2019 ,ستمبر 28
۵۸۔ویسٹ اسٹریٹ
ٹورنٹو‘ کینیڈا
پیاری خالہ الیزا! اپنے بھانجے کا سلام قبول کیجیے۔
میں نے آپ کی تازہ ترین فلم’قلو پطرہ اور جولیس سیزر‘ دیکھی۔ آپ کی اداکاری‘ رقص اور فنّی مہارت دیکھ کر میں عش عش کر اٹھا۔ مجھے وہ دن یاد ہیں جب آپ یہاں کالج میں پڑھتی اور ٹی وی پر رقص کا پروگرام پیش کرتی تھیں۔ اب آپ ہالی وڈ کی مشہور و معروف ہیروئن بن گئی ہیں۔ آج سے دس سال قبل کس کو آپ کے ستارۂ اقبال کی خبر تھی؟ کسی نے سچ کہا ہے کہ بڑے سے بڑا ماہر نجوم بھی فلمی ستاروں کے بارے میں پیش گوئی نہیں کر سکتا۔
خالہ! میں اپنی موجودہ ملازمت سے سخت بیزار ہوں۔ دن بھر کمپنی کا نامۂ اعمال لکھنا‘ شکایات نمٹانا‘ منیجنگ ڈائریکٹر کے لیے خورونوش کا انتظام کرنا اور روزانہ شام کے وقت میم صاحبہ کو خریداری کے لیے لے جانا‘ خاص طور پر آخری کام تو نہایت ہی پریشان کن ہے۔ قصہ مختصر‘ میری پیاری خالہ! اب آپ مجھے اپنے پاس بلا کر اداکار بنا دیں۔ میری چھ تازہ ترین تصاویر منسلک ہیں۔
جلد عنایت کا امیدوار‘
آپ کا دور افتادہ بھانجا‘
سی۔ سی۔ الفریڈ
٭٭
ویسٹ گرین‘
ہالی ووڈ
جناب سر!
میں مس لارین الیزا کی جانب سے آپ کے خط کا جواب لکھ رہی ہوں۔ آپ کا خط پڑھ کر وہ بے حد مسرور ہوئیں۔ لیکن انہیں افسوس ہے کہ وہ فلمی شعبے میں آپ کے لیے کچھ نہیں کر سکتیں۔ اداکاری کے لیے پاٹ دار آواز‘ رونا ‘ ہنسنا یا جوڈو کراٹے ہی کافی نہیں‘ یہاں لومڑی کی عقل‘ گرگٹ کی رنگا رنگی‘ مگر مچھ کے آنسو‘ عقاب کی نگاہیں‘ چیتے کی پھرتی اور کروڑ پتی کی قسمت چاہیے۔ ان کا مشورہ ہے کہ آپ اپنے موجودہ کام پر ہی قناعت کریں۔
نیک خواہشات کے ساتھ
آپ کی مخلص‘
مس ٹی ۔ٹی شائرلی‘
ذاتی معتمد
٭٭
۵۸ ویسٹ اسٹریٹ‘
ٹورنٹو‘ کینڈا
میری پیاری اور خوبصورت خالہ !
آپ کی ذاتی معتمد (پرائیویٹ سیکریٹری) کا خط ملا۔ آج کل تمام عورتوں کو کوئی نہ کوئی خبط ہے‘ کسی کو حسن و جمال کا اور کسی کو عقل و کمال کا! مجھے حیرت ہے کہ آپ کی ذاتی معتمد کو تمام جانوروں کے نام‘ کام اور شاید دام بھی یاد ہیں۔ کیا وہ پہلے کسی چڑیا گھر میں ملازم تھی؟
خالہ! میں ذاتی معتمدوں کے خطوط کو اہمیت نہیں دیتا۔ کیا آپ اتنی عدیم الفرصت ہیں کہ خود دو چار سطریں نہیں لکھ سکتیں؟ مجھے یقین ہے کہ اگر آپ خود لکھتیں تو یہ انگریزی ادب اور مجھ بے ادب پر بڑا احسان ہوتا۔ میں آپ سے بڑی امیدیں وابستہ کیے بیٹھا ہوں۔ اب آپ اتنی کامیاب اور مقبول ہیروئن بن گئی ہیں‘ خدا نظرِ بدسے بچائے۔ آپ کے پاس لومڑی کی عقل‘ عقاب کی نگاہیں اور مگر مچھ کے آنسو سبھی کچھ موجود ہیں۔ کیا آپ انہیں میرے لیے استعمال نہیں کر سکتیں؟ رات میں نے اپنی ماں کو خواب میں دیکھا۔ وہ کہہ رہی تھیں کہ تمہاری خالہ تم سے بے حد محبت کرتی ہے۔ تم فوراً ان کے پاس جائو‘ وہ تمہیں مایوس نہیں کرے گی۔
آپ کا سعادت مند بھانجا‘
سی۔ سی الفریڈ
٭٭
۲۷۔ویسٹ گرین‘
ہالی ووڈ
مائی ڈیر الفریڈ!
