2019 ,ستمبر 22
حدیبیہ کیس میں سزاؤں کے خلاف اپیلوں کی سماعت کے دوران میاں نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے جس قسم کی باتیں کیں اور دلائل دیئے ان سے تو لگتا ہے، خواجہ حارث ’’خلائی مخلوق‘‘ کے ساتھ مل گئے ہیں۔انہوں نے مسلم لیگ نون کے بیانیے کے مطابق سپریم کورٹ کو بین السطور کوسا ضرور مگر جب ان کو دلائل دینے کے بارے میں کہا گیا تو انہوں نے کہا کہ مجھے مزید دو ہفتے تیاری کے لیے چاہئیں۔کیا یہ’’افتاد‘‘اچانک آن پڑی تھی؟ اسلام آباد ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے جب یہ پوچھا، وہ اپنے دلائل کتنی نے مدت میں مکمل کرلیں گے تو انکا جواب تھا3 ماہ میں۔گویا ان کے تین ماہ کے جواب میں نیب پراسیکیوٹر بھی بھی دو سے ڈھائی یا تین ماہ لے گا۔روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہو تو یہ کیس 6 ماہ تک چلتا نظر آرہا ہے۔جبکہ میاں نواز شریف کو فوری ریلیف کی ضرورت ہے۔ ان کے کہنے پر خواجہ حارث نے ضمانت کی درخواست بھی جمع کراکے واپس لے لی۔یہ تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ میاں نواز شریف کی مرضی کے خلاف ان کا وکیل عدالت میں کوئی بیان دے یا کچھ بھی کرے۔سردست ضمانت کا کوئی امکان نہیں تھاجبکہ مسلم لیگی حلقے میاں نواز شریف کی رہائی کے حکم کی توقعات کی ساتھ گئے عدالت پہنچے تھے۔ کچھ لوگ تومیاں صاحب کی رہائی کے یقین کیساتھ مٹھائیوں کے ٹوکرے بھی لے کرگئے تھے۔ مٹھائیوں سے یاد آیا: جب میاں نواز شریف نے جنرل ضیاء الدین کو آرمی چیف بنایا تو ان کو مبارکباد دینے کے لیے لوگ مٹھائیوں اور کیوںکے ساتھ وزیراعظم ہاؤس پہنچ گئے تھے، ان کے جی-ایچ-کیو جانے کا بھی انتظار نہ کیا۔ مٹھائی بردار وہاں پہنچے تو صورتحال یکسر بدل چکی تھی آج کے وزیرداخلہ بریگیڈئیر اعجاز شاہ کہتے ہیں لوگوں نے کیک نالے میں پھینک کر اپنا بوجھ ہلکاکیا۔ جس سے نالا چوک ہوگیا۔میاں نواز شریف کے کیس کے حوالے سے سماعت سے قبل بھی یہی صورتحال تھی مٹھائیوں کی اتنی مقدارکہاں گئی؟کسی نالے میں یافراخ دل لیگی’’موڑویں‘‘کر کے لائے تھے۔ دوسری بڑی ڈویلپمنٹ سید خورشید شاہ کی گرفتاری ہے۔ ان کو نیب نے پیش ہونے کے لیے کہا تھا انہوں نے کہا میں مصروف ہوں پیش نہیں ہوئے تو ان کو بنی گالہ سے دھر لیا گیا۔ دوسری طرف سید مراد علی شاہ وزیر اعلی سندھ کو بھی نیب نے طلب کیا تھا وہ بھی پیش نہیں ہوئے ان کو بھی کسی وقت سراج دُرانی کی طرح سرپرائز گرفتاری ہوسکتی ہے۔ مراد علی اب بچتے بچاتے وزارت عُلیا کے دن گزاریں گے۔آخر کب تک!
