بیس برس تک ہم جنس پرست جوڑے کے طور پر اکٹھے رہنے والے کو موت کے دن ایسی ذلت کا سامنا کرنا پڑا جس کی کوئی مثال نہیں ۔۔۔
نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) امریکہ میں دو مرد ہم جنس پرست جوڑے کے طور پر 20سال تک اکٹھے رہے مگر جب ان میں سے ایک کی موت ہوئی تو ایسی ذلت کا سامنا کرنا پڑ گیا کہ دنیا میں ہی عبرت کا نشان بن گیا۔ واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق امریکی ریاست مسیسپی میں 82سالہ جیک زواسکی نامی شخص رابرٹ ہسکے کے ساتھ بیس سال سے رہ رہا تھا۔ جب امریکہ میں ہم جنس پرستوں کی شادیوں کو قانونی حیثیت دی گئی تو جیک نے بھی رابرٹ سے2015ءمیں شادی کر لی اوراس کی بیوی بن گیا۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ دنوں رابرٹ کی موت واقع ہوئی گئی لیکن مقامی آخری رسومات کے دفتر نے اس کی میت یہ کہہ کر وصول کرنے سے انکار کر دیاکہ ”وہ تمام عمر ہم جنس پرستی جیسا شرمناک کام کرتا رہا ہے لہٰذا وہ اس کی آخری رسومات ادا نہیں کریں گے۔“جیک نے اب آخری رسومات کے دفتر کی انتظامیہ کے خلاف امتیازی سلوک کرنے کے الزام کے تحت مقدمہ درج کروا رکھا ہے۔ جیک کا کہنا ہے کہ ”ہم جنس پرست ہونے کی وجہ سے ہمیں امتیازی سلوک کا نشانہ بنایا گیا۔ دفتر کی انتظامیہ کی طرف سے اس سلوک پر مجھے انتہائی ذلت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اس بارے میں کبھی سوچا بھی نہیں تھا۔