آسٹریلیا: پاکستانی طالب علم پر ایسا تشدد کہ لڑکا جان سے ہاتھ دھو بیٹھا
تحریر: فضل حسین اعوان
| شائع اپریل 07, 2017 | 18:09 شام
سڈنی(مانیٹرنگ ڈیسک): نیو ساؤتھ ویلز کے قصبے کوئنبیان میں پیٹرول پمپ پر کام کرنے والے 29 سالہ پاکستانی نوجوان ذیشان اکبر کو دو افراد نے چھریوں کے وار کرکے قتل کردیا جبکہ آسٹریلوی پولیس نے دہشت گردی کی دفعات کے تحت اس واردات کی تفتیش شروع کردی ہے۔ پولیس ڈپٹی کمشنر نیو ساؤتھ ویلز کیتھرین برن نے اس بارے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مقامی وقت کے مطابق رات 11 بج کر 55 منٹ پر کوئنبیان میں ایک پیٹرول پمپ پر دو نوعمر لڑکوں نے خنجروں سے ذیشان اکبر پر حملہ کردیا جبکہ ایک راہگیر کو زخمی کرتے ہوئے کار میں فرار ہوگئے۔ البتہ تقریباً دو گھنٹے بعد مقامی پولیس نے ہائی وے پر تعاقب کے بعد یہ کار روک لی اور اس میں سوار دو نوجوان لڑکوں کو گرفتار کرلیا جن کی عمریں 15 اور 16 سال بتائی گئی ہیں۔کیتھرین برن کا کہنا تھا کہ یہ دونوں لڑکے کوئنبیان میں ہونے والی دوسری وارداتوں میں بھی ملوث پائے گئے ہیں جن میں ایک شہری کے سر پر شیشے کی بوتلوں سے وار کیے گئے تھے جبکہ دوسرے شہری کو چھریوں سے وار کرکے شدید زخمی کیا گیا تھا۔نیوساؤتھ ویلز پولیس نے ان وارداتوں میں ملوث لڑکوں کے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرتے ہوئے تفتیش شروع کردی ہے لیکن پولیس ڈپٹی کمشنر کا کہنا ہے کہ ابھی یہ تفتیش بالکل ابتدائی مرحلے پر ہے لہذا فی الحال اس بارے میں کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا جبکہ موقع واردات سے ملنے والی شہادتوں سے بھی میڈیا کو آگاہ نہیں کیا جاسکتا۔جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ کیا مقتول کے خون سے کھڑکی کے شیشے پر داعش کے مخفف انگریزی حروف یعنی ’’آئی ایس‘‘ لکھے تھے یا نہیں، تو انہوں نے جواب دیا ان کی نظر سے ایسی کوئی عینی شہادت نہیں گزری۔آسٹریلیا میں مذہبی منافرت اور تشدد پر مبنی وارداتوں کی بڑھتی ہوئی تعداد پر تشویش پائی جاتی ہے جس کے بارے میں آسٹریلوی مبصرین کا کہنا ہے کہ وہ اپنی نئی نسل کو نفرت کے راستے پر چلتا ہوا نہیں دیکھ سکتے اور حکومت کو فوری طور پر اس سلسلے کی روک تھام کےلیے کوشش کرنا چاہیے۔