2019 ,اکتوبر 7
ان کے ڈرائینگ روم میں ان کے سامنے سر جھکائے بیٹھے‘وہ ایک دفعہ پھر اپنی کمزوریوں کا اقرار کر رہی تھی۔
نماز کی عادت نہیں بنتی ‘ وہ کیا کرے..؟
وہ عینک اتار کر اسے دیکھ کر پوچھنے لگیں۔
*’’ ظہر اور مغرب تو سب پڑھ ہی لیتے ہیں‘ لیکن عصر کس کی قضا ہوتی ہے‘ اور فجر اور عشاء کون چھوڑ دیتا ہے؟ کیا آتا ہے حدیث میں؟‘‘*
’’منافق!‘ ‘ وہ جھٹ بولی۔
*’’اور منافق کون ہوتا ہے؟ کافر؟ مشرک؟ ہندو ؟ یہودی؟‘‘*
اس نے نفی میں سر ہلایا۔
’’منافق کلمہ گو مسلمان ہوتا ہے ‘ جو ایمان نہیں لاتا‘صرف اسلام لاتا ہے۔‘‘ اس کا سر جھک گیا۔کونے میں جلتے ہیٹر کی حدت سے چہرہ دہکنے لگا۔
*’’چوری کرنے والا منافق نہیں ہوتا‘ حتیٰ کہ بدکار بھی منافق نہیں ہوتا‘ پھرمنافق کون ہوتا ہے بھلا؟‘‘*
’’جو بات کرے تو جھوٹ بولے ‘ امانت رکھے تو اس میں خیانت کرے ‘ لڑے تو گالی دے‘ وعدہ کرے تو اس کے خلاف کرے۔‘‘
*’’جھوٹا‘ خائن ‘ وعدہ خلاف اور بدزبان ۔‘‘ٹیچر نے انگلیوں پہ گنوایا۔*
’’یہ چاروں یا ان میں سے ایک چیز بھی کسی میں ہو تو وہ منافق ہوتا ہے۔ جھوٹ زبان سے بولا جاتا ہے ‘ گالی زبان سے دی جاتی ہے ‘ وعدہ زبان سے کیا جاتا ہے ‘امانت کی ذمہ داری زبان سے لی جاتی ہے !‘‘
اس نے اثبات میں سر ہلایا۔
*’’ تو کیا چیزمنافق کو نماز سے دور کرتی ہے؟‘‘*
’’ اس کی زبان !‘‘وہ چونکی۔
*’’جھوٹ ‘ خیانت ‘ بدزبانی ‘ غلط الفاظ بولنا‘ بات سے پھر جانا‘ حیلے بہانے کرنا‘ غیبت کرنا کہ مسلمان کی عزت بھی ہمارے اوپر امانت ہوتی ہے‘ یہ سارے گناہ انسان کو دوغلا بنا دیتے ہیں۔ گندا کر دیتے ہیں۔ ان سے دور رہو گی تو نماز کے قریب آؤ گی۔ اب یہ مت کہنا کہ فلاں تو اتنا جھوٹا اور بدزبان ہے مگر فجرپڑھتا ہے ۔ ہمیں کچھ نہیں پتہ کون کیسی نماز پڑھتا ہے۔ نہ کسی کو یوں جج کرنا چاہیے۔ صرف اپنا معاملہ دیکھو۔‘*‘