تمہارا دوسرا خط ملا۔ تم نے اپنی مرحومہ ماں یعنی میری بہن کا حوالہ دے کر مجھے مجبور کر دیا ہے کہ میں تمہیں اپنے پاس بلا لوں۔ تم فوراً یہاں آ جائو۔ میں تمہیں کسی فلم میں کردار دلانے کی کوشش کروں گی۔
تم نے میری ذاتی معتمد کے بارے میں بے ہودہ باتیں لکھ کر اچھا نہیں کیا۔ یہ دنیا ہے ہی ایک جانور خانہ۔ خصوصاً فلمی دنیا۔ وہ ایک مشہور ڈاکٹر کی تیسری بیوی کی قریبی رشتے دار ہے اور ایک فلمی پروڈیوسر کی سابقہ محبوبہ۔ اس کی سفارش تمہارے لیے بے حد کار آمد ثابت ہو سکتی ہے۔ اگر تم ہالی ووڈ آنا چاہتے ہو تو پہلے فوراً ایک خط لکھ کر اس سے معافی مانگو۔
آمد کے سلسلے میں بذریعہ فون یا فیکس مطلع کر دینا۔ میں ہوائی اڈے نہیں آ سکوں گی۔ میرے بنگلے کا نمبر اوپر لکھا ہوا ہے۔ اور ہاں ‘ایک بات اور یاد دلا دوں۔ فی الحال تنہا ہی آنا‘ جب تم یہاں اپنے پائوں جمالو‘ تب بیگم کو بھی بلا لینا۔
اگلی اتوار کو ’ایکسکیوزمی ڈارلنگ‘ کی شوٹنگ شروع ہو رہی ہے۔ ’’ٹیکسی اینڈ لیڈی‘‘ مکمل ہونے والی ہے۔ ’’مریخ میں ایک رات‘‘ کا معاہدہ ہونے والا ہے۔ سٹرڈی سلور کنگ اس فلم کے پروڈیوسر بھی ہیں اور ڈائریکٹر بھی۔ انہیں چند نئے چہروں کی تلاش ہے۔ اگر تم جلد آ جائو تو شاید اس فلم میں موقع مل جائے۔
تمہاری خیر خواہ‘
مس لارین الیزا‘
٭٭
۵۸۔ ویسٹ اسٹریٹ‘
ٹورنٹو‘ کینیڈا
ڈیر مس ٹی۔ ٹی شائرلی!
