سوہنا شہر لاہور اور گریٹر اقبال پارک...چودھری فرحان شوکت ہنجرا

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع اکتوبر 19, 2016 | 19:01 شام

                       
 دنیا بھر کے ملکوں کے سیکڑوں شہروں میں ملک پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارلخلافہ لاہور کو یہ منفرد اعزاز حاصل ہے کہ چاہے امریکی ممالک، یورپی ممالک،لاطینی امریکی ممالک،مشرق وسطی،ایشائی،جنوبی ایشا،براعظم افریقہ،براعظم آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے ممالک کے شہری جب لاہورآتے ہیں توان کے منہ سے یہ جملہ نکلتا ہے واقعی جنے”لاہور نہیں ویکھیا اوجمیا ہی نہیں“۔آج لاہور ویکھ لیا ہے تے اسی جم گئے آں۔ لاہور شہر میں بسنے والے باشندے زندہ دل،کھلے ذہن ہر قسم کے تعصبات سے پاک دوسروں کو آگے کرنے،دردمشترک قدر مشترک تہذیبی،ثقافتی،معاشرتی،اخلاقی اقدار کے دلدارہ ہیں۔ لاہور میںکھانے پینے کی ایشا میں ذائقے کا دنیا بھر میں کوئی نعم البدل نہیں ہے۔دنیا کے فائیوسٹار سیون سٹارز ہوٹلزمیں کھاناکھانے والے شہر لاہورکے چوکوں،چوراہوں تنگ گلیوں میں فٹ پاتھ پر بیٹھ کر کھانے کو ترجیح دیتے ہیں حتی کہ کسی کے پاس جیب میں رقم نہ بھی ہو تو دورسے دکاندار یا اس کا یار دوست اس کا بازو پکڑ کر کہتا ہے تو کھا پی پیسے فیر آجان گے باقی”داتا“یعنی اللہ کی نگری میں لاہور شہر میں حضرت

علی بن عثمان المعروف گنج بخشؒ کا مزار اقدس پر ہزاروںزائرین،سمیت ہزاروں محنت کش پیٹ بھر کر کھانا کھا کر پر سکون نیند سوتے ہیں۔لاہور شہر کے وسط میں نہر،فیروزپورروڈ سے شاہدرہ چلنے والی میٹروبس،اب اورنج لائن ٹرین دریائے راوی،باغات،بارہ دری،لاہورکاقلعہ،بادشاہی مسجد،مینار پاکستان سمیت بے شمار ٹورازم کے پوائنٹس ہیں جہاں افراد زندگی کے لمحات سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔اندرون شہربارہ دروازے فوڈسٹریٹس ،لکشمی چوک میں کڑاہی گوشت کے ریسٹورنٹ دیکھ کر ہی منہ میں پانی بھر آتا ہے۔کمشنر لاہور ڈویژن محمد عبداللہ خان سنبل خاصی محنت کررہے ہیں اور شہر لاہور کے تاریخی ،ثقافتی،سیاحتی امیج کو عالمی سطح پراجاگر کرنے کے لیے کوشاں ہیں ان کا یہ کہنا کہ لاہور ایک ثقافتی شہر ہے .۔ لاہور کا یاد گار پوائنٹ جسے مینار پاکستان کہتے ہیں اس جگہ پر کئی ایکڑ پر محیط پارک پر حکیم الامت شاعر مشرق علامہ اقبال کے نام پر گریٹر اقبال پارک تکمیل کے آخری مراحل میں ہے۔کمشنر لاہور ڈویثرن محمد عبداللہ خان سنبل اس پارک کی تعمیرو ترقی کے لیے اپنی ٹیم کے ہمراہ دن رات ایک کیے ہوئے ہیں۔

