اب ذرا ہنس لیں

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع اکتوبر 13, 2016 | 19:51 شام


 کروڑ پتی انڈرورلڈ مافیا باس نے ایک گونگا بہرا اکاﺅنٹنٹ رکھا تاکہ وہ مافیا باس کے راز سن نہ سکے اور کسی کو بتا نہ سکے۔ اکاو¿نٹنٹ صرف اشاروں کی زبان سمجھتا تھا۔ اچانک کچھ عرصے بعد مافیا باس کو معلوم ہوا کہ اکاونٹنٹ نے ہیرا پھیری کر کے 10 لاکھ روپے غائب کر دئیے ہیں۔ اس نے اپنا وفادار ترجمان بلایا جو “اشاروں کی زبان“ سمجھتا تھا اور اسے کہا کہ اکاﺅنٹنٹ سے پوچھو اس نے 10 لاکھ روپے کہاں چھپا کے رکھے ہیں۔
 ترجمان نے پوچھا تو اکاﺅنٹنٹ نے اشارے سے سمجھایا کہ

نہ اس نے 10 لاکھ چھپائے ہیں اور نہ ہی کہیں رکھے ہیں۔ وفادار ترجمان نے مافیا باس کو بتایا تو اس نے غصے سے پستول نکال کر اکاﺅنٹنٹ کی کنپٹی پر رکھتے ہوئے ترجمان سے کہا “ اسے کہو اگر اس نے ٹھیک ٹھیک نہ بتایا تو میں اسے گولی مار دوں گا“ ترجمان نے اکاﺅنٹنٹ کو بتایا کہ رقم کے بارے میں نہ بتانے پر اسکا باس اسے گولی مار دے گا۔ اکاﺅنٹنٹ کو جان کے لالے پڑ گئے۔ اس نے اشارے سے ترجمان کو بتایا کہ ڈگری کالج کے پیچھے ایک گلی کی نکر پر کافی ہاو¿س کے تہہ خانے میں 10 لاکھ روپے چھپا کے رکھے ہیں۔ باس نے بےتابی سے پوچھا “یہ کیا کہہ رہا ہے“؟ ترجمان نے دھیمے لہجے میںکہا “یہ کہہ رہا ہے کہ مجھے رقم کا کچھ نہیں معلوم، البتہ میرا باس گدھے کا بچہ ہے اور اسکو پستول کا ٹریگر تک دبانا بھی نہیں آتا۔“