میں اپنے اس خط کے سلسلے میں معذرت خواہ ہوں جس میں آپ کے متعلق چند نا زیبا باتیں درج کر دی تھیں۔ مجھے یقین ہے کہ آپ ابھی کم سن ہیں اور بے انتہا خوبصورت بھی۔ اور آپ کا تعلق ہر گز ہر گز چڑیا گھر سے کبھی نہیں رہا۔ کیا آپ مجھے اپنی ایک عدد حسین و دل نواز تصویر سے سرفراز فرمائیں گی؟ میں آپ سے ملاقات کا بے حد متمنی ہوں اور اس سے بھی زیادہ آپ کو دیکھنے اور باتیں کرنے کا۔ آخیر میں ایک بار پھر عرض کروں گا کہ میں آپ کی شان میں گستاخانہ الفاظ لکھنے پر بے حد نادم ہوں۔ امید ہے آپ میری معذرت قبول فرمائیں گی۔
آپ کا نیاز مند‘
سی۔ سی الفریڈ
٭٭
ویسٹ گرین‘
ہالی ووڈ
ڈیر مسٹر الفریڈ
آپ کا گرامی نامہ موصول ہوا۔ آپ نے جس انداز میں مجھ سے معافی مانگی ہے اور جتنے خوبصورت الفاظ میں میرے حسن کی تعریف کی ہے‘ میں اس کے لیے آپ کی بے حد شکر گزار ہوں۔ میری نظر میں وہ شخص بے حد قابلِ قدر ہے جو اپنی غلطی فراخ دلی سے تسلیم کر لے۔ آپ کی خالہ مس الیزا آپ کی آمد کی منتظر ہیں اور میں بھی۔ میں آپ کی کامیابی کے سلسلے میں چند قیمتی مشورے آپ کے گوش گزار کرنا چاہتی ہوں‘ لیکن اس کے لیے ملاقات اولین شرط ہے۔ امید ہے کہ جلد آپ سے ملاقات ہو گی۔
مس ٹی ٹی شائرلی‘
ذاتی معتمد
٭٭
۵۸۔ ویسٹ اسٹریٹ‘
ٹورنٹو (کینیڈا)
ڈیر مس شائرلی!
آپ کا پیارا پیارا خوبصورت خط دیکھ کر مجھ پر نشہ سا چھا گیا۔ اول تو مجھے کسی صورت یقین ہی نہیں آتا تھا کہ ایسی معزز شخصیت جسے ہالی ووڈ کی فلمی دنیا میں بے پناہ اہمیت حاصل ہے‘ مجھ نا چیز کو ان الفاظ سے یاد کرے گی اور جب یقین آ گیا کہ یہ خط واقعی آپ ہی کا ہے‘ تو میں اپنی قسمت پر عش عش کر اٹھا۔
میں آپ سے گزارش کرنا چاہتا ہوں کہ اس قدر محبت بھرے الفاظ میرے لیے استعمال نہ کریں تو عین نوازش ہو گی۔ اگرچہ دل نہیں چاہتا کہ آپ کو اپنے حقیقی جذبات کے اظہار سے روک دوں لیکن بے حد مجبور ہوں۔ آپ نے یقینا میری بیوی کو نہیں دیکھا ‘ وہ بے حس اور خوں خوار عورت ہے۔ مجھ پر بڑی کڑی نگاہ رکھتی ہے۔ میرے خطوط اس کے ہاتھوں سے گزرتے ہیں۔ آپ کو یہ بات کہنا ضروری تھا تاکہ آپ میری مشکل سمجھ سکیں۔ ہاں‘ اگر آپ خط لکھنا ضروری سمجھتی ہوں‘ تو آیندہ کوئی مردانہ نام استعمال کریں۔ شکریہ۔
جہاں تک آپ سے ملاقات کا تعلق ہے‘ میں جلد آپ کی خدمت میں حاضری دوں گا۔ ہو سکتا ہے آپ کے خواب و خیال سے بھی بہت جلد۔
آپ کا نیاز مند‘
سی۔ سی الفریڈ
٭٭
ویسٹ گرین‘
ہالی ووڈ
ڈیر الفریڈ!