انشااللہ علامہ محمد اقبال ؒ کے یوم پیدائش09 نومبرکو اس کا افتتاح وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کریں گے۔اس پارک میں قومی ورثہ ،چاروں صوبوں کی علاقائی ثقافت شناخت کاسمبل ،دلکش فوارے،جھیل،لائبریری،تحریک پاکستان میوزیم وسیع پارکنگ کا کیا منتظر ہوگا۔ایک طرف بادشاہی مسجد ،لاہور قلعہ اور دوسری جانب گریٹر اقبال پارک یوں سمجھیں ایل اسلامیان پاکستان کی اسلامی تہذیبی،سماجی، ثقافتی ،قومی اقدار کی شاخت یکسو دکھائی دے گی۔کمشنر عبداللہ خان سنبل نے گریٹر اقبال پارک میں عوام الناس کی تفریحی کے لیے سوفٹ ویل ٹرین کا آزمائشی سفر کیا ۔ان کا کہنا تھا کہ شہرلاہورکی خوبصورتی اور تزہین وآرائش کیلے شہریوں کی جانب سے تجاویز کو خوش آمدید کیا جائے گا۔اس حوالے سے چند تجاویز ہیں شاہد کہ دل میں اتر جائے بات۔ 1۔ شہر کے داخلی وخارجی راستے لاہور شہر میں شاہدرہ،ملتان روڈ،فیروز پورروڈ،جی ٹی روڈ،سگیاں پل،راوی پل سے لوگ شہرلاہور میں داخل ہوئے ہیں۔لہٰذا ان سڑکوں کے داخلی وخارجی راستے پر لاہور کی ثقافت کے حوالے سے خوش آمدید کے ہورڈنگ لگا ئے جائیں۔واہگہ باڈر سے لاہور داخل والے غازیوں،مجاہدوں،شہداکی تصاویر پرمبنی داخلی راستے بنائے جا ئیں ۔2۔ فیروز پور روڈپر لاہور ،ضلع قصور سے لاہور کی طرف علامہ محمد اقبالؒ،ابواثر حفیظ جالندھری قومی ترانے کے خالق،اشفاق احمد رائٹر،مولانا سید ابو اعلیٰ مودودیؒ اور دیگر قومی شخصیات اسی طرح قصور شہر کی طرف داخلی راستے کی پیشانی پر قومی شخصیات کے پوٹریٹ لگائے جائیں اور دروازے بنائیں جائیں۔3۔ شاہدرہ ،سگیاں سے دریائے راوی کے پلوں کی ترہین وآرائش کی جائے ان پلوں سے گاڑیوں کے گذارنے سے

پہلے ٹال پلازے ختم کر دیئے گئے ہیں عمارتوں کا سڑکچرموجود ہ ہے۔4۔ دریائے راوی پر شاہدرہ،سگیاں،موٹروے،ریلوے پل تک دریا کے کناروں پر جنگل لگایا جائے اگر مصنوعی جھیل بنادی جائے تواس میں کشتی رانی بھی ہو سکتی ہے آلودگی کا خاتمہ ہو سکتا ہے۔5۔ رنگ روڈ کی سروس روڈ کیساتھ شجر کاری کی جائے۔6۔ مال روڈپر اونٹ گاڑی بچوں ،خواتین کی تفریحی کیلے چلائی گئی ہے تجویز ہے کہ مال روڈ کے علاوہ مین بلیوارڈ پر گھوڑوں کی”بگھی“ پربھی چلائی جائے ٹانگہ ،بگھی پر سفرلاہور کی ثقافت کا حصہ ہے۔

 

