نئی دہلی: (مانیٹرنگ)بھارتی حکومت نے بارہویں جماعت کے طلبہ کے ایک نصابی کتاب میں خواتین کے جسمانی خدوخال کی وضاحت کرنے والے نصاب پر تحقیقات کا حکم دے دیا۔خیال رہے کہ یہ کتاب ابھی تک صرف کچھ ہی اسکولں میں نصاب کا حصہ بنائی گئی ہے، اس کتاب کو بارہویں جماعت کے طلبہ کو پڑھایا جارہا ہے۔اس کتاب کو خانگی پبلشرز کی جانب سے شائع کیا گیا ہے، جسے محدود اور مخصوص اسکولوں میں بطور نصاب پڑھایا جائے گا۔اس کتاب کے ایک باب میں خواتین کے جسمانی خدوخال پر بات کی گئی ہے، جسے سوشل میڈیا پر زیادہ سے زیادہ شیئر کیا جا رہا ہے، اور لوگ اسے جنسی تعصب پر مبنی نصاب قرار دے رہے ہیں۔کتاب کے متنازع نصاب میں بتایا گیا ہے کہ ’36، 24، 36 پرمبنی جسم کو خواتین کے لیے بہترین مانا جاتا ہے۔اسی باب میں مزید بتایا گیا کہ بہترین جسمانی خدوخال والی خواتین مس یونیورس جیسے مقابلوں میں حصہ لیتی ہیں۔سوشل میڈیا پر شیئر کی جانے والی نصابی تصویر میں پڑھا جا سکتا ہے کہ انگریزی حرف ’وی‘ کے طرز پر جسم رکھنے والے مرد حضرات کو بہترین جسمانی ساخت والا مرد مانا جاتا ہے۔لوگوں کی جانب سے نصابی کتاب کے متنازع حصوں کو سوشل میڈیا پر شیئر کیے جانے کے بعد وزیر ہیومن ریسورس اینڈ ڈویلپمنٹ ( ایچ آر ڈی) پرکاش جاویدکر نے معاملے کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق پرکاش جاویدکر کے احکامات پر کتاب کی اشاعت بند کرکے پبلشرز کے خلاف کاروائی کا آغاز کردیا گیا۔وزیر ایچ آر ڈی نے متعلقہ حکام کو خانگی پبلشر کے خلاف کارروائی کا حکم بھی دیا، جب کہ ان اسکولوں کو اس کتاب کو نہ پڑھانے کی ہدایت کی گئی ہے، جہاں اس کتاب کی ترسیل کی جاچکی تھی۔خیال رہے کہ بھارت میں تعلیمی اداروں میں پڑھائے جانے والے نصابی کی منظوری یونین حکومت کا نصابی بورڈ دیتا ہے، جو زیادہ تر نیشنل کونسل آف ریسرچ اینڈ ٹریننگ ( این سی ای آر ٹی) کی جانب سے تیار کردہ نصاب کی منظوری دیتا ہے۔اس سے پہلے بھی بھارت میں نصابی کتابوں پر اختلافات سامنے آتے رہے ہیں، 2014 میں ریاست گجرات کے نصابی کتاب میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ دوسری جنگ عظیم کے دوران جاپان نے بھی امریکا پر ایٹم بم گرایا تھا۔تاریخ کو غلط بیان کرنے پر اس کتاب پر بھی کافی تنازع ہوا تھا۔