اس وقت ٹیم مشکل صورتحال سے دوچار ہے: مصباح الحق
تحریر: فضل حسین اعوان
| شائع دسمبر 01, 2016 | 17:28 شام

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک):پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق کا کہنا ہے کہ وہ ٹیم کو مشکلات میں چھوڑکر اپنا کریئر ختم نہیں کریں گے اور اس وقت تک کھیلتے رہیں گے جب تک ان کی کارکردگی ٹیم کے کام آتی رہے گی۔مصباح الحق نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ ان کی کوشش ہو گی کہ پاکستانی ٹیم کو جب تک ان کی ضرورت ہے وہ اپنا کردار ادا کرتے رہیں اور ٹیم کو ایسی صورت میں ہرگز چھوڑ کر نہ جائیں جس سے سب کے لیے مشکلات پیدا ہو جائیں۔مصباح الحق نے کہا کہ ان کے نزدیک ٹیم کا مفاد سب سے اہم ہے اور وہ اس دن کرکٹ چھوڑنے میں د
یر نہیں لگائیں گے جب انہیں یہ احساس ہو گا کہ ٹیم اب ان کے بغیر زیادہ بہتر طریقے سے آگے جا سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ٹیم مشکل صورتحال سے دوچار ہے اور ان کی کوشش ہے کہ اسے اس مشکل سے نکالیں۔ہر کرکٹر کو ایک دن اپنا کریئر ختم کرنا ہے تاہم انہوں نے فی الحال اپنی ریٹائرمنٹ کے بارے میں نہیں سوچا ہے۔مصباح الحق نے تسلیم کیا کہ انگلینڈ کے دورے میں پاکستانی ٹیم نے اپنی شاندار کارکردگی سے جو اعتماد حاصل کیا تھا اسے پہلے ویسٹ انڈیز کے خلاف شارجہ ٹیسٹ اور پھر نیوزی لینڈ میں دونوں ٹیسٹ میچوں کی شکست سے دھچکہ پہنچا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی ٹیم نے عالمی نمبر ایک رینکنگ حاصل کر کے جو ساکھ بنائی تھی اسے دوبارہ بحال کرنے کے لیے غیرمعمولی کارکردگی کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔مصباح الحق نے کہا کہ آسٹریلیا کا دورہ پاکستانی ٹیم کے لیے کبھی بھی آسان نہیں رہا ہے لیکن موجودہ ٹیم اس قابل ہے کہ وہ اچھی کارکردگی دکھا سکتی ہے لیکن اس کے لیے اپنی صلاحیتوں کو پوری طرح بروئے کار لانا ہو گا۔مصباح الحق نے کہا کہ ویسٹ انڈیز کے خلاف پہلے ٹیسٹ کی دوسری اننگز اور پھر شارجہ ٹیسٹ کی دونوں اننگز میں پاکستانی بیٹسمین اپنی صلاحیت کے مطابق نہیں کھیلے تھے اور شارجہ ٹیسٹ کی شکست سے ان پر دباؤ آ گیا تھا اور جب نیوزی لینڈ میں انہیں مشکل کنڈیشنز کا سامنا کرنا پڑا تو ان میں اعتماد کی کمی واضح طور پر نظر آئی۔مصباح الحق نے کہا کہ ہمیں تسلیم کرنا پڑے گا کہ دونوں ٹیسٹ میچوں میں پاکستانی ٹیم نے ہر شعبے میں خراب پرفارمنس دی جس کا خمیازہ بھگتنا پڑا۔مصباح الحق نے کہا کہ بدقسمتی یہ رہی کہ تمام ہی بیٹسمین جن پر ٹیم انحصار کرتی ہے وہ سب ایک ساتھ ہی ناکام ہو گئے حالانکہ یہ وہ بیٹسمین ہیں جنہوں نے صرف متحدہ عرب امارات ہی میں نہیں بلکہ انگلینڈ میں بھی بڑی اننگز کھیلی تھیں۔مصباح الحق کا کہنا ہے کہ ان کے بولرز نیوزی لینڈ کے برعکس آسٹریلیا میں زیادہ کامیاب ثابت ہو سکیں گے کیونکہ نیوزی لینڈ میں جو وکٹیں تھیں ان پر صرف سیم بولرز کو مدد ملتی ہے اور پاکستانی بولرز کو ان وکٹوں کا تجربہ نہیں تھا ایسی وکٹیں انہیں انگلینڈ میں بھی نہیں ملی تھیں جبکہ آسٹریلیا میں باؤنسی وکٹوں پر وہ ریورس سوئنگ اور روایتی سوئنگ سے موثر ثابت ہو سکیں گے۔