7 ۔ تجاوزات نے لاہور کے حسن کو تباہ وبرباد کر کے رکھ دیا ہے لاہور میں مال روڈ ہی واحد روڈہے جس کے فٹ پاتھ تجاوزات سے پاک ہیں جیل روڈ بھی کسی حد تک فٹ پاتھوں پر تجاوزات سے پاک ہے اس ضمن میں گذارش ہے کہ لاہور شہر کے تمام فٹ پاتھ پر تجاوزات کا خاتمہ کیا جائے پورے لاہور کی ماکیٹوں پلازوں کے مالکان،تاجروں تنظیموں کے عہدیداران کا اجلاس بلاکر انہیں بارو ر کروایاجائے کہ فٹ پاتھ آپ کے نہیں پبلک کی ملکیت ہیں۔8۔مینارپاکستان پر ہر ہفتے دنگل ،کبڈی،شوٹنگ والی بالز کے مقابلوں کا انعقاد کر وایا جائے۔9۔گل داوی کا مقابلہ ریس کوریس ہر سال منعقد ہوتا ہے لیکن لاہور میں PHA نے بہت سارے پارکس بنائے ہیں اور خاص کر DHA،ماڈل ٹاﺅن اور دیگر ہاوسنگ سوسائیٹوں میں بھی گل داودی کی نمائش منعقد کی جائے بلکہ میںتو کہوں گاکہ اس صحت مند خوشنما،خوبصورت شوق کےلے سوسائٹوں،ےونیورسٹیوں پارک انتظامیہ کے درمیان مقابلے کروائے جائیں ان مقابلوں میں ضلعی انتظامیہ کے افسران PHA،ریٹائرڈ حجز ،بیوروکریٹس صحافیوں ،سماجی افراد کا پینل بنایا جائے تاکہ معاشرے میں گل داودی کا ذوق شوق جوش و جزبے سے پیداہو۔10۔ رنگ روڈ،پر نیازی چوک سے شیراکوٹ تک ایک طرف کی سائیڈوال اونچی کر دی جائے اور اس کے اوپر وائر تار لگائی جائے کیونکہ اس علاقے میں آبادی کا سڑک کے آر پار فلو بہت زیادہ ہے اوورہیڈ برج بھی موجود ہیں لیکن لوگ اوور ہیڈ کو استعمال کرنے کی بجائے سڑک کی سائیڈ والی جو 3فٹ اونچائی پر مشتمل ہے اس کو با آسانی عبور کرتے ہیں۔تیز ٹریفک کے بہاو میں خلل اور آئے روز ٹریفک حادثات ہوتے ہیں نیازی چوک سے محمود بوٹی ،لکھوڈیر تک اور اس سے آگے سائیڈوال کو ایک طرف سے اونچا کرنے سے ٹریفک کا بہاو میں کوئی خلل نہیںآرہا اور سڑک سفر کے لیے محفوظ اور ڈسپلن نظر آتا ہے ۔11۔ مینار پاکستان فلائی اوور کے درمیان گھنٹہ گھر تعمیر کیا جائے۔12۔ لیڈی و لنگڈن ہسپتال ،دی سی او آفس لاہور،پی ایم جی پوسٹ ماسٹر جنرل بلڈنگ ،گورنمٹ کالج یونیورسٹی کی بلڈنگ کو بھی مال روڈ کی طرز پر روشن کیا جائے۔13 ۔ سٹی ڈسٹرک گورنمٹ کے مین گیٹ کیساتھ نصب پاک فضائیہ کے شاہین صفت اسکو ارڈن لیڈر ایم ایم عالم (مرحوم)کے زیراستعمال سیبر طیارے کی مزید تزئین وآرائیش کیساتھ ایم ایم عالم کا پورٹریٹ اورسوانح عمری ان کے کارناموں پر مبنی بورڈ آویزاں کیا جائے ۔14۔ لاہور شہر کے درمیان سے گزرنے والی نہر میں مختلف نسل کے آبی پرندوں کوچھوڑا جائے نہر کے کنارے ان کے Hutsبنائے جائیںتاکہ نہر میں مزید خوبصورت ماحول پیدا ہو۔15۔جیل روڈ سنگل فری ہوچکی ہے جو کہ انتہائی خوش آئند ہے اور انجینئرنگ کا شاندار شاہکار ہے اس ضمن میں اس روڈ پر ”اپواکالج اور لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی “ہے۔یونیورسٹی آمد اور چھٹی کے وقت دونوں اطراف میں گاڑیاں ،موٹر سائیکل اور پرائیوٹ ٹرانسپورٹ کھڑی ہوتی ہے ۔درمیان میں گرین بیلٹ پر آ ہنی جنگلہ نہ ہونے سے طالبات کی آمدروفت جاری رہتی ہے جس سے ٹریفک کی روانی میں پہلے خلل پڑتا تھااور اب سنگل فری روڈ ہونے سے گاڑیوں کی سپیڈ میں اضافے سے حادثات پیش آسکتے ہیں اور ٹریفک میں روانی میں خلل پڑنے سے اس منصوبے کی افادیت پر منفی اثرپڑے گالہذا دونوں تعلیمی اداروں کی باﺅنڈری تو باﺅنڈری تک سڑک کے درمیان گرین بیلٹ پر جنگلہ لگا دیا جائے اور طالبات پہلے سے لقب اوور ہیڈ برج کو سٹرک کے آرپار جانے کے لیے استعمال کریں۔16۔جلو موڑ کے مقام جہاں سے لنک نہر نکلتی ہے جو شہر کے وسط سے گزر کر مانگا منڈی جاکر ختم ہوتی ہے ۔ایک تو دھرم پورہ سے ٹھوکر تک تو الحمداللہ بہت خوبصورت ماحول ہے ۔لیکن دھرم پورہ سے جلوتک دونوں اطراف میں بھی شجر کاری پارکس کی ضرورت ہے ۔17۔فیروز پور روڈ۔ جیل روڈ کی طرح کینال روڈ کو بھی سنگل فری بنانے کے لیے منصوبہ بندی کی جائے تو لاہور میں ٹریفک کی روانگی کا 60فیصد مسئلہ حل ہوجائے گا۔ہر انڈرپاس کے آگے پیچھے یعنی مشرق مغرب کی جانب ڈیڑھ کلومیڑ کے فاصلے پر پل بنا دیے جائیں تو جلو سے ٹھوکر تک کینال روڈ،فیروز پور،مال روڈ،جیل روڈ،ظہور الہیٰ

