اب سوشل میڈیا ذہنی حالات بتائے گا
تحریر: فضل حسین اعوان
| شائع دسمبر 10, 2016 | 16:59 شام
ملبورن (شفق ڈیسک) ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ وہ لوگ جو سوشل میڈیا پر منفی تاثر پیدا کرنیوالی پوسٹیں شیئر کراتے ہیں انہیں اپنی دماغی صحت کا معائنہ کروانے کیلئے فوری طور پر کسی معالج سے رابطہ کرنا چاہیے۔ سوشل میڈیا پر کئے گئے 70 مطالعات کا تجزیہ کرنیکے بعد موناش یونیورسٹی اور ملبورن یونیورسٹی کے ماہرین نے دریافت کیا کہ ساری خرابیوں کا الزام سوشل میڈیا پر ڈالنا درست نہیں کیونکہ اچھی اور مثبت سوچ رکھنے والے لوگ اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر اچھی چیزیں میں اپنے احباب کو شیئر کرتے ہیں جبکہ وہ لوگ جو کسی دماغی بیماری یا نفسیاتی کیفیت کا شکار ہوتے ہیں وہ عام طور پر منفی اور غلط تاثر پیدا کرنیوالی چیزیں یہاں شیئر کرتے ہیں اور ایسی ہی پوسٹوں کو پسند بھی کرتے ہیں۔ اس تحقیق کا خلاصہ صرف اتنا ہے کہ سوشل میڈیا کے استعمال میں یہ بات زیادہ اہمیت رکھتی ہے کہ صارف کی اپنی ذہنی حالت کیسی ہے اور یہ کہ تواتر سے منفی پوسٹیں کرانیوالوں کو نفسیاتی معالج سے معائنے کروانے کا مشورہ بھی دیا جاسکتا ہے۔ ماہرین نے فیس بُک، ٹوئٹر اور دوسرے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر کئے گئے 70 مطالعات کا جائزہ لیا اور دیکھا کہ جو صارفین مثبت سوچ رکھنے والے احباب کیساتھ (سوشل میڈیا کے ذریعے) رابطے میں رہتے ہیں انکی ذہنی صحت پر بھی اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں جبکہ یہ انداز انکے ذہنی طور پر صحت مند ہونیکا ایک ثبوت بھی ہوتا ہے۔ اس رپورٹ میں یہ تنبیہ بھی کی گئی کہ اگر آپ ذہنی طور پر صحت مند ہیں تب بھی دوسروں سے اپنا مسلسل موازنہ کرتے رہنا آپ میں بے چینی، بے اطمینانی اور ڈپریشن جیسے نفسیاتی مسائل کو جنم دے سکتا ہے۔ یعنی حقیقی زندگی کیطرح سوشل میڈیا بھی ہم پر اثرات مرتب کرتا ہے۔ علاوہ ازیں اگر کوئی شخص کسی نفسیاتی بیماری میں مبتلا ہے اور سوشل میڈیا کے ذریعے مسلسل اپنے احباب سے رابطے میں بھی ہے تو وہ اپنی پوسٹوں، شیئرز، سٹیٹس اپ ڈیٹس اور تاثرات کے ذریعے دوسروں کو بھی اس بیماری کے اثرات میں مبتلا کر رہا ہوتا ہے۔ اس لئے اگر آپ اپنے کسی بھی دوست کو سوشل میڈیا پر ایسے مزاج کا مظاہرہ کرتے دیکھیں تو اس سے قطع تعلق نہ کریں بلکہ اسے ڈاکٹر سے ملاقات کا مشورہ دیں۔