بالآخر نواز شریف نے ہما اڑا دیا

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع نومبر 26, 2016 | 13:42 شام

لاہور(مانیٹرنگ)جنرل قمر جاوید باجوہ کو نیا آرمی چیف جبکہ جنرل زبیر حیات کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی مقرر کیا گیا ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل قمر جاوید باجودہ اس وقت جی ایچ کیو میں انسپکٹر جنرل آف ٹریننگ اینڈ ایویلوئیشن ہیں۔ آرمی چیف بننے سے پہلے جنرل راحیل شریف اسی عہدے پر تعینات تھے۔ جنرل قمر باجودہ آرمی کی سب سے بڑی 10 ویں کو کمانڈ کر چکے ہیں جو کنٹرول لائن کی ذمہ داری سنبھالتی ہے۔ لیفٹننٹ جنرل قمر جاوید باجوہ کشمیر اور شمالی علاقہ جات میں تعیناتی کا بھی وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ بطور میجر جنرل انہوں نے فورس کمانڈ ناردرن ایریاز کی سربراہی کی اور انفنٹری اسکول کوئٹہ کے کمانڈنٹ بھی رہے۔ لیفٹننٹ جنرل زبیر حیات پاک فوج میں اس وقت سب سے سینئیر جنرل اور چیف آف جنرل اسٹاف ہیں۔ تھری اسٹار جنرل کی حیثیت سے وہ اسٹریٹجک پلانز ڈویژن کے ڈائریکٹر جنرل اور کور کمانڈر بہاولپور بھی رہے۔ واضح رہے آرمی چیف کے عہدے کی دوڑ میں پانچ سینئیر ترین جنرل شامل تھے۔

ان دونوں عہدیداروں کو ہفتے کو جنرل کے عہدے پر ترقی دے دی گئی اور یہ دنوں جنرل منگل 29 نومبر کو اپنے اپنے عہدوں پر فائض ہو جائیں گے۔

پاکستان کے سرکاری میڈیا پر جاری ہونے والے ایک یبان کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ صدر ممنون حسین نے وزیر اعظم کے مشورے سے فوج کے دونوں اعلیٰ عہدوں پر تقرری کے احکامات پر دستخط کیے۔

لیفٹیننٹ جنرل قمر جاوید باجوہ اس وقت فوج کے صدر دفاتر ’جنرل ہیڈکوارٹرز‘ میں انسپیکٹر جنرل ٹرینگ اینڈ اویلوایشن کے عہدے پر فائز ہیں۔

قبل ازیں وہ دسویں کور کے کمانڈر کے عہدے پر تین بار فائز رہ چکے ہیں اوران کو تعلق انفنٹری کی بلوچ رجمنٹ سے ہے اور وہ باسٹھوویں پی ایم اے لانگ کورس کے فارغ التحصیل ہیں۔

بری فوج کے موجودہ سربراہ جنرل راحیل شریف 29 نومبر کو اپنی مدت ملازمت مکمل کر کے ریٹائر ہو جائیں گے۔
آئین کے تحت مسلح افواج کے سربراہان کی تقرری کا کلی اختیار وزیر اعظم کے پاس ہے۔

بری فوج کے مقرر ہونے والے نئے سربراہ قمر جاوید باجوہ فوج کے سینیئر افسران میں چوتھے نمبر پر تھے۔ موجودہ لفٹیننٹ جنرلز میں سے سب سے سینیئر جنرل زبیر حیات تھے جب کہ دوسرے نمبر پر لیفٹیننٹ جنرل جاوید اقبال رمدے اور تیسرے پر لیفٹیننٹ جنرل اشفاق ندیم تھے۔

پاکستان کے دفاعی امور کے معروف تجریہ کار اور سابق بریگیڈئیر سعد محمد خان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ ان کی نظر میں چاروں سینیئر لیفٹیننٹ جنرل یکساں قابلیت کے حامل تھے تاہم کسی کو بھی فوج کا سربراہ مقرر کرنے کا آئینی اختیار وزیر اعظم کے پاس ہے ۔

انہوں نے کہا کہ قمر جاوید کو فوج کا سربراہ مقرر کرنے کی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ وہ بھی جنرل راحیل شریف کی طرح فوج کی سیاسی امور میں مداخلت پر یقین رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نئے آرمی چیف کو بہت سے چیلنج بھی درپیش ہوں گے جن میں لائن آف کنٹرول پر کشیدگی اور دہشت گردی کے خلاف جاری آپریشن کے علاوہ نئی امریکی انتظامیہ کے ساتھ تعلقات بھی ایک چیلنج ہو سکتا ہے۔

سکبدوش ہونے والے جنرل راحیل شریف نے قبائلی علاقوں خصوصاً شمالی وزیرستان میں ملکی و غیر ملکی دہشت گردوں کے خلاف بھرپور کارروائی شروع کروائی تھی جس کی بدولت ملک میں امن وامان کی صورتحال میں ماضی کی نسبت بہتری دیکھی گئی اور اس کارروائی کے تناظر میں جنرل راحیل کو نہ صرف پاکستان بلکہ عالمی سطح پر بھی قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