مقبرہ جہانگیر ،لاہور

2018 ,جنوری 22



مشہور مغل بادشاہ ظہیر الدین بابر نے مرتے وقت یہ خواہش ظاہر کی تھی کہ اس کی قبر کھلی جگہ پر بنائی جائے اس کی قبر پر بارش اور شبنم کے قطرے گرتے رہیں۔ جہانگیر نے بھی اپنی موت کے وقت کچھ اس طرح کی وصیت کی تھی جہانگیر نے یہ بھی کہا کہ اس کی قبر ملکہ نور جہاں کی قبر کے پاس بنائی جائے چنانچہ جہانگیر کی خواہش کے مطابق اس کی لاش راوی کے کنارے نور جہاں کے باغ دلکشاءمیں دفن کی گئی بعد میں شاہ جہاں نے اپنے باپ کا شاندار مقبرہ بنوایا۔ یہ مقبرہ اپنی خوبصورتی کے لحاظ سے لاہور کی عمارتوں میں خاص امتیاز رکھتا ہے یہ عمارت سنگ سرخ سے بنی ہے اور ایک سو گز ہے اس کی تعمیر میں دس سال کا عرصہ لگا اور دس لاکھ روپیہ خرچ ہوا۔


مقبرے میں داخل ہونے کے لیے شمال اور جنوب میں ایک دوسرے کے آمنے سامنے دو دروازے بنے ہوئے ہیں یہ دروازے ایک وسیع احاطے میں کھلتے ہیں اس احاطے کو ”کاروان سرائے“ کہا جاتا ہے یہاں سیاحوں اور ان لوگوں کے ٹھہرنے کے لیے کمرے بنے ہوئے ہیں جو مقبرہ دیکھنے کے لیے آیا کرتے تھے۔ اس احاطے کے بعد دوسرا خوبصورت احاطہ شروع ہوتا ہے یہاں نہایت خوشنما باغ لگا ہوا ہے یہ احاطہ چھ سو مربع گزمیں پھیلا ہوا ہے اس کے درمیان میں ایک نہر چلتی ہے جہاں کئی فوارے لگے ہوئے تھے افسوس کہ اب یہ فوارے ویران ہوچکے ہیں۔ باغ میں سے ہوتا ہوا ایک راستہ مقبرے کی طرف جاتا ہے مقبرہ سنگ مر مر کے چبوترے پر ہے۔


دیواریں دل لبھانے والی تصویروں، نقش و نگار اور قرآن مجید کی آیات سے سجی ہوئی ہیں چبوترے کے چاروں طرف غلام گردش بنی ہوئی ہیں۔
عمارت کے عین درمیان میں بادشاہ کی قبر ہے چبوترے کے نیچے مقبرے کے تمام اندرونی حصے پر سنگ مر مر اور سنگ مریم سے گل بوٹے بنائے گئے ہیں چبوترے کے دونوں طرف بلند سیڑھیاں بڑی خوبصورت بنی ہوئی ہیںان سیڑھیوں پر چھتیں بھی ہیں۔


عمارت کے چاروں کونوں میں اونچے اونچے مینار ہیں ہر مینارکی چار منزلیں ہیں میناروں پر چڑھنے کے لیے خوبصورت زینے بنے ہوئے ہیں میناروں پر سے اردگرد کا منظر بہت خوبصورت نظر آتا ہے ایک طرف دریائے راوی ہے دوسری طرف بادشاہی مسجد اور مسجد وزیر خان کی بلند عمارتیں ہیں۔ شاہ جہاں جب بھی لاہور آتا اس مقبرے پر ضرور جاتا۔


مقبرے کے اردگرد بہت بڑا باغ ہے جس میں جا بجا نہریں اور گھاس کے خوبصورت لان ہیںجس پر بیٹھ کر دوستوں کی ٹولیاں پکنک کا لطف اٹھاتی ہیںاس مقبرے میں سرو کے درخت عام ہیں آم اور کھجوروں کے پیڑ بھی کثرت سے ہیں لاہور کے اکثر لوگ سیر و تفریح کے لیے یہاں آتے ہیں خاص کر عیدین یا خاص تہواروں کے موقع پر یہاں بہت چہل پہل ہوتی ہے۔


جہانگیر کا مقبرہ قابل دید تاریخی عمارت ہے اس کے صدر دروازے کے قریب ہی اور مسجد کے پیچھے جہانگیرکی ملکہ نور جہاں کے بھائی آصف جاہ کا مقبرہ ہے۔


 

متعلقہ خبریں