2019 ,ستمبر 27
نیو یارک:وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہتے ہیں۔ اپنے ملک کی اقوام متحدہ میں نمائندگی میرے لیے باعث اعزاز ہے. میں آج چار اہم امور پر بات کروں گا. میں سمجھتا ہوں کہ کچھ اہم ترین مسائل ہیں جن کا فوری حل ضروری ہے.
موسمیاتی تبدیلیوں کے بارے میں کئی عالمی رہنما بات کررہے ہیں. موسمیاتی تبدیلیوں کو دنیا کے بہت سے ملکوں میں سنجیدگی سے نہیں لیا جارہا. پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہونیوالے پہلے 10ممالک میں ایک ہے۔ پاکستان بنیادی طور پر ایک زرعی ملک ہے۔ دریاؤں میں 80 فیصد پانی گلیشئرز سے پگھل کر آ رہا ہے۔ پاکستان اور بھارت میں گلیشیر تیزی سے پگھل رہے ہیں۔ اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو انسانی آبادی کو بڑی آفت کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ ایک ملک مسئلے پر قابو پانے کیلئے اکیلا کچھ نہیں کرسکتا۔ اللہ نے انسانوں کو بے پناہ طاقت سے نوازا ہے۔ انسان چاہے تو قدرت کی عطا کردہ طاقت سے کچھ بھی کرسکتا ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں کی بڑی ذمہ داری امیر ممالک پر عائد ہوتی ہے۔ اقوام متحدہ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے قائدانہ کردار ادا کرے۔
ہر سال غریب ملکوں سے اربوں ڈالر امیر ملکوں کو منتقل ہوتے ہیں۔ نام نہاد اور جعلی کمپنیوں کے ذریعے رقم امیر ملکوں کو منتقل ہورہی ہے۔
منی لانڈرنگ کے ذریعے غریب ممالک کے پیسے امیر ملکوں میں چھپائے جارہے ہیں۔ جب میں نے حکومت سنبھالی تو ملکی قرضے میں چار گنا اضافہ ہوچکا تھا۔ اگر بجٹ کا نصف قرضوں کی ادائیگی پر خرچ ہوگا تو غربت کیسے ختم ہوگی۔ غریب ملکوں کی لوٹی ہوئی دولت کو واپس لانا مشکل ہے۔ ہم وکیلوں کی فیس کی مد میں کروڑوں ڈالر ادا نہیں کرسکتے۔ منی لانڈرنگ کے خاتمے کیلئے امیر ممالک تعاون کریں۔ کرپٹ حکمرانوں کو لوٹی گئی دولت دوسرے ملکوں میں چھپانے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔ اگر امیر مزید امیر اور غریب غریب تر ہوتا گیا تو دنیا میں بڑا بحران جنم لے سکتا ہے۔
میر ی تقریر کا تیسرا موضوع اسلاموفوبیا ہے۔ مغربی ملکوں میں مسلمان اقلیتوں کی حیثیت سے رہ رہے ہیں۔ اسلاموفوبیا دنیا میں تقسیم پید اکررہا ہے۔
حجاب کا پہننا دنیا میں بڑا مسئلہ بنادیا گیا ہے۔ اعتدال پسند اور بنیاد پرست اسلام کی اصلاحات سے متفق نہیں۔ نائن الیون کے بعد کچھ مغربی رہنماؤں نے دہشتگردی کو اسلام سے جوڑنے کی کوشش کی۔ اسلام صرف ایک ہی ہے جس کی تعلیمات ہمیں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دیں۔ دہشتگردی کو کسی بھی مذہب سے نہیں جوڑا جاسکتا۔ مغربی ملکوں میں بڑھتے ہوئے اسلامو فوبیا کو دیکھ کر دکھ ہوتا ہے۔ بعض ملکوں میں مسلمانوں کو اسلاموفوبیا کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ دنیا کا کوئی مذہب بھی انتہاپسندی کا درس نہیں دیتا۔ کسی نے بھی ہندو مذہب کو دہشت گردی سے نہیں جوڑا۔
