مودی نے جلسہ عام میں ایک بار پھر اپنا موقف دہرایا۔لیکن کیوں؟

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع دسمبر 11, 2016 | 17:46 شام

 ممبئی (مانیٹرنگ ڈیسک):مودی’لاکھ اکسانے کے بعد بھی ایماندار لوگوں نے میرا ساتھ دیا ہے‘انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی نے پھر اپنے اس موقف کو دوہرایا کہ نوٹوں کی تبدیلی ایک مشکل فیصلہ تھا اور عوام کو تکلیف ہو گی لیکن 50 دن کے بعد حالات بہتر ہونے لگیں گے۔انھوں نے ریاست گجرات میں ایک ڈیری پلانٹ کے افتتاح کے موقع پر کہا کہ ملک کو بدعنوانی سے آزاد کرنے کا یہ اہم قدم ہے۔'کرنسی نوٹوں پر پابندی تاریخ کا سب سے بڑا گھپلہ ہے۔زیراعظم نے کہا کہ پورے ملک میں بحث ہے کہ نوٹوں کا کیا ہوگا؟&

#39;8 نومبر سے پہلے 100، 50 اور 20 روپے کے نوٹ کو کوئی پوچھتا تھا کیا؟ اب لوگ بڑے نوٹوں کی طرف نہیں دیکھنا چاہتے۔'انھوں نے مزید کہا کہ کسی بے ایمان کو کالے دھن اور بدعنوانی سے کوئی پریشانی نہیں تھی، پریشان صرف ایماندار شہری تھے۔'70 سال تک ان ایماندار لوگوں کو لوٹا گیا، ان کا جینا مشکل کیا گیا۔ لاکھ اکسانے کے بعد بھی ایماندار لوگوں نے میرا ساتھ دیا ہے۔ انڈیا میں بینکوں کے باہر عوام کی قطاریں ہیں اور انھیں پرانے نوٹ تبدیل کرانے میں مشکلات کا سامنا ہےوزیراعظم مودی کے مطابق اپوزیشن مجھے پارلیمنٹ میں بولنے نہیں دیتی، اس لیے میں جلسہ عام میں بول رہا ہوں۔انھوں نے بدعنوانی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ8 نومبر کے بعد جنھوں نے بھی جرم کیے ہیں، انہیں اس کی سزا ملے گی۔خیال رہے کہ 8 نومبر کو حکومت نے اچانک ایک ہزار روپے اور پانچ سو کے کرنسی نوٹوں کو فوری طور پر ختم کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد بدھ کے روز بینک بند کر دیے گئے تھے۔لوگوں کے پاس کرنسی نوٹ تبدیل کرنے کے لیے 30 دسمبر تک کا وقت ہے۔ حکومت کے اس فیصلے سے عام لوگوں اور کاروباری طبقے کو سب سے زیادہ مشکلیں پیش آرہی ہیں جبکہ بینکوں کے باہر نوٹ تبدیل کرانے کے لیے طویل قطاریں دیکھنے میں آئی ہیں۔