روڈ،ڈاکٹر ہسپتال،جناح ہسپتال،اور دیگرروڈ جو کینال روڈ کو ٹچ کرتی ہیں یہ متواتر ٹریفک چلنے ٹریفک چلنے سے ٹریفک جا م کا مسئلہ حل ہوجائے گا۔18.۔شاہدرہ ،بیگم کوٹ،لاہور بائی پاس ،شیخوپورہ روڈ تک اہم ترین سڑک کو بھی سنگل فری جنکشن بنانے کی ضرورت ہے تاکہ شمالی اور وسطی پنجاب سے آنے والی ٹریفک روانی کے ساتھ چلتی رہے۔19۔میٹرو بس کا روٹ شنید ہے کہ رچنا ٹاﺅن تک جا رہاہے لہذا امامیہ کالونی پھاٹک پر تو فلائی اوور ضرور بنے گا لیکن جی ٹی روڈ پر ریلوے کے کالاخطائی روڈ جوکہ ناوروال ،شکرگڑھ تک جاتی ہے اس روڈ پر ریلوے کے دوپھاٹک ہیں ،پشاور ،فیصل آباد ،کراچی اور سیالکوٹ،نارووال ،سرگودھا،جڑانوالہ ،روالپنڈی جانے کے لیے وقفے وقفے سے اپ ڈاﺅن سائیڈز پر ٹرینوں کی آمدروفت رہتی ہے بعض اوقات تو دونوں پھاٹک بند ہوتے ہیںاور دونوں سائیڈز پر روڈ ٹرانسپورٹ کی لمبی لائینں لگ جاتی ہیں ریلوے پھاٹک تنگ ہونے سے ٹریفک بحال ہونے میں قلیل وقت لگتا ہے زہنی کوفت الگ لہذا تجویز ہے کہ جی ٹی روڈ پر امامیہ کالونی اور کالاخطائی روڈ پر مینار پاکستان چوک کی طرز کا فلائی اووز بنایا جائے تاکہ ٹریفک روانی چلتی رہے۔20۔کینال روڈ پر چوبچہ پھاٹک پر انڈرپاس ناگزیز ہے۔اس انڈر پاس بننے سے جلو تا ٹھوکر سنگل فری روڈ مکمل ہوگی۔