2020 ,اگست 5
بیروت(مانیٹرنگ ڈیسک): لبنان کے صدر نے ملک میں دوہفتے کےلیے ہنگامی حالات کے نفاذ کا اعلان کردیا ہے جبکہ بیروت میں ہونے والے قیامت خیز دھماکے سے مجموعی طور پر 100 ہلاکتوں اور 4 ہزار افراد کے زخمی ہونے کے ساتھ 3 لاکھ افراد کے بے گھر ہونے اور3 سے 5 ارب ڈالر کے املاک کی نقصان کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ ہولناک دھماکے کے نتیجے میں مزید ہلاکتیں سامنے آںے کا خدشہ ہے کیوں کہ ابھی تک شہر میں کئی عمارتوں کا ملبہ ہٹایا جارہا ہے اور متاثرین کی تلاش جاری ہے۔ بیروت شہر کے گورنر مروان عبدود کا کہنا ہے کہ دھماکے کے نتیجے مین 3 لاکھ افراد بے گھر ہوچکے ہیں اور انتظامیہ متاثرین کو سائبان، خوراک اور پانی وغیرہ کی فراہمی کررہی ہے۔
تاحال دھماکے کی مصدقہ وجہ سامنے نہیں آسکی ہے تاہم ابتدائی طور پر حکام کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آٰیا تھا کہ بیروت کی بندرگاہ کے نزدیک گوداموں میں رکھا 2ہزار 750 ٹن ضبط کیا گیا امونیم نائٹریٹ نامی کیمیائی مادے میں بھڑکنے والی آگ سے ہولناک دھماکا ہوا۔ لبنان کے صدر مائیکل عون نے بیروت میں ہونے والے سانحے سے متعلق بدھ کو کابینہ کا ہنگامی اجلاس طلب کیا۔ کابینہ نےدھماکے کے اسباب معلوم کرنے کے لیے بندرگاہ پر تعینات عملے کو حراست میں لینے کے احکامات کی منظوری دے دی ہے۔ دوسری جانب فرانس، یورپی یونین، جرمنی، جمہوریہ چیک، یونان، پولینڈ، قطر اور نیدر لینڈ سمیت مختلف ممالک کی جانب سے بیروت کے لیے امدادی سامان اور عملہ روانہ کیا جارہا ہے۔