ ناتواں قیدی کو بہت عرصہ پہلے مر جانا چاھیئے تھا مگر وہ ابھی تک زندہ ھے۔ بیٹی پر خفیہ نگرانی سخت کر دی گئ۔ اور پھر ایکدن دربان آنکھوں نے بیٹی کو دودھ پلاتے ھوئے گرفتار کر لیا۔
شہر بیٹی کے کردار پر مباحث سے گونج اٹھا۔ علماء کتابوں سے گناہ کبیرہ اور عبرت ناک سزا کے حوالے ڈھونڈ لائے۔ نیکی بدی کے دیوتاوں میں جنگ ھوئ۔ تب پہاڑوں سے اتر کر انسانیت کی دیوی نے بیٹی کے ماتھے پر مقدس بوسہ دیا اور بوڑھے کو آزاد کر دیا۔
صدیوں بعد سپین کے آرٹسٹ ایستبان مریلو نے اس لوک کہانی "گناہ یا عبادت" کو تصویر کیا جو دنیا کے بڑے عجائب گھروں میں آج بھی آویزاں ھے۔

گائیڈ نے تصویر کیطرف دیکھا اور پھر سر جھکا کر خاموش ھو گیا۔

متعلقہ خبریں