فخش تصویریں کے ذریعے عورتوں کی بلیک میلنگ

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع دسمبر 18, 2016 | 19:43 شام

لندن (شفق ڈیسک) آج کل لاکھوں بلکہ کروڑوں انٹر نیٹ صارفین میں بڑی تعداد بھی ایسی ہے جو جنسی تسکین کیلئے فحش ویب سائٹس کا کثرت سے استعمال کرتی ہیں۔ اس سے معاشرے میں بداخلاقی اور بے قابو جنسی خواہشات کا پروا ن چڑھنا تو صرف ایک پہلو ہے۔ اس قبیح رجحان کے نقصانات کے اور بھی کئی پہلو ہیں۔ کئی لوگوں کو ایسی سائٹس وزٹ کرتے ہوئے ایک نیم برہنہ حسین لڑکی دل لبھانے کے انداز میں لیٹے ہوئے اپنی اداؤں سے وزٹر کو اپنی جانب متوجہ کرتے ہوئے دکھائی دیتی ہے اور فحش گفتگو کی دعوت دینے کی منتظر نظر آتی ہے۔ کئی نئے

اور نا تجربہ کار نوجوان بڑی آسانی سے پھسل جاتے ہوئے اس کی دعوت (invitation) کو قبول کر لیتے ہیں۔ وہ لڑکی اپنی اداؤں سے دلکش مسکراہٹ سے گفتگو کے شریک کار کو بڑی جلدی بے تکلف کر دیتی ہے اور جسمانی اعضا کو دکھانے کی خواہش ظاہر کرتی ہے جس پر کئی صارفین کوئی قباحت محسوس نہیں کرتے . اور دیکھتے ہی دیکھتے وہ وزیٹر کی چند بنیادی معلومات مثال کے طور پر نام،فیس بک آئی ڈی یہاں تک کہ واٹس ایپ کے نمبر اور گروپس تک کی معلومات لے لیتی ہے۔ امریکہ میں کئی صارفین نے شکایت کی کہ ایسی حسیناؤں نے اس پل دو پل کی گفتگو میں ہی ان کی معلومات لے کر اچانک سے ان سے رقم کا تقاضا کر ڈالا اور پیسے نہ دینے پر سکرین شاٹ کی ہوئی ان کی برہنہ تصاویر ان کے فیس بک وال پر لگا ڈالیں۔ جن سے انہیں سخت رسوائی کا سامنا کرنا پڑا۔