جون آف آرک جس نے فرانس کی تاریخ بدل کر رکھ دی

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جولائی 14, 2020 | 17:36 شام

لاہور(شفق ڈیسک): فرانس کی تاریخ میں جون آف آرک (Joan Of Arc) کا نام انتہائی اہمیت کا حا مل ہے۔اس جنگجولڑکی نے پندرھویں صدی میں انگریزوں سے جنگ کے دوران ایسے کارنامے انجام دئیے جنہیں پڑھ کر عقل دنگ رہ جاتی ہے۔اس نے فرانس کو غیر ملکی تسلط سے آزاد کرایااور مغربی یورپ کی تاریخ بدل کر رکھ دی۔جون آف آرک 6 جنوری 1412 ء میں فرانس کے ایک گائوں ڈوم ریمی میں پیدا ہوئی۔ وہ ایک خوشحال خاندان کی بیٹی تھی۔اس کے والد اس وقت 50 ایکڑ زمین کے مالک تھے۔فرانس کی انگریزوں سے جنگ سو سال تک جاری رہی۔ی

ہ جنگ 1337 ء میں شروع ہوئی۔جون آف آرک نے جب ہوش سنبھالا تو اُس وقت فرانس کے کئی علاقے انگریزوں کے قبضے میں تھے ۔جون کے دل میں شروع سے ہی آزادی کی چنگاری سلگ رہی تھی۔اس نے فرانسیسی فوج کی قیادت کی اور کئی فتوحات حاصل کیں۔اس نے پیرس کو بھی انگریزوں کے قبضے سے آزاد کرایا۔اُس کا دعویٰ تھا کہ اُسے خواب میں خدائی احکامات ملتے ہیں کہ اپنے وطن کو انگریزوں کے قبضے سے آزاد کرائو۔حریت پسندی کا جذبہ اُس میں کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا۔وہ اتنی دلیر اور بہادر لڑکی تھی کہ مخالفین بھی انگشت بد نداں رہ جاتے تھے۔پھر وہ ہوا جو ہمیشہ ہوتا آیا ہے۔جون آف آرک کی بے مثال کامیابیوں کی وجہ سے اس کے کئی حاسدین پیدا ہوگئے۔ ظاہر ہے کہ یہ حاسدین اُس کے اپنے ہم وطن تھے۔ کچھ فرانسیسی سازشیوں نے چارلس ہفتم (ولی عہد فرانس) کو جون آف آرک کے خلاف بھڑکایا تھا۔چارلس ہفتم کے سر پر بادشاہت کا تاج سجانے میں جون آف آرک نے اہم کردار ادا کیا تھا۔سازشیوں نے جون آف آرک کو دس ہزار فرانک میں انگریزوں کوبیچ دیا۔انگریزوں نے اسے دوبار زندہ جلایا اورا س کے بعد اس کی راکھ کو دریا میں بہا دیاتاکہ اس کے سینے میں سلگتی آزادی کی آگ ہمیشہ کے لیے ٹھنڈی ہوجائے۔انگریزوں نے جب جون کے خلاف مقدمہ چلایا تو دعویٰ کیا کہ جون جھوٹی ہے اور اسے خواب میں خدائی نہیں بلکہ شیطانی احکامات ملتے تھے کہ وہ انگریزوں کی بادشاہت کو نیست و نابود کر دے ۔جس بشپ نے جون کے مقدمے کی سماعت کی وہ بھی انگریزوں کا ایجنٹ تھا۔کئی صدیوں کے بعد کیتھولک چرچ نے اسے معصوم اور بے گناہ قرار دے دیا۔عیسائیوں کے ادارے مقدس دریا(Holy Sea) نے بھی اسے بے گناہ قرار دے دیا۔جون آف آرک کو اب فرانس میں ایک لیجنڈ کی حیثیت حاصل ہے۔حیران کن بات یہ ہے کہ جون آف آرک نے صرف 19 برس کی عمر پائی ۔اتنی کم عمری میں ناقابلِ یقین کامیابیاں حاصل کرنا کوئی معمولی بات نہیں۔فرانس میں اب جون آف آرک کو سینٹ جون آف آرک کے نام سے پکارا جاتا ہے۔یعنی اسے صوفی کا درجہ دے دیا گیا۔اس کے گھر کو بھی عجائب گھر میں تبدیل کر دیا گیاجہاں اب بھی لوگوں کی کثیر تعداد جاتی ہے۔ہالی وڈ میں ’’جون آف آرک‘‘ کے نام سے فلم بھی بنائی گئی جو کلاسیک کا درجہ رکھتی ہے۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایک متمول خاندان کی لڑکی نے تمام آسائشیں چھوڑ کر اتنا خطرناک راستہ کیوں اختیار کیا؟وہ چاہتی تو تما م عمر ٹھاٹھ باٹھ سے رہ سکتی تھی،پھر اس نے مسرت کے پھولوں کی بجائے مصائب اور دکھوں کے کانٹے کیوں چنے؟اس کی وجہ یہی سمجھ میں آتی ہے کہ وہ اپنے وطن کو غلام نہیں دیکھ سکتی تھی۔اُس نے ہمیشہ آزادی کے چراغ جلائے۔اُس کے دل سے ہمیشہ یہ آواز اٹھتی تھی کہ اپنے عیش و آرام پر وطن کی آزادی قربان نہ کرو۔اُس نے ایک بار خود بھی کہا تھا کہ غلامی کا طوق پہن کر خوشحال زندگی بسر کرنا قومی حمیّت کے منافی ہے اور اس کا ضمیر اُسے ہرگز اس کی اجازت نہیں دیتا۔وہ چاہتی تو انگریزوں سے سودے بازی کرکے فرانس کو غلامی کی دلدل میں دھکیل سکتی تھی لیکن اُس نے ایسا نہیں کیا کیونکہ آزادی اُس کی شریانوں میں خون بن کر دوڑ رہی تھی۔جون آف آرک کو فرانس کی لوک ہیروئن (Folk Heroine Of France) بھی کہا جاتا ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ جون آف آرک پڑھ سکتی تھی نہ لکھ سکتی تھی لیکن اُس نے ایسے معرکے سر انجام دئیے جن کی بدولت تاریخ میںاُس کا نام امر ہوگیا۔فرانس کے لوگ ہمیشہ جون آف آرک کے ممنون رہیں گے۔٭…٭…٭