تاریخِ کشمیر

2017 ,جولائی 16



مغل بادشاہ اکبر نے 20دسمبر1585ء کو راجہ بھگوان داس کی کمان میں پانچ ہزار گھوڑ سواروں پر مشتمل فوج کو اٹک سے ہوتے ہوئے وادی جہلم کے راستے کشمیر پر یلغارکرنے کے احکامات صادر کئے۔ ادھر شہزادہ یعقوب اور دیگر درباریوں نے سلطان یوسف شاہ کو اس بات پر مجبور کیا کہ وہ سختی کے ساتھ مقابلہ کرے لیکن یوسف شاہ غالباً اپنی کم ہمتی کے سبب اس معرکے کے منفی انجام سے خوف زدہ تھا۔ شہزادہ یعقوب نے اپنے والد کے ساتھ اختلاف کرتے ہوئے مغل حملہ آوروں کا بے جگری سے مقابلہ کیا جب وہ کشمیر کی وادی کے دروازے پر دستک دے رہے تھے۔ یعقوب شاہ نے اپنی حب الوطنی سے سرشار جذبات کو اپنی جوان مردی کی آنچ دے کر مغل فوج کا ایسا مقابلہ کیا کہ راجہ بھگوان داس کو اپنی ہزیمت سامنے نظر آئی اور اس نے یوسف شاہ اور اس کے محب وطن فرزند سے مصالحت کی پیش کش کی۔


اس صلح نامہ کی رو سے مغل اپنی ساری فوج واپس لینے پر آمادہ ہوئے۔ یوسف شاہ کو بدستور تاج و تخت کا والی تسلیم کیا گیا لیکن مغلوں کو یہ مراعات دینا قرار پایا کہ سکوں پر اور خطبات میں شہنشاہ اکبر کے نام کا استعمال کیا جائے گا۔
بھگوان دا س نے یوسف شاہ کو ترغیب دی کہ وہ اس کے ساتھ شہنشاہ سے ملاقات کی غرض سے اٹک جائے جہاں اکبر نہ صرف اس کی تعظیم و تکریم کرے گا بلکہ اس عہد نامہ مصالحت کی توثیق بھی کرے گا۔ یعقوب شاہ نے اپنے والد کو اس سفر کے خلاف مشورہ دیتے ہوئے اس کے تشویش ناک انجام سے پہلے ہی خبردار کیا تھا۔
بہرحال یوسف شاہ کو 28مارچ1586ء کو اٹک میں اکبر کے سامنے پیش کیا گیا لیکن ایک مکار مغل بادشاہ نے نہ صرف یہ کہ عہد نامہ پر مہر تصدیق ثبت کرنے سے انکار کر دیا بلکہ اس نے سلطان یوسف شاہ کو بھی قید خانے میں ڈال دیا۔


ایک غیرت مند راجپوت ہونے کے ناطے راجہ بھگوان داس نے اکبر کی اس فریب کاری کو اپنے لیے زبردست توہین تصور کر کے خود کشی کرنے کی کوشش کی۔ جب اکبر لاہور پہنچا تو اس نے یوسف شاہ کو توڈدرمل کی تحویل میں دے دیا۔ ڈھائی سال حراست میں رہنے کے بعد راجہ مان سنگھ کی مداخلت سے یوسف شاہ کو رہائی نصیب ہوئی۔ مان سنگھ یوسف شاہ کو اپنے ساتھ بہار کے صوبے میں لے گیا جہاں کشمیر کے اس آخری سلطان نے اپنی محبوبہ حبہ خاتون کی یاد اور جدائی کا کرب سہتے سہتے ایک عالم بے بسی میں14 ذی الحج1000ھ مطابق22ستمبر1592ء کو وفات پائی اور اسے پٹنہ ضلع میں بسوک نامی ایک ویران گاؤں میں سپرد خاک کیا گیا۔

پروفیسر حسن عسکری بسوک اور یوسف شاہ اور یعقوب شاہ کی خستہ حال قبروں کے بارے میں یوں رقم طراز ہیں بسوک کی جگہ پٹنہ ضلع کے اسلام پور سے شمال مشرق میں تین میل کے فاصلے پر واقع ہے۔ اس گاؤں کے نزدیک ایک ٹیلا ہے جس کے بارے میں کوئی تاریخی شہادت موجود نہیں ہے کہ وہاں اصل میں کیا تھا۔ اس جگہ کان کنوں کو اکثر سونے اور تانبے کے سکے ملے ہیں جن میں شاہجہانی عہد کے سونے کے سکے بھی شامل ہیں۔

یہاں پر دو قبریں ہیں جو مبینہ طور پر شاہ یعقوب اور یوسف شاہ کی بتائی جاتی ہیں۔ گاؤں کے لوگ ان دو شخصیتوں کے بارے میں کچھ نہیں جانتے البتہ بسوک سے تھوڑے سے فاصلے پر ایک اور گاؤں کشمیری چک کے نام سے جانا جاتا تھا۔ جو اب محض کھنڈرات میں تبدیل ہو چکا ہے۔
کشمیر پر مغلوں کی پر فریب گرفت اور یوسف شاہ کی پسپائی کے بارے میں مورخ ڈیو جارک لکھتا ہے کہ لوگ کہتے ہیں یہ سلطنت (کشمیر) اس خطے میں سب سے زیادہ ناقابل تسخیر تھی اور یہ کہ مغل اعظم کسی بھی صورت میں اسے مغلوب نہیں کر سکتا تھا۔ لیکن کشمیر کے باشندوں کے درمیان جو گروہی اختلافات موجود تھے وہی اس غلبے کا باعث بنے۔

متعلقہ خبریں