تمہارا تازہ ترین خط پا کر میں سخت الجھن میں مبتلا ہو گئی ہوں۔ کبھی سوچتی ہوں اپنی دلی کیفیت سے تمہیں پوری طرح آگاہ کر دوں اور کبھی سوچتی ہوں کہ ابھی وقت نہیں آیا۔ میں نے بہت غور کیا اور آخر اس نتیجے پر پہنچی ہوں کہ سب کچھ عیاں کر دوں۔ اب یہ تم پر منحصر ہے کہ تم میرے بارے میں کیا سوچتے ہو۔
مجھے ایک شخص سے شدید محبت تھی اور وہ بھی مجھے بے پناہ چاہتا تھا۔ ستم ظریفیٔ حالات کہ اچانک وہ ایک حادثے میں چل بسا۔ کچھ عرصے تک اس کی یاد میں پاگل رہی لیکن رفتہ رفتہ زندگی کے ہنگاموں میں گھل مل گئی۔ تمہاری تصویر نے میرے دل کی دنیا میں ایک بار پھر ہلچل مچا دی۔
عجیب اتفاق کہ تمہاری شکل و صورت میرے محبوب سے ہو بہو ملتی جلتی ہے۔ مجھے یوں لگا جیسے میرا محبوب ایک بار پھر زندہ ہو گیا ہے اور مجھے اپنے پاس بلا رہا ہے۔ جس قدر تمہارے آنے میں دیر ہو رہی ہے‘ میرا دل اتنا ہی بے چین ہو رہا ہے۔ میں اب تم سے ملنے میں ایک لمحے کی تاخیر گوارا نہیں کر سکتی۔
میرا دل اب کسی کام میں نہیں لگتا‘ کیونکہ ہر لمحے تمہارا تصور میرے دل و دماغ پر چھایا رہتا ہے۔ کئی بار میرا اپنی باس یعنی تمہاری خالہ سے جھگڑا ہو چکا ہے۔ کل ہم دونوں میں شدید تلخ کلامی ہو گئی جس کے نتیجے میں‘ میں اپنی ملازمت سے ہاتھ دھو بیٹھی۔ لہٰذا میرے لیے اب اس کے سوا اور کوئی چارہ نہیں کہ جس کے لیے قربانی دی ہے‘ اسی کے زیرِ سایہ پناہ لوں۔
بے شک تمہاری بیوی کسی بھی حالت میں یہ برداشت نہیں کرے گی لیکن یہ تمہارا ذاتی مسئلہ ہے اور میں دیکھنا چاہوں گی کہ تم میں قوتِ فیصلہ‘ ذہانت اور قوتِ عمل کی خداداد صلاحیتیں کس حد تک موجود ہیں۔ میں نے تمہاری ہدایات پر بالکل عمل نہیں کیا یعنی بحیثیت مرد خط لکھنے پر۔ بر خلاف اس کے میں نے سب کچھ صاف صاف لکھ دیا ہے۔
حالات بدل جانے کی وجہ سے میں نے فیصلہ کیا ہے کہ اب تمہارا فلمی دنیا میں آنامناسب نہیں۔ میرے پاس بے شمار دولت ہے۔ ہم دونوں ایک عالیشان مکان خرید لیں گے اور تم کوئی کاروبار شروع کر دینا۔ مجھے امید ہے تم میری اس تجویز سے اتفاق کرو گے۔
تمہاری مداح‘
مس ٹی۔ ٹی۔ شائرلی
٭٭
ڈسٹرکٹ جیل‘
ٹورنٹو کینیڈا
ڈیر شائرلی!
مجھے بے حد افسوس ہے کہ میں تمہارے محبت نامے کا جواب اس قدر تاخیر سے دے رہا ہوں۔ دراصل میں سخت مشکل میں گرفتار ہوں‘ اس لیے وقت پر جواب نہیں دے سکا۔
معاملہ دراصل یوں ہے کہ تمہارا پیارا خط میری بیوی کے ہاتھ لگ گیا۔ وہ خط پڑھ کر چراغ پا ہو گئی اور غصے کے عالم میں میرے کمرے میں داخل ہوئی۔ خط میرے قدموں میں پھینکتے ہوئے وہ چلائی ’’یہ کس پاگل نے تمہیں بے وقوف بنانے کی کوشش کی ہے؟‘‘
’’اب تک تو تم ہی مجھے پاگل اور بے وقوف بنانے کی کوشش کرتی رہی ہو۔‘‘ میں نے کچھ نہ سمجھتے ہوئے مزاحیہ انداز میں کہا۔
