جب کھدر پوش نے چیف جسٹس کو مولی کھلائی

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع اپریل 03, 2017 | 05:30 صبح

لاہور(شفق رپورٹ)مسعود کھدر پوش پچیس جونانیس سو سولہ پاکستان کے نامور سول سرونٹ اور دانش ور مسعود کھدر پوش کی تاریخ پیدائش ہے۔مسعود کھدر پوش لاہور میں پیدا ہوئے تھے۔ 1941ء میں وہ انڈین سول سروس سے وابستہ ہوئے اور قیام پاکستان کے بعد سندھ کے ہاریوں کے بارے میں لکھی گئی مشہور ہاری رپورٹ میں اختلافی نوٹ لکھنے کی وجہ سے شہرت پائی۔ 1972ء میں ملازمت سے ریٹائرمنٹ کے بعد پنجابی زبان و ادب کے فروغ کے لئے بہت کام کیا۔ اپنا ذاتی ماہنامہ ’’حق اللہ‘‘ جاری کیا اور پنجابی ادبی بورڈ کے صدر رہے۔ وہ اردو میں نماز پڑھانے کی تحریک کے حامی تھے اور اسی باعث علمأ کے معتوب رہے۔ اعلیٰ سول سرونٹ ہونے کے باوجود سادہ زندگی گزارتے تھے اور ہمیشہ کھدر کا لباس پہنتے تھے اسی باعث انہیں محترمہ فاطمہ جناح نے ’’کھدر پوش‘‘ کا خطاب دیا جو ان کے نام کا حصہ بن گیا۔

مسعود کھدر پوش 25 دسمبر 1985ء کو لاہور میں وفات پاگئے اور لاہور میں گلبرگ کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہوئے۔چیف ایڈیٹر خبریں جناب ضیا شاہد ان کو چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس انوارالحق کو مولی کھلانے کا واقعہ سنا رہے تھے،جسٹس انوارالحق بعد میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بنے اور بھٹو کو پھانسی کی سزا دینے کے حوالے سے بُری شہرت پائی

مسعود کھدر پوش نے ایک بار کہا آئو چیف جسٹس ہائیکورٹ انوار الحق سے ملتے ہیں۔ ہم پیدل چل پڑے۔ مسعود صاحب گلبرگ سے پیدل کورٹ تک آ جاتے تھے۔ ہائی کورٹ کے گیٹ پر تالا لگا تھا۔ انہوں نے عملے سے کہا انوار الحق نوں دسو تیرا چاچا آیا اے۔ انہوں نے گیٹ کھول دیا اس دوران سامنے ریڑھی والے سے مسعود صاحب نے مولیاں خریدیں دو خود پکڑیں چار پانچ مجھے پکڑا دیں۔ میں نے کہا چیف جسٹس سے ملنا ہے اور یہ مولیاں۔ ان کا کہنا تھا مولیاں دا چیف جسٹس نال کی تعلق۔ اس دوران چیف جسٹس بھی آ گئے بڑے احترام سے ملے۔ مسعود صاحب نے کہا‘ ’’لے انوار مولی کھا۔‘‘ انوار الحق بولے آپ کا بہت شکریہ۔ اس پر مسعود نے کہا انوار تو جالندھر وچ پیدا ہویا تے توں اردو بول رہا ایں۔ پنجابی تیری ماں بولی اے۔ تو چیف جسٹس بن گیا ایں ایہدا اے مطلب نئیں تو مولی نہ کھاویں۔ لے پھڑ کھا مولی اس پر جسٹس انوار الحق نے بہرحال چھوٹا سا ٹکڑا توڑ کر کھا لیا۔ ،