تین لڑکیوں کے چھ قاتل باعزت بری،بچیوں کو شادی میں تالیاں بجانے کے جرم میں قتل کیا گیا تھا

2017 ,مارچ 29



پشاور (مانیٹرنگ) پشاور ہائی کورٹ نے کوہستان ویڈیو سکینڈل میں سیشن کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے 3 لڑکوں کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث گرفتار 6ملزموں کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ جنوری 2013 میں افضل کوہستانی کی شکایت پر کوہستان پولیس نے ایف آئی آر درج کرنے کے بعد کوہستان ویڈیو سکینڈل میں لڑکیوں کے خاندان سے تعلق رکھنے والے 6 افراد کو گرفتار کرلیا تھا۔ افضل نے پولیس کو بتایا کہ ان کے 3 چھوٹے بھائیوں نے شادی کی ایک تقریب کے دوران رقص کیا جس پر وہاں موجود مخالف قبیلے کی 4 خواتین نے تالیاں بجائیں۔ تقریب کے دوران موبائل فون سے بنائی گئی ویڈیو بعد میں مقامی افراد کے ہاتھ لگ گئی، جس پر ایک مقامی جرگے نے ویڈیو میں نظر آنے والی پانچوں لڑکیوں کے قتل کا حکم جاری کیا جبکہ بعد ازاں ان لڑکوں کے قتل کی اطلاعات بھی سامنے آئی تھیں۔ تاہم میڈیا پر یہ رپورٹس سامنے آنے کے بعد سپریم کورٹ نے اس معاملے کا ازخود نوٹس لیا، جس پر وفاقی اور خیبرپی کے کی صوبائی حکومتوں نے اس واقعہ کی تردید کی، بعدازاں سپریم کورٹ کے حکم پر کوہستان جانے والی ٹیم کے ارکان نے بھی لڑکیوں کے زندہ ہونے کی تصدیق کردی تھی مگر سپریم کورٹ کے حکم پر بھی ان لڑکیوں کبھی پیش نہیں کیا گیا۔ کوہستان کی سیشن عدالت نے مکمل ٹرائل کے بعد گرفتار کیے جانے والے 6 ملزموں سے میں سے ایک کو سزائے موت اور 5 کو عمر قید کی سزا سنائی تھی، جبکہ ملزموں کو 2،2 لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنے کا حکم بھی دیا گیا تھا۔

 

متعلقہ خبریں