اٹلی، باپ کے نام بچے کا خاندانی نام غیر قانونی قرار

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع نومبر 10, 2016 | 14:06 شام

روم (شفق ڈیسک) اٹلی میں بچے کا خاندانی نام باپ پر رکھنے کا قانون رومن سلطنت کے زمانے سے رائج ہے اور کم و بیش 2 ہزار سال پرانا ہے۔ اٹلی کی آئینی عدالت نے 10 سال سے جاری ایک مقدمے کا فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ بچے کا خاندانی نام باپ کے نام پر رکھنے کا قانون غلط ہے جسے فوری طور پر منسوخ کیا جائے۔ گزشتہ چند برسوں سے شدید تنقید کی زد میں بھی ہے کیونکہ اس کے تحت اگر کسی بچے کے باپ کا نام معلوم ہو تو اس کا خاندانی نام صرف اور صرف اسکے باپ کے نام ہی پر رکھا جاسکتا ہے۔ 2006ء میں اطالوی پارلیمنٹ کی خو

اتین ارکان اور حقوقِ نسواں کے علمبردار حلقوں کی جانب سے اٹلی کی آئینی عدالت میں ایک مقدمہ دائر کیا گیا تھا جس میں کہا گیا کہ یہ قانون خواتین کیخلاف امتیازی سلوک کے مترادف ہے اور یہ اطالوی آئین کے تحت فراہم کئے گئے انسانی حقوق کیخلاف ورزی بھی ہے۔ عدالت سے یہ قانون ختم کرنیکی درخواست کی گئی تھی تاکہ اگر کوئی جوڑا یہ چاہے کہ اپنے بچے کا خاندانی نام والد کے بجائے والدہ کے نام پر رکھے تو اسے قانوناً ایسا کرنے کی اجازت ہو۔ اٹلی کا قدامت پسند طبقہ اور پارلیمان میں موجود مردوں کی اکثریت دونوں ہی اس قانون کے حق میں تھے جس کی بناء پر کوئی فیصلہ نہیں ہو پارہا تھا۔ اسی دوران برازیل اور اٹلی سے تعلق رکھنیوالے ایک جوڑے نے بھی درخواست دائر کی کہ وہ اطالوی قانون کے برخلاف اپنے بچے کا خاندانی نام ایسا رکھنا چاہتے ہیں جو اسکے والد اور والدہ دونوں کے ناموں کا مرکب ہو لیکن اٹلی کی حکومت نے یہ درخواست مسترد کردی۔ اس پر وہ جوڑا انسانی حقوق کی یورپی عدالت چلا گیا جس نے 2014ء میں اس قانون کو اطالوی آئین میں عورت اور مرد کی برابری والے اصول کے منافی قرار دیتے ہوئے اس جوڑے کے حق میں فیصلہ سنا دیا۔ اس فیصلے سے اٹلی میں جاری کوششوں میں بھی نئی جان پڑ گئی اور اطالوی ایوانِ زیریں میں یہ قانون تبدیل کرنے کیلئے ایک ترمیمی بل منظور کر لیا گیا لیکن ایوانِ بالا یعنی سینیٹ میں قدامت پرست مردوں نے اس بل کی حتمی منظوری کو آج تک روکا ہوا ہے۔ حالیہ عدالتی فیصلہ انہیں یہ بل منظور کرنے اور 2 ہزار سال پرانے قانون کو تبدیل کرنے پر مجبور بھی کر دیگا۔ اٹلی کی رکنِ پارلیمنٹ فیبریزیا جولیانی نے آئینی عدالت کے اس فیصلے کو اہم ترین قرار دیتے ہوئے تبصرہ کیا ہے کہ اب اطالوی ایوانِ بالا کے پاس اس قانون کو تبدیل نہ کرنے کا کوئی بہانہ نہیں رہا۔