رائل پارک،لاہور

2