جمال خاشقجی کا قتل: سعودی عرب نے ترکی کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ۔۔۔ایسا فیصلہ کر لیا کہ یقین کرنا مشکل ہو جائے

2018 ,دسمبر 10



ریاض(ویب ڈیسک )سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے مشتبہ افراد کو ترکی کے حوالے کرنے کی بات کو مسترد کر دیا ہے۔عادل الجبیر نے کہا ہے کہ ہم اپنے شہریوں کو کسی کے حوالے نہیں کرتے۔ ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے مشتبہ افراد کی حوالگی کا مطالبہ کیا تھا ۔

سعودی عرب نے جمال خاشقجی قتل کیس میں اپنے کسی شہری کو ترکی کے حوالے کرنے کا امکان مسترد کر دیا ہے ۔سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے ریاض میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ سعودی شہریوں کو کسی کے حوالے نہیں کریں گے۔واضح رہے کہ ترکی نے جمال خاشقجی قتل کیس میں سعودی عرب کے دو اعلیٰ عہدے داروں سابق انٹیلی جینس چیف احمد العسیری اور سعودی عدالت کے سابق مشیر سعود القحطانی کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہوئے ہیں۔ترک تحقیقات میں ان دونوں پر سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا گیا ہے ، جمال خاشقجی کو 2 اکتوبر کو استنبول کے سعودی قونصل خانے میں قتل کر دیا گیا تھا ۔تفصیلات کے مطابق سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کہا ہے کہ جمال خشوگی کے قتل میں ملوث کسی سعودی شہری کو ترکی کے حوالے نہیں کریں گے۔واضح رہے کہ ترکی نے سعودی صحافی قتل کیس میں سعودی عرب کے سابق انٹیلی جینس چیف احمد العسیری اور سابق مشیر سعود القحطانی کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہوئے ہیں۔ دوسری جانب امریکی نشریاتی ادارے نے دعوی کیا ہے کہ جمال خشوگی کے مرتے ہوئے آخری الفاظ" مجھے سانس نہیں آرہا " تھے۔ اور صحافی کا قتل سوچا سمجھا منصوبہ تھا۔ خبر دینے والے امریکی صحافی نے جمال خشوگی کے قتل کی آڈیو ریکارڈنگ سننے کا بھی دعوی کیا ہے۔
 

 

متعلقہ خبریں