جاپانیوں نے بھی جنگ کے دوران خود کش حملے کیے،تاہم بدھ مت کو دہشتگرد نہیں کہا گیا۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں گستاخی مسلمانوں کیلئے بہت تکلیف دہ ہوتی ہے۔ رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات مبارک ہر مسلمان کیلئے مثال ہے۔ ریاست مدینہ ہر مسلم ملک کیلئے مثالی نمونہ ہے۔ دنیا کی پہلی فلاحی ریاست مدینہ میں قائم کی گئی۔ ریاست مدینہ میں امیر سے ٹیکس لیکر غریب پر خرچ ہوتا تھا۔ ریاست مدینہ میں رنگ نسل سے بالاتر سب کیلئے ایک قانون تھا۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے درس دیا کہ غلاموں سے گھر کے فرد جیسا سلوک کیا جائے۔ مغرب میں غلاموں سے اچھوتوں جیسا سلوک کیا جاتا تھا۔ رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے درس دیا کہ تمام مذاہب کے مقدس مقامات کا تحفظ ہوگا۔ ایک مسلمان خلیفہ یہودی کیخلاف عدالتی کیس ہار جاتا ہے۔ مسلم معاشرے میں اقلیتوں کیخلاف امتیازی سلوک اسلامی تعلیمات کے منافی ہے۔ جب کوئی توہین رسالت کرتا ہے تو مسلمانوں کو دلی دکھ ہوتا ہے۔ دل کو پہنچنے والا دکھ جسم کو پہنچنے والے دکھ سے کہیں زیادہ تکلیف دہ ہوتا ہے۔ مغربی معاشروں میں ہولوکاسٹ کی بات نہیں کی جاتی۔
میرا چوتھا اور اہم موضوع مسئلہ کشمیر ہے جس کیلئے یہاں آیا ہوں۔ پاکستان نے امن کیلئے سب سے زیادہ قربانیاں دیں۔ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں 70ہزار پاکستانیوں نے جانیں قربان کیں۔ 80کی دہائی میں پاکستان نے روس کیخلاف افغانوں کی جدوجہد آزادی کا ساتھ دیا۔ اس وقت کے مجاہدین کو پاکستان میں تر بیت دی گئی جس کیلئےفنڈ مغرب نے دیئے۔ روس کے افغانستان سے نکلنے کے بعد امریکہ نے پاکستان کو اکیلا چھوڑ دیا۔ نائن الیون کے بعد امریکہ کو پھر پاکستان کی ضرورت پڑی۔ میں نے اس وقت کی حکومت سے کہا تھا کہ امریکہ کی جنگ میں شامل نہ ہو۔ امریکی جنگ کا حصہ بننے کے باعث دہشتگرد پاکستان کے بھی خلاف ہوگئے۔
نائن الیون میں کوئی بھی پاکستانی شامل نہیں تھا۔ نائن الیون کے بعد دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 70 ہزار پاکستانی جاں بحق ہوئے عالمی مبصرین کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ پاکستان جاکر دیکھیں کہ وہاں پر کوئی دہشتگرد کیمپ نہیں۔ کرکٹ کے باعث بھارت میں میرے کئی اچھے دوست اور چاہنے والے ہیں۔ اقتدار میں آنے کے بعد بھارت سے تعلقات کی بہتری کیلئے رابطہ کیا۔ مودی کو بتایا کہ پاکستان اور بھارت کو ایک جیسے مسائل کا سامنا ہے۔
ہم نے بلوچستان میں بھارتی جاسوس کلبھوشن کو پکڑا جس نے دہشتگردی کا اعتراف کیا۔ 20سالہ کشمیری لڑکے نے پلوامہ میں بھارتی کانوائے پر حملہ کیا۔ بھارت نے بغیر تحقیق کے پاکستان پر حملے کا الزام لگایا۔ میں نے بھارت کو پیشکش کی کہ ثبوت فراہم کیے جائیں۔ بھارت نے ثبوت فراہم کرنے کی بجائے جنگی جہاز بھجوائے۔ ہماری فضائیہ نے دو بھارتی جنگی طیارے مار گرائے،ایک بھارتی پائلٹ کو قیدی بنایا۔
