2019 ,اکتوبر 18
لاہور (شفق رپورٹ) قومِ عاد ایک ایسی قوم تھی جو بڑے طاقتور تھے، 40 ہاتھ جتنا قد، 800 سے 900 سال کی عمر، نہ بوڑھے ھوتے نہ بیمار ھوتے، نہ دانت ٹوٹتے نہ نظر کمزور ھوتی، جوان تندرست و توانا رہتے، بس انھیں صرف موت آتی تھی اور کچھ نہیں ھوتا تھا، صرف موت آتی تھی۔
قوم عاد
اس تصویر میں قوم عاد کی ایک سیڑھی کی تصویر ہے یہ سعودیہ کے مشہور صحراء الربع الخالي میں موجود ہے. اُس دور اور اِس دور کے انسانی قد و قامت کا اندازہ لگائیے، جہاں کھڑے لوگوں کے سر سے بھی اوپر سٹیپ ہے قوم عاد حضرت ھود علیہ السلام کی قوم کو کہتے ہیں، جن کی طاقت اور قد و قامت کا تذکرہ قرآن مجید میں بھی موجود ہے۔ { فَأَمَّا عَادٌ فَاسْتَكْبَرُوا فِي الْأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَقَالُوا مَنْ أَشَدُّ مِنَّا قُوَّةً ۖ أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّ اللَّهَ الَّذِي خَلَقَهُمْ هُوَ أَشَدُّ مِنْهُمْ قُوَّةً ۖ وَكَانُوا بِآيَاتِنَا يَجْحَدُونَ } (١٥) [سورة فصلت] ترجمہ:جو عاد تھے وہ ناحق ملک میں غرور کرنے لگے اور کہنے لگے کہ ہم سے بڑھ کر قوت میں کون ہے؟ کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ خدا جس نے ان کو پیدا کیا وہ ان سے قوت میں بہت بڑھ کر ہے۔ اور وہ ہماری آیتوں سے انکار کرتے رہے۔
ان کی طرف اللہ تعالی نے ھود علیہ السلام کو بھیجا انھوں نے ایک اللہ کے دین کی دعوت دی اللہ کی پکڑ سے ڈرایا مگر وہ بولے اے ھود ! ہمارے خداؤں نے تیری عقل خراب کر دی ہے، جا جا اپنے نفل پڑھ ہمیں نہ ڈرا ہمیں نہ ٹوک تیرے کہنے پر کیا ہم اپنے باپ دادا کا چال چلن چھوڑ دیں گے؟ عقل خراب ھوگئی تیری! جا جا اپنا کام کر آیا بڑا نیک چلن کا حاجی نمازی! تیرے کہنے پر چلیں تو ہم تو بھوکے مر جائیں۔
انھوں نے شرک ظلم اور گناھوں کے طوفان سے اللہ کو للکارا تکبر اور غرور میں بد مست بولے،.... وَقَالُوا مَنْ أَشَدُّ مِنَّا قُوَّةً ۖ أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّ اللَّـهَ الَّذِي خَلَقَهُمْ هُوَ أَشَدُّ مِنْهُمْ قُوَّةً ۖ وَكَانُوا بِآيَاتِنَا يَجْحَدُونَ ﴿١٥﴾
اور وہ کہنے لگے ہم سے زور آور کون ہے؟ (۱) کیا انہیں یہ نظر نہ آیا کہ جس نے اسے پیدا کیا وہ ان سے (بہت ہی) زیادہ زور آور ہے، (۲) وہ (آخر تک) ہماری آیتوں کا (۳) انکار ہی کرتے رہے۔
کوئی ھے ہم سے ذیادہ طاقتور تو لاو ناں؟ ہمیں کس سے ڈراتے ھو؟ اللہ نے قحط بھیجا بھوک لگی سارا غلہ کھا گئے، مال مویشی کھا گئے ، حرام پر اگئے، چوھے بلی کتے کھا گئے، سانپ کھا گئے، درخت گرا کر اسکے پتے کھا گئے، بھوک نہ مٹی، نہ بارش ھوئی، نہ قطرہ گرا نہ غلہ اگا پھر تنگ آکر اپنا ایک وفد بیت اللہ بھیجا ان کا دستور تھا جب مصیبت آتی تو اوپر والے کو پکار اٹھتے، جب دور ہوجاتی تو اپنے بتوں کو پوجنے لگتے، بیت اللہ وفد گیا اور کہا کہ ہمارے لئے اللہ سے دعا کرو کہ بارش برسائے اللہ نے3 بادل پیش کئے
کالا
سفید
سرخ
اللہ نے فرمایا ان میں سے ایک کا انتخاب کرو انھوں نے آپس میں مشورہ کیا کہ سرخ میں تو ھوا ھوتی ھے، سفید خالی ھوتا ھے، کالے میں پانی ھوتا ھے کالا مانگو
اللہ تعالی نے کہا واپس پہنچو بادل بھیجتا ھو وہ خوشی خوشی واپس آئے سب لوگ ایک میدان میں جمع ھوئے بادل آیا وہ ناچنے لگے کہ اب بارش ھوگی قحط مٹے گا، کھانے کو ملے گا، کیا پتا تھا کہ وہ بارش نہیں اللہ کا عذاب ھے جو تم ھود سے کہتے تھے کہ لے آ ! جس سے ہم کو ڈراتا ھے، اس بادل میں ایسی تند و تیز ھوا تھی کہ جس نے ان کو اٹھا مارا ان کے گھر اڑا دئیے 60 ہاتھ کے قد اور لوگ تنکوں کی طرح اڑ رہے تھے، ھوا ان کے سروں کو ٹکراتی تھی، اتنی زور سے ٹکراتی کہ ان کے بھیجے نکل نکل کر منہ پر لٹک گئے، بعض لوگ بھاگ کر غار میں گھس گئے کہ یہاں تو ھوا نہیں آسکتی، مگر میرے رب کا حکم ھو کر رہتا ھے ھوا غار میں بگولے کی طرح داخل ھوتی اور انکو باہر اٹھا کر پھینک دیتی، اللہ نے فرمایا: فَھَلْ تَرٰی مِن بَاقِیَہ
کیا کوئی باقی بچا ھے ؟؟
اللہ تعالی نے ان کو ہلاک کر کے دکھایا کہ جب تم اللہ کی اس کے رسول کی نافرمانی کرو گے
اللہ تم پر ایسی جگہ سے عذاب بھیجے گا جہاں سے گمان بھی نہ ھو جو گناہ قوم عاد نے کیا
کیا وہ ہم نہیں کر رہے؟ کیا ہم اللہ کی حدوں کو پار نہیں کر گئے؟ کیا ہم نے اللہ کو اپنی نافرمانی سے نہیں للکارا ھوا ھے؟ توبہ کرو اللہ سے ڈرو قرآن پڑھو ایمان لاؤ شرک و کفر سے بچو جن گناہوں کو ہم معمولی سمجھتے ہیں، اللہ نے ان گناھوں پر پوری پوری قومیں زمین بوس کر دی ہیں استغفرا للہ ۔۔۔۔۔
(منقول)