موم بتیاں بجھانیوالوں کی سزا برقرار

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع اکتوبر 04, 2016 | 14:00 شام

لاہور ہائیکورٹ نے مقتول گورنر پنجاب پر حملہ کرنے کے جرم میں سزا پانے والے پانچ مجرموں کی سزا کے خلاف اپیل مسترد کردی ہے۔سزا پانے والے پانچ مجرموں نے انسداد دہشتگردی کی عدالت کی سولہ برس سے زائد کی سزا کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔مجرموں نے انسداد دہشتگردی کی عدالت کی سزا کے خلاف اپیل دائر کی اور استدعا کی کہ ان کو سنائی جانے والی سزا کو کالعدم قرار دیا جائے۔جسٹس عبدالسمیع خان اور جسٹس عباد الرحمان لودھی پر مشتمل دو رکنی بنچ نے مختصر فیصلے میں مجرموں کی سزا کو برقرار رکھتے ہوئے اپیل مسترد
کردی۔انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے گزشتہ برس 27 جولائی کو عدیل، فرقان، افتخار، وزیر علی اور کاشف منیر کو سزا سنائی تھی۔مختلف دفعات کے تحت مجموعی طور پر ایک مجرم کو 16 سال اور چھ ماہ کی سزا سنائی گءتھی۔ان پر الزام تھا کہ انھوں نے لاہور کے معروف علاقے لبرٹی چوک پر گورنر پنجاب سلمان تاثیر کی چوتھی برسی کے سلسلے میں حملہ کیا اور تقریب میں شریک افراد کو نقصان پہنچایا یہ لوگ موم بتیاں جلا کر سلمان تاثیر سے اظہار یکجہتی کررہے تھے۔اس واقعہ کا مقدمہ سماجی کارکن عبداللہ ملک کی مدعیت میں تھانہ گلبرگ میں درج کیا گیا تھا۔لاہور ہائیکورٹ کے روبرو اپیل کی سماعت کے دوران مجرموں کے وکیل نے اعتراض اٹھایا کہ عدم ثبوت کی بنا پر سزا دی گئی ہے اور عدالت نے وقوعہ کے حقائق کو نظر انداز کیا ہے۔وکیل صفائی نے استدعا کی کہ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کی سزا کو کالعدم قرار دیا جائے۔پنجاب حکومت کے ڈپٹی پراسیکیوٹر خرم خان نے اپیل کی مخالفت کی اور بتایا کہ انسداد دہشتگردی کی عدالت نے تمام گواہوں کے بیانات سننے اور ٹھوس شواہد کا جائزہ لینے کے بعد سزا سنائی ہے۔سرکاری وکیل نے یہ بھی بتایا کہ عدالت میں دیگر ثبوتوں کے علاوہ ویڈیو بھی پیش کی گی جس میں مجرموں کی بآسانی شناخت کی جاسکتی۔ڈپٹی پراسیکیوٹر خرم خان نے استدعا کی کہ اپیل کو مسترد کر دیا جائے۔خیال رہے کہ گورنر پنجاب سلمان تاثیر کو ان سرکاری محافظ ممتاز قادری نے دوران ڈیوٹی فائرنگ ہلاک کر دیا تھا۔ان کو اس پر پھانسی لگائی جاچکی ہے۔