خانہ کعبہ کے ملک ملک ماڈل ۔۔۔امہ کیلئے لمحہ فکریہ اور تشویشناک....یسریٰ وقار

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع اکتوبر 14, 2016 | 13:35 شام


 گذشتہ دنوں سوشل میڈیا پر ایک خبر دیکھ کر دل دہل گیا۔ یہ خبر مصنوعی خانہ کعبہ کی تعمیر سے متعلق تھی۔ ”کینیا میں مسلمانوں نے خانہ کعبہ تعمیر کر لیا“۔ صرف یہی نہیں اس مصنوعی کعبہ یا ماڈل کے گرد لوگوں نے طواف بھی شروع کر دیا۔ کینیا کے مسلمان اس ماڈل کے گرد باقاعدہ احرام باندھ کر طواف کرتے ہیں حالانکہ مسلمانوں کا قبلہ اول ایک اور صرف ایک ہے جو مکہ مکرمہ میں ہے جس کی تعمیر انبیاءکرامؑ کے ہاتھوں ہوئی۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو میں بھی خانہ کعبہ کا ما

ڈل بنایا گیا ہے اور وہاں کے علماءکے مطابق یہ ماڈل لوگوں کی تربیت کے لئے ہے۔ ملائشیا میں ایسا ماڈل کئی سال سے موجود ہے ۔اب تیونس میں بھی خانہ کعبہ کے ماڈل کی خبریں آرہی ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ بلوچستان میں موجود ذکری فرقے نے بھی مصنوعی خانہ کعبہ تعمیر کر لیا ہے اور ان کا دعویٰ ہے کہ ان کے درمیان امام مہدی آ چکے ہیں اور اس دنیا سے رخصت بھی ہو چکے ہیں‘ کسی بھی وقت واپس آ سکتے ہیں۔ الغرض حقیقت کہیں خرافات میں گم ہوتی نظر آتی ہے۔ جو لوگ یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ یہ مصنوعی تعمیر عوام کی ریہرسل کے لئے ہے۔ ان سے میرا یہ سوال ہے کہ کیا پہلے لوگ حج کی تربیت حاصل نہیں کرتے تھے؟ کیا پہلے لوگوں نے مصنوعی کعبہ بنایا اور اس کے گرد طواف کیا؟ اب تو دنیا گلوبل ویلج بن چکی ہے اور ہر قسم کی معلومات گوگل پر موجود ہونے کے ساتھ ساتھ یو ٹیوب پر ویڈیو کے ساتھ بھی موجود ہے تو پھر اس طرح سے انتشار پھیلانا کہاں کی عقلمندی ہے؟ عازمین حج و عمرہ کو گائیڈ بکس بھی فراہم کی جاتی ہیں اور حج سے پہلے میڈیا پر بھی لوگوں کو اس سلسلے میں تربیت دی جاتی ہے۔ جن لوگوں نے مصنوعی خانہ کعبہ تعمیر کیا وہ کل کو مسجد اقصیٰ اور روزہ رسول بھی تعمیر کر سکتے ہیں۔ یہ سراسر بے حرمتی ہے اور گناہ عظیم ہے۔ عالم اسلام کو متحد ہو کر اس طرح کے شرپسندوں کی خبر لینی چاہئے تاکہ خرافات سے بچا جا سکے۔