احتساب کے حوالے سے انتقام کے الزام لگائے جارہے ہیں۔بڑے بڑے لیڈروں کو گرفتار کیا گیا اور کیا جارہا ہے۔ یہ عمران کے بس کی بات نہیں، بلکہ جتنے بھی سیاسی وزرائے اعظم رہے وہ اتنی جرأت کر ہی نہیں سکتے کہ اتنی بڑی لیڈرشپ کو جیل میں ڈال دیں،یہ تو اللہ کی طرف سے خدائی مخلوق کے ذریعے پکڑ ہے۔کرپشن کا جڑ سے نابود کرنے کا کہیں عہد وعزم ہوچکا ہے۔یقین ہے،کل اگر عمران خان پر بھی کرپشن بڑی بے ضابطگی ثابت ہو جاتی تو وہ بھی نیب کے ’’مہمان‘‘ ہونگے ۔عمران خان جو کر سکتے ہیں وہ فلاحی کام ہیں۔ عمران خان بہت بڑا ہسپتال بنایا۔ کروڑوں لوگوں کی دعائیں ان کے ساتھ ہیں۔ مستحق مریضوں کو ریلیف دیا۔ کینسر کا علاج کوئی آسان نہیں۔پوری دنیا میں پرائیویٹ سیکٹر میں ایک بھی کینسر ہسپتال نہیں۔عمران خان نے کینسر ہسپتال بنایا اور کامیابی سے چلاکر دکھا دیا۔ بیشمار مریضوں ان کے لواحقین کی دعاؤں سے عمران خان کو اللہ تعالی نے شہرت و عزت سے نوازا اور بالآخر اقتدار سے بھی سرفراز کردیا۔
بجاان کے ہسپتال میں مستحق مریضوں کا فری علاج ہوتا ہے، بہت بڑی یہ کامیابی ہے ۔اس ملک کاہر مریض بھی اسی توجہ کا مستحق ہے لیکن سرکاری ہسپتالوں کی حالت دگرگوں ہے۔ مریضوں کا کوئی پُرسان حال نہیں۔استثنیات کیساتھ سرکاری ہسپتالوں سے بہت کم لوگ مطمئن ہیں۔انسانیت کی خدمت پر کمر بستہ ڈاکٹرزاور عملے کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہوگی۔ حکومت کی طرف سے جو دی جانی چاہئیں ان سہولتوں کا بھی انتہائی فقدان ہے۔ دوسری طرف پرائیویٹ لیباٹریوں میں ٹیسٹوں کاروبارعروج پر ہے۔ ایک نوجوان بتا رہا تھاسرکاری ہسپتال سے سٹی سکین کرانا تھاانکی مشین خراب تھی ، مریض باہر ریفر کر دیے۔باہر لیبارٹری کے بیس ہزار چارجز تھے۔ یہ نوجوان اُس وقت اُس دن 19واں مریض تھا۔ ٹیسٹوں کے حوالے سے اندھا دھندمنافع کمایا جاتا ہے ہمارے علاقے میں ایک کلینک پر الٹراساؤنڈ تین سو روپے میںہوتا ہے جبکہ ہسپتال کے باہر جتنی لیبارٹریز ہیں وہاں پندرہ سو روپے میں۔ ادویات میں بھی یہی رجحان ہے۔
ایسے کاروبار میں انسانیت کی خدمت کے دعوے تو بہت ہوتے ہیں لیکن انسانیت کو لوٹا جا رہا ہے انسانیت کو بیدردی سے قتل کیا جارہا ہے۔ عام آدمی، غریب مریض کہاں جائے وہ نہ ادویات افورڈ کر سکتا ہے نہ ٹیسٹ !اس کے لیے ایک ہی دروازہ کھلا ہوا ہے وہ ہے موت کا دروازہ ۔عمران خان سے لوگوں کو بڑی توقعات تھیں۔میڈیکل کے حوالے سے پوری نہیں ہورہیں۔ ایک تجویز ہے۔ ادویات بنانے والے اداروں اورتمام لیبارٹریز کو قومی تحویل میں لے لیا جائے۔ جس سے ٹیسٹوں کی لاگت میں نوے فیصد یقینی کمی آسکتی ہے۔ہر کسی کو یاد رکھنا چاہئے۔کروڑوں لوگوں کی دعائیں کسی کو عزت،شہرت،دولت اور اقتدار کی معراج پر لے جا سکتی ہیں تو زمین کی پستیوں میں گرانے کیلئے کسی ایک مظلوم کی آہ ہی کافی ہوگی۔