"کیا میری امت بھی جہنم میں جائے گی"

2017 ,جون 11




لاہور (سید اسامہ اقبال)ایک بار جبرائیل ؑنبی کریم کے پاس آئے تو آپنے دیکھا کہ جبرائیلؑ کچھ پریشان ہے آپ نے فرمایا جبرائیل کیا معاملہ ہے کہ آج میں آپکو غمزدہ دیکھ رہا ہوں؟ جبرائیل ؑنے عرض کی اے محبوب خدا کل میں اللہ پاک کے حکم سے جہنم کا نظارہ کرکہ آیا ہوں، اسکو دیکھنے سے مجھ پہ غم کے آثار نمودار ہوے ہیں۔ نبی کریم نے فرمایا جبرائیل مجھے بھی جہنم کے حالات بتاو۔جبرائیل نے عرض کی جہنم کے کل سات درجے ہیں ان میں جو سب سے نیچے والا درجہ ہے اللہ اس میں منافقوں کو رکھے گااس سے اوپر والے چھٹے درجے میں اللہ تعالی مشرک لوگوں کو ڈالیں گے، اس سے اوپر پانچویں درجے میں اللہ سورج اور چاند کی پرستش کرنے والوں کو ڈالیں گے، چوتھے درجے میں اللہ پاک آتش پرست لوگوں کو ڈالیں گے، تیسرے درجے میں اللہ پاک یہود کو ڈالیں گے، دوسرے درجے میں اللہ تعالی عسائیوں کو ڈالیں گے۔
یہ کہہ کر جبرائیل ؑ خاموش ہوگئے تو نبی کریمنے پوچھا جبرائیل آپ خاموش کیوں ہوگئے ،مجھے بتاو کہ پہلے درجے میں کون ہوگا؟ جبرائیل نے عرض کیا اے اللہ کے رسولپہلے درجے میں اللہ پاک آپکے امت کے گنہگاروں کو ڈالے گے۔ جب نبی کریمنے یہ سنا کہ میری امت کو بھی جہنم میں ڈالا جاے گا تو آپ بے حد غمگین ہوے اور آپ نے اللہ کے حضور دعائیں کرنا شروع کی تین دن ایسے گزرے کہ اللہ کے محبوب مسجد میں نماز پڑھنے کے لیے تشریف لاتے نماز پڑھ کر حجرے میں تشریف لے جاتے اور دروازہ بند کرکہ اللہ کے حضور رو رو کر فریاد کرتے۔ صحابہ حیران تھے کہ نبی کریمپہ یہ کیسی کیفیت طاری ہوئی ہے مسجد سے حجرے جاتے ہیں گھر بھی تشریف لیکر نہیں جا رہے۔
جب تیسرا دن ہوا تو سیدنا ابو بکر سے رہا نہیں گیا وہ دروازے پہ آے دستک دی اور سلام کیا لیکن سلام کا جواب نہیں آیا۔ آپ روتے ہوے سیدنا عمر کے پاس آے اور فرمایا کہ میں نے سلام کیا لیکن سلام کا جواب نہ پایا لہذا آپ جائیں آپ کو ہوسکتا ہے سلام کا جواب مل جاے آپ گئے تو آپ نے تین بار سلام کیا لیکن جواب نہ آیا حضرت عمر نے سلمان فارسی کو بھیجا لیکن پھر بھی سلام کا جواب نہ آیا حضرت سلمان فارسی نے واقعے کا تذکرہ علی ؓ سے کیا انہوں نے سوچا کہ جب اتنے اعظیم شخصیات کو سلام کا جواب نہ ملا تو مجھے بھی خود نہیں جانا چاہیئے بلکہ مجھے انکی نور نظر بیٹی فاطمہ اندر بھیجنی چاہیئے۔ لہذا آپنے فاطمہ صلوا ة اللہ علیہا کو سب احوال بتا دیا آپ حجرے کے دروازے پہ آئی" ابا جان اسلام وعلیکم"بیٹی کی آواز سن کر محبوب کائنات اٹھے دروازہ کھولا اور سلام کا جواب دیا۔ابا جان آپ پر کیا کیفیت ہے کہ تین دن سے آپ یہاں تشریف فرما ہے ؟ 
نبی کریم نے فرمایا کہ جبرائیل نے مجھے آگاہ کیا ہے کہ میری امت بھی جہنم میں جاے گی ،فاطمہ بیٹی مجھے اپنے امت کے گنہگاروں کا غم کھائے جا رہا ہے اور میں اپنے مالک سے دعائیں کررہا ہوں کہ اللہ انکو معاف کر اور جہنم سے بری کر یہ کہہ کر آپ پھر سجدے میں چلے گئے اور رونا شروع کیا ، یا اللہ میری امت یا اللہ میری امت کے گنہگاروں پہ رحم کر انکو جہنم سے آزاد کر کہ اتنے میں حکم آگیا ”ترجمعہ“، اے میرے محبوب غم نہ کر میں آپ کو اتنا عطا کردوں گا کہ آپ راضی ہو جائیں گے۔ آپ خوشی سے کھل اٹھے اور فرمایا لوگوں اللہ نے مجھ سے وعدہ کرلیا ہے کہ وہ روز قیامت مجھے میری امت کے معاملے میں خوب راضی کریں گا اور میں نے اس وقت تک راضی نہیں ہونا جب تک میرا آخری امتی بھی جنت میں نہ چلا جائے۔
 یہ تحریر لکھتے ہوئے میری آنکھوں میں آنسو ا?گئے کہ ہمارا نبی اتنا شفیق اور غم محسوس کرنے والا ہے اور ہم انکی ہی تعلیمات پر عمل پیرا نہیں ہو پا رہے ، آپکا ایک سیکنڈ اس تحریر کو دوسرے لوگوں تک پہنچانے کا ذریعہ ہے میری آپ سے عاجزانہ اپیل ہے کہ لاحاصل اور بے مقصد پوسٹس ہم سب شیئر کرتے ہیں . آج اپنے نبی کریم کی رحمت کا یہ پہلو کیوں نہ شیئر کریں؟ آئیں ایک ایک شیئر کرکہ اپنا حصہ ڈالیں، کیا پتہ کون گنہگار پڑھ کہ راہ راست پہ آجا ئے
 

متعلقہ خبریں