بھارتی قیدی پائلٹ کو امن کی خاطر واپس کیا۔ بھارت نے ہمیں معاشی لحاظ سے دیوالیہ کرنے کی بھرپور کوشش کی۔ بھارت نے اقوام متحدہ کی گیارہ قراردادوں کی خلاف ورزی کی۔ مودی سرکار نے بھارتی آئین کی بھی خلاف ورزی کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی۔
مقبوضہ کشمیر میں 9لاکھ بھارتی فوجی تعینات کردیئے گئے۔ مقبوضہ کشمیر میں 80لاکھ کشمیریوں کو محاصرے میں لیا گیا ہے۔ نریندر مودی انتہاپسند تنظیم آر ایس ایس کا تاحیات رکن ہے۔ آر ایس ایس نازی ہٹلر سے متاثر ہوکر بنائی گئی تھی۔ انتہاپسند آر ایس ایس بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی پر یقین رکھتی ہے۔ انتہا پسند آر ایس ایس مسلمانوں اور عیسائیوں کیخلاف نفرت پر مبنی بنانیے کی حامل ہے۔ نفرت پر مبنی اسی بیانیےنے مہاتما گاندھی کی بھی جان لی۔ مودی نے آر ایس ایس کو گجرات میں 3 دن مسلمانوں کے قتل عام کی اجازت دیئے رکھی۔ آر ایس ایس کے غنڈوں نے 2ہزار مسلمانوں کو گجرات میں شہید کیا۔ مقبوضہ کشمیر میں بیمار بزرگوں،بچوں اور خواتین کو جانوروں کی طرح قید میں رکھا گیا ہے۔ مودی تکبر کا شکار ہے اور تکبر ہی لوگوں سے حماقتیں کرواتا ہے۔ گزشتہ 30سال میں ایک لاکھ کشمیری حق خود ارادیت کی جدوجہد میں شہید ہوچکے ہیں۔ کشمیریوں کو حق خود ارادیت دینے کا وعدہ اقوام متحدہ نے کیا تھا۔ ہزاروں کشمیری خواتین کی بھارتی افواج نے عصمت دری کی۔ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو ہٹتے ہی بڑی خونریزی ہوسکتی ہے۔ کیا نریندر مودی جانتا ہے کہ خونریزی کے کیا اثرات نکل سکتے ہیں۔ 80لاکھ کشمیریوں کے بنیادی حقوق سلب کرکے اچھائی کی امید نہیں کی جاسکتی۔ جب کشمیری عوام اپنے حقوق کیلئے باہر نکلیں گے تو 9لاکھ فوجی ان پر فائرنگ کرینگے۔ ایسی صورتحال میں ایک اور پلوامہ جیسا حادثہ ہوسکتا ہے۔
بھارت نے ابھی سے پاکستان پر الزامات لگانا شروع کردیئے ہیں۔ بھارت اسلامی دہشتگردی کا واویلا کرکے دنیا کو مزید گمراہ نہیں کرسکتا۔ کیا نریندر مودی کو بھارت میں رہائش پذیر 18کروڑ مسلمانوں کے جذبات کا احساس ہے۔ کیا نریندر مودی کو دنیا کے ڈیڑھ ارب مسلمانوں کے جذبات کا احساس ہے۔ اگر 8ہزار یہودیوں کو قید کرکے رکھا جائے تو دنیا بھر کے یہودیوں پر کیا گزرے گی۔ اگر کسی ملک میں چند ہزار عیسائیوں کو محصور کرلیا جائے تو مغربی ملکوں کا کیا ردعمل ہوگا۔ مسلمانوں سے ہی سوتیلی ماں جیسا سلوک کیوں کی جارہا ہے۔ اگر مقبوضہ کشمیر میں خونریزی ہوئی تو مسلمانوں میں انتہا پسندی بڑھے گی۔ بھارتی فوجی مقبوضہ کشمیر میں خواتین کی عصمت دری کررہے ہیں۔ کوئی بھی انسان تذلیل کی وجہ سے انتہاپسندی کی جانب مائل ہوسکتا ہے۔
فروری میں 2ایٹمی طاقتیں آمنے سامنے کھڑی تھیں۔ ہم حق آزادی اور خود مختاری کیلئے آخری سانس تک لڑیں گے۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں فوری طور پر کرفیو ختم کرے،قیدیوں کو رہا کرے۔ بھارت مقبوضہ کشمیر کے عوام کو ان کا بنیادی حق خود ارادیت دے۔ اقوام متحدہ کشمیری عوام کیساتھ حق خود ارادیت کا وعدہ نبھائے۔