ریانی ائیرلائن کا آغاز اور اختتام

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع نومبر 08, 2016 | 19:31 شام

تفصیلات کے مطابق دنیا بھر میں مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد میں سے ناخواندہ عوام اپنے عقیدے کو بنیاد بنا کر لڑنے مرنے پر تیار ہوجاتے ہیں مگربھارت سے تعلق رکھنے والے ہندو جوڑے نے ملائشیا میں اسلامی شریعت کے اصولوں کے عین مطابق نیا کاروبار شروع کرکے سب کو حیران کیا تھا۔ہندو جوڑے نے نئی مثال قائم کرنے کے لیے ملائشیا میں نجی ائیرلائن سروس کا آغاز کیا تھا، جو اسلامی شریعت کے اصولوں اور قواعد کے عین مطابق تھی، ہندو کاروباری جوڑے نے اپنی نجی ائیرلائن میں مسافروں کے لیے تمام اسلامی سہولیات پی

ش کی جبکہ اس نئی سروس کو ’’ریانی ائیرلائن‘‘ کا نام دیا گیا تھا۔اس ائیرلائن کی خاص بات یہ تھی کہ ائیرپورٹ پر لگے کاؤنٹر سے لے کر جہاز میں خدمات انجام دینے والی تمام ائیرہوسٹس حجاب میں ملبوس تھیں اور جہاز کے اڑان بھرنے سے پہلے نماز کی ادائیگی  کا اعلان اور باقاعدہ دعا کا اہتمام کیا جاتا تھا۔ جس کے بعد اسٹاف اور مسلمان مسافر نماز ادا کرتے تھے جبکہ دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے مسافراپنے مذاہب کے مطابق عبادت کرتے تھے۔ابتدائی طور پر یہ سروس کوالالمپور سے ملائشیا کے مشہور پیرسٹن ٹھل لاکانی کے لیے شروع کی گئی تھی۔ جس میں  شرعی قوانین سختی سے لاگو تھے اورغیر مسلم مسافروں جہاز میں بیٹھنے سے قبل سلیقے کا لباس پہننے کی شرط رکھی گئی تھی، تاہم بعض مسافروں کی شکایت پر ائیرپورٹ انتظامیہ نے اس ائیرلائن کو بند کردیا۔جہازمیں خدمات انجام دینے والے تمام اسٹاف کا یونیفارم سبز رنگ کا تھا جبکہ اس میں مسافروں کے لیے سو فیصد حلال کھانا اور مشروب دستیاب تھے جبکہ اس میں نوکری حاصل کرنے کے لیے امیدوار کا مسلمان ہونا ضروری تھا۔

اس ائیرلائن کو ’’ریانی ائیر‘‘ کا نام دیا گیا تھا، اس کے مالکان یعنی ہندو میاں بیوی لندن میں مقیم ہیں اور ان کا نام روی الگریندر اور کارتیا گوریندر تھے۔ ائیرلائن کا نام بھی دونوں کے ناموں کو جوڑ کر رکھا گیا تھا۔یاد رہے اس سے قبل تین اسلامی ائیر لائنز موجود ہیں جو رائل بلو ائیر، سعودی عربیہ ائیر لائن، ایران ائیرکے ناموں سے اپنی خدمات پیش کررہی ہیں تاہم ریانی ائیرلائن اس لحاظ سے دنیا کی واحد کمپنی تھی جس کے مالکان ہندو مذہب سے تعلق رکھتے تھے۔