’’بکواس بند کرو۔ یہ کس چڑیل کا محبت نامہ ہے؟‘‘ وہ گرجی۔
’’ میں تو فقط ایک ہی چڑیل سے واقف ہوں اور یقین سے کہتا ہوں کہ یہ اس کا خط نہیں ہو سکتا۔‘‘ میں ابھی تک اصل معاملے سے لاعلم تھا۔
’’تم مجھے چڑیل کہہ رہے ہو؟‘‘ وہ حلق پھاڑ کر اتنے زور سے چلائی کہ میں سہم گیا۔
’’کیا آپ مجھے اس خط کے مندرجات سے آگاہ نہیں فرمائیں گی؟‘‘ میں نے طنزیہ لہجہ اختیار کیا۔
’’لو‘ خود ہی پڑھ لو! میں تمہیں اتنا گرا ہوا نہیں سمجھتی تھی۔ تم نے میری محبت کا اچھا صلہ دیا۔ یاد رکھو‘ میں بھی کوئی گری پڑی عورت نہیں کہ تم جو چاہو‘ سلوک کرو۔‘‘ یہ کہہ کر وہ پیر پٹختی‘ بڑ بڑاتی ہوئی باہر نکل گئی۔
میں نے خاموشی سے خط اٹھایا اور پڑھنا شروع کر دیا۔ میری روح کیف و مسرت سے جھوم جھوم اٹھی۔ اُف! کیا خوبصورت الفاظ تھے اور کیا دل نشین اندازِ بیاں۔ ابھی میں تمہارے حسین تصور میں گم تھا اور دل ہی دل میں خوش بھی کہ ’’مصیبت‘‘ اتنی آسانی سے ٹل گئی ہے کہ اچانک وہ ایک بار پھر نمودار ہوئی۔ لیکن اب اس کے ہاتھ میں پستول تھا اور رخ میری جانب۔ میں خوف و دہشت سے کانپنے لگا۔
اپنی تازہ محبت کا یہ انجام… میں نے کبھی سوچا بھی نہ تھا۔ میں نے دل ہی دل میں اپنی اور تمہاری محبت کا ماتم کیا اور گڑگڑاتے ہوئے فریاد کی۔ ’’ میرا کوئی قصور نہیں‘ یہ لڑکی خود ہی میرے پیچھے پڑ گئی ہے‘ خدارا مجھے معاف کر دو۔‘‘
’’تم مجھے بیوقوف نہیں بنا سکتے۔‘‘ وہ دھاڑی۔ ’’یہ سلسلہ بہت دنوں سے چل رہا ہے۔ میں نے تمہارا وہ خط پڑھ لیا تھا جس میں تم نے اس سے اظہارِ عشق کرتے ہوئے اسے مشورہ دیا تھا کہ وہ آیندہ کسی مردانہ نام سے خط لکھے۔ میں جانتی ہوں کہ تم مجھ سے جان چھڑانا چاہتے ہو‘ لیکن میں بھی کوئی تر نوالہ نہیں۔ آج میں تمہیں دوسری دنیا میں پہنچا کر رہوں گی۔‘‘
یہ کہتے ہوئے اس نے پستول پر اپنی گرفت مضبوط کر لی اور قریب تھا کہ وہ گولی چلا دیتی اچانک نہ جانے کیسے مجھے عقل آ گئی۔ مجھے یوں لگا جیسے میرے جسم میں کوئی برقی رو دوڑ گئی ہے۔ میں اپنی جگہ سے اچھلا اور میرا ایک پیر اس کے سینے پر جا پڑا۔ وہ دیوار سے ٹکڑائی اور پستول اس کے ہاتھ سے چھوٹ کر دور جا گرا جسے میں نے جھپٹ کر اٹھا لیا۔
پوری شادی شدہ زندگی میں یہ پہلا موقع تھا کہ میں اس کے مقابلے میں ایک بہتر جگہ پر تھا۔ میرے ذہن میں ایک کوندا لپکا ’’اگر تم نے اس سنہرے موقع سے فائدہ نہ اٹھایا تو ساری زندگی پچھتاتے رہو گے۔‘‘ میں نے یہ موقع ضائع نہیں کیا‘ صرف ایک گولی سے وہ اچھی خاصی زخمی ہو گئی۔
قصہ مختصر‘ اپنی بیوی پر حملہ کرنے کے الزام میں آج کل میں جیل میں ہوں۔ مقدمہ چل رہا ہے لیکن میرا وکیل بے حد گھاگ ہے۔ مجھے یقین ہے میں جلد رہا ہو جائوں گا اور رہائی پاتے ہی تمہارے پاس دوڑاآئوں گا۔ میرا انتظار کرنا۔
تمہارا اور صرف تمہارا‘
سی۔ سی۔ الفریڈ
٭٭