حالیہ بم دھماکون کے مساسٹر مائنڈ افغانستان میں ہیں: آئی جی پنجاب

2017 ,اگست 29



دہشت گردی کی جنگ مین پنجاب پولےس کو فرنٹ لائن کی حیثیت حاصل ہے۔ کیپٹن (ر) عارف نواز خان کی بطور آئی جی پنجاب تعیناتی کے بعد انہیں صوبہ میں دہشت گردی، لاقانونےت اور امن و امان کی خراب صورتحال پر قابو پانے کے علاوہ محکمہ پولیس کے افسران و جوانوں کے مورال کو بلند رکھنے، سیاسی مداخلت کے خاتمے اور عوام مےں محکمے کی ساکھ بہتر بنانے سمیت دیگر کئی چیلنجز کا سامنا ہے۔آئی جی پنجاب پولیس کیپٹن (ر) عارف نواز خان 1961ءمیں پیدا ہوئے اور 1986ءمیں بطور اے ایس پی پولیس سروس آف پاکستان میں شمولیت اختیار کی۔ ان کا تعلق 14 ویں کامن سے ہے۔ کیپٹن (ر) عارف نواز خان موجودہ صورتحال مےں محکمہ پولیس کو درپیش تما م چیلنجز سے کےسے نپٹیں گے؟ اس حوالے سے روزنامہ ”نوائے وقت“ نے ان سے گفتگو کی ہے، جو کہ قارئین کی نظر ہے۔

انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب کیپٹن ریٹائرڈ عارف نواز خان نے کہا ہے کہ صوبہ بھر سے دہشت گردوں اور جرائم پیشہ عناصر کا خاتمہ انکی پہلی ترجیح ہے۔ جس کیلئے پنجاب پولیس اپنے تمام تر وسائل بروئے کار لاتے ہوئے پہلے سے بھی زیادہ بہتر طریقے سے وطن دشمن عناصر کے خلاف جاری جنگ لڑے گی۔ پنجاب پولیس نے سینکڑوں شہداءکی قربانیاں دے کر صوبے میں دہشت گردی کے خلاف اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں اور پنجاب پولیس دہشت گردی کے خلاف ہراول دستے کا کردار ادا کرتی رہے گی۔ مجھے فخر ہے کہ میں ایک ایسی فورس کا کمانڈر ہوں ،جس کی آبیاری میں 1400جوانوں کا خون شامل ہے۔ ہرگز اس خون کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔ دہشت گردوں کی بزدلانہ کارروائیاں ہمارے حوصلے پست نہیں کر سکتیں ہمارا ہر جوان اور افسر شوق شہادت کے جذبے سے سرشار ہے اور عوام کی جان، مال و عزت کی حفاظت کیلئے ہر لمحہ سر بکف ہے۔ دہشتگردوں اور سماج دشمن عناصر کی طرف سے پنجاب پولیس کو مسلسل نشانہ بنانے کے باوجود فورس کے عزم و حوصلے میں ذرا برابر کمی نہیں آئی بلکہ شہداءکی قربانیوں نے جوانوں اور افسروں کو ایک نیا جوش اور ولولہ عطا کیا ہے۔ عوام کے جان،مال اور عزت کی حفاظت پنجاب پولیس کا اولین فرض ہے اور اس فرض کی ادائیگی ہر حال میں یقینی بنائی جائے گی۔ دہشت گردوں اور ملک دشمن عناصرکے مقابلے کیلئے پنجاب پولیس ایک سیسہ پلائی دیوار ثابت ہو گی اور جلد ہی انہیں قانون کے کٹہرے میں لا کر کیفرکردار تک پہنچایا جائے گا۔ دہشت گردوں کے خلاف جاری آپریشن کو مزید تیز کیا جائے گا تاکہ سماج دشمن عناصر کوجلد از جلد منطقی انجام تک پہنچایا جاسکے۔ ہمارے پاس سی ٹی ڈی ایک سپیشلائزڈ فورس موجود ہ ہے اور اس کی وجہ سے دہشتگردی پر قابو پانے میں کافی حد تک کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ سی ٹی ڈی پنجاب نے نیشنل ایکشن پلان میں اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں، تین ہزار سے زیادہ دہشت گردوں کو گرفتار کیا گیا اور سینکڑوں دہشتگردوں کو گرفتار کر کے عدالت سے سزا دلوائی گئی ہے۔ سی ٹی ڈی نے پنجاب میں مقامی دہشت گردوں کی کمر توڑ دی ہے اور فرقہ واریت پر قابو پا لیا گیا ہے۔ حالیہ بم دھماکوں کے ماسٹر مائنڈ افغانستان میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ جن کی گرفتاری کے لئے کوششےں جاری ہےں۔ سی ٹی ڈی پنجاب پہلے سے زیادہ تندہی سے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن جاری رکھے گی۔ کیپٹن(ر) عارف نواز خان نے کہا ہے کہ پولیس صرف ملازمت کا نام نہیں بلکہ ایک لائف سٹائل ہے۔ تمام افسران اور اہلکاروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ اپنے ضلع میں ہرجگہ پر عوام کو تحفظ کا بھرپور احساس دلائیں ان کی توقعات پر پورا اترنے کے تمام وسائل بروئے کار لائیں تاکہ معاشرے میں پولیس فورس کے امیج کو بہتر سے بہتر کیا جا سکے۔ جرائم کے خاتمے اور تفتیش کیلئے ٹیم ورک اور ٹیکنالوجی کے استعمال کو فروغ دیا جا رہا ہے تاکہ جرائم پیشہ عناصر اور گروہوں کو جلد از جلد کیفر کردار تک پہنچایا جا سکے۔ عصرِ حاضر کے تقاضوں کے مطابق جدید ٹیکنالوجی کا استعمال وقت کی اہم ضرورت ہے کیونکہ موجودہ ترقی یافتہ دورمیںٹیکنالوجی کے استعمال کے بغیر جدید پولیسنگ ممکن نہیں ہے۔ پنجاب پولیس کی آئی ٹی اصلاحات بالخصوص ہےومن ریسورس مینجمنٹ سسٹم، جیو فنسنگ، کریمنل ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم، موبائل ٹریکنگ سسٹم، فنگر پرنٹ میجنگ، 8787کمپلینٹ سروس، سسٹم شروع کیا گیا ہے۔ تمام اضلاع میں آئی ٹی پراجیکٹس فرنٹ ڈیسک پر بالخصوص توجہ دی جارہی ہے۔ بین الصوبائی چیک پوسٹوں پر نگرانی کا نظام سخت، شہروں کے داخلی و خارجی راستوں پر چیکنگ کو مزیدموثر بنانے کے ساتھ ساتھ حساس علاقوں میں پولیس گشت کے دورانئے کو بڑھانے کے علاوہ مجرموں کی نشاندہی اور فوری گرفتاری کیلئے جدید ٹیکنالوجی سے بھرپور استفادہ کیا جائے گا۔ لاہور پولیس کی آئی ٹی اصلاحات ہوٹل آئی، لوکل آئی، ویلفیئر آئی اور حساس عمارتوں کی سکیورٹی کو چیک کرنے والا سوفٹ ویئر‘ دیگر اضلاع کی پولیس کیلئے باعث تقلید ہیں۔ جن کے استعمال سے نہ صرف پولیس کی استعداد کار بہتر ہوئی ہے بلکہ عوامی مسائل کے حل میں بھی سوفٹ وئیرز معاون ثابت ہورہے ہیں۔ ویلفئیر آئی ، لوکل آئی اور اہم عمارات کی سیکورٹی چیک کرنے کیلئے بنائے گئے سافٹ وئیر کادائرہ کار صوبے کے باقی اضلاع میں بھی پھیلایا جائے گا۔ اب پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر ای فائلنگ سسٹم کی لانچنگ شہریوں کو سہولت فراہم کرنے اوربھاری بھر کم فائلوں کے بوجھ سے جان چھڑانے کی جانب اہم پیش رفت ہے۔ اس سسٹم کے آغاز سے سٹیشنری کی مد میں سالانہ خرچ کی جانےوالی بھاری رقم کی بھی بچت ہو گی اور عوام کو بھی جگہ جگہ درخواست اور فائلیں لے کر جانے سے نجات ملے گی۔ پنجاب پولیس کو کمپیوٹر ٹیکنالوجی کے باعث جو کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں اسے دیکھتے ہوئے حکومت سندھ اور دیگر صوبو ں نے محکمہ پولیس میں کمپیوٹررائزیشن میں پنجاب سے مد د مانگی ہے۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے موثر استعمال نے پنجاب پولیس کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کردیا ہے جس سے نہ صرف جرائم پر قابو پانے میں مدد ملی ہے۔ بلکہ سمارٹ پولیسنگ کے نظرئیے کوبھی حقیقی شکل ملی ہے۔ تمام آئی ٹی پراجیکٹس کو مزید اپ گریڈ کرنے کے علاوہ ان کے بیک اپ کیلئے متبادل دوہرے نظام کی موجودگی کو بھی یقینی بنایا جائے گا۔ پولیس سے متعلقہ عدالتی کیسز میں ہونے والی پیش رفت، عدالتی ریمارکس اور آئندہ سماعتوں کی تاریخ کے حوالے سے پولیس لیگل افیئزز مانیٹرنگ ایپ تیار کی گئی ہے۔ عوام کی سہولت کیلئے پولیس نظام میں جہاں بہتری کی گنجائش ہے۔ اس پر بلا تاخیر عملدر آمد کیا جارہا ہے۔ فرنٹ ڈیسک پراجیکٹ عوام اور پولیس کے درمیان فاصلے کم کرنے میں کلیدی کردار ادا کررہا ہے اس کو مزید موثر اور عوام دوست بنانے کیلئے اقدامات کئے جائیں گے۔ پولیس افسر ان کومیں نے سب سے پہلا حکم یہ جاری کیا ہے کہ تھانے میں آنے والے ہر سائل کے ساتھ خوش اخلاقی اور باعزت طریقے سے پیش آیا جائے اور عوام کی عزت نفس کا خاص طور پر خیال رکھا جائے۔ صوبے میں عادی ، پیشہ و ر اوراے کیٹیگری کے اشتہاری مجرمان کی فہرستیں مرتب کرکے ان کے خلاف باقاعدہ مہم شروع کر دی گئی ہے،تاکہ ان سماج دشمن عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لا کر کیفر کردار تک پہنچایا جاسکے۔ اس مہم کی نگرانی میں خود کررہا ہوں۔ جو بھی ڈی ایس پی یا ایس ایچ او اپنے علاقے میں جرائم پیشہ افراد کی سرپرستی کرتا پایا گیا اسے محکمے میں رہنے کا حق نہیں اور ان کے خلاف سخت سے سخت محکمانہ اور قانونی کارروائی عمل میں لائی جارہی ہے۔ مےں نے تمام افسران کو ہدایت کی ہے کہ ایلیٹ فورس ایک سپیشلائزڈ فورس ہے۔ جسے بلا مقصد استعمال نہ کیا جائے اور جہاں اس کی مناسب ضرورت ہو، صرف وہیں اسے استعمال میں لایا جائے۔ تمام اضلاع میں روزانہ کی بنیاد پر سرچ، سویپ اور کومبنگ آپریشنز شروع کئے گئے ہےں۔ تمام آر پی اوز اور ڈی پی اوز کوہدایت کی گئی ہے کہ فورس کی استعداد کار بڑھانے کیلئے انہیں ریفریشر کورسسز کروائے جائیں جبکہ انویسٹی گیشن اور کمیونٹی پولیسنگ کے حوالے سے خصوصی تربیت دلوائی جائے تاکہ وہ معاشرے سے جرائم کے خاتمے کے ساتھ ساتھ اپنے اچھے رویے سے عوام کا اعتماد حاصل کرسکیں۔ خواتین اور بچوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے ہر ممکن اقدامات کرنے کے علاوہ خواتین اور بچوں پر ہونے والے ظلم و زیادتی کے واقعات کوترجیحی بنیادوں پر انصاف کے تقاضوں کے عین مطابق حل کیا جائے گا اور اس ضمن میں کسی بھی طرح کی کوئی غفلت یا لاپرواہی ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی۔ دینی عبادت گاہوں، چرچز، تعلیمی اداروں اور خاص کر مخلوط نظام تعلیم والے تعلیمی اداروں کی سکیورٹی کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے گئے ہیں۔ اسلحہ کی نمائش اور ہوائی فائرنگ پر زیرو ٹالرینس کی پالیسی پرعملدرآمد ہو رہا ہے۔ کچہ کے علاقہ میں پولیس نے کامےاب آپرےشن کر کے تمام مغوی اہلکاروں کو بحفاظت رہا کرایا ہے۔ عید الاضحی پر سیکورٹی انتظامات بالخصوص نماز عید کی سکیورٹی کیلئے تمام دستیاب وسائل کو بروئے کار لایاجارہا ہے۔ قربانی کی کھالیں اکٹھی کرنے کی اجازت صرف ان تنظیموں کو دی جائے گی۔ جنہیں حکومت کی طرف سے منظوری حاصل ہو گی۔ اس کے علاوہ کالعدم تنظیموں سمیت کسی بھی ادارے یا تنظیم کو قربانی کی کھالیں اکٹھی نہیں کرنے دی جائیں گی۔ آئی جی پنجاب نے کہا کہ لاہور میں این اے 120مےں انتخابات کے موقع پر سکیورٹی کے فول پروف انتظامات کئے جائیں گے اور کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں ہو گی۔ فورس کا مورال بلندرکھنے کیلئے ان کی ویلفئیر پر توجہ بنیادی اہمیت کی حامل ہے۔ پولیس فورس کے مورال کو بلند کرنے کیلئے تمام تر ضروری اقدامات بھی کئے جارہے ہیں ،تاکہ افسران و جوان نئے جوش اور ولولے کے ساتھ فیلڈ میں بہتر سے بہتر کارکردگی دکھا سکیں۔ تمام افسران کو ہدایت کی گئی ہے کہ فورس کی ویلفئیر سے متعلق کیسز کو حل کرنے میں قطعی تاخیر نہ کی جائے اور تمام آر پی اوز اور ڈی پی اوز اپنے اضلاع میں ویلفئیر کیسز ترجیحی بنیادوں پرجلد از جلد نمٹائیں۔ شہدا پولیس کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے 4اگست کو صوبے بھر میں ”یوم شہدائے پولیس“ پوری شان وشوکت کے ساتھ منایاگیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں معاشرے میں قانون کی حکمرانی او رعوام کو انصاف دلانے کے لئے چنا ہے، لہٰذا ہمیں تندہی، لگن اور دیانتداری سے محکمانہ فرائض سر انجام دینا ہوں گے۔ تھانہ کلچر میں تبدےیلی کے لئے مزید اقدامات کئے جائیں گے۔ عوام کے ساتھ زیادتی کرنے والے پولیس افسران اور اہلکاروں کو معاف نہیں کیا جائے گا۔ ایسے افسران و اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی ہو گی۔

متعلقہ خبریں