کیا ناسا مریخ پر کم عمر جنسی غلام بھیج رہا ہے ؟ ناسا کے ترجمان نے ایسی وضاحت پیش کر دی کہ سب دنگ رہ گئے

واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) خلائی تحقیق کے ممتاز ترین امریکی ادارے ناسا کے متعلق حال ہی میں یہ تہلکہ خیز دعوٰی سامنے آیا کہ اس نے دنیا سے بچوں کی بڑی تعداد کو اغواء کر کے سیارہ مریخ پر پہنچا دیا ہے جہاں انہیں جنسی غلاموں کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔ اس حیرتناک اور انتہائی غیر متوقع دعوے نے دنیا بھر کے میڈیا میں تہلکہ برپا کر دیا اور ہنگامہ اس قدر بڑھا کہ بالآخر ناسا کو اس دعوے کی تردید جاری کرنا پڑ گئی۔
دی انڈی پینڈنٹ کی رپورٹ کے مطابق ناسا کی مریخ پر جنسی کالونی کے بارے میں ٹی وی اینکر ایلکس جون کے ایک پروگرام میں پہلی بار دعویٰ کیا گیا، جس میں کہا گیا کہ ناسا نے زمین سے کئی بچوں کو جنسی غلاموں کے طور پر استعمال کرنے کیلئے مریخ پر پہنچا دیا ہے۔ دنیا بھر میں ناسا کیلئے شرمندگی کا باعث بننے والی اس خبر نے ادارے کو مجبور کر دیا کہ وہ اس بارے میں اپنا مؤقف دے۔
ناسا کے ترجمان برائے مریخ مہم گائے ویسٹر نے اپنے ادارے کا مؤقف دیتے ہوئے کہا ’’ سیارہ مریخ پر کوئی انسا ن نہیں ہے۔ وہاں روور( خلائی تحقیق کرنے والی مشینیں )ضرور ہیں۔ گزشتہ ہفتے سے کچھ افواہیں گردش کر رہی ہیں لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ مریخ پر کوئی انسان نہیں ہے۔‘‘
ایلکس جون کے ٹی وی شو میں یہ حیران کن دعوٰی کرنے والے شخص کا نام رابرٹ ڈیوڈ سٹیل ہے۔ ناسا ترجمان نے اپنے بیان میں یہ واضح نہیں کیا کہ ایسا لغو بیان جاری کرنے پر اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے گی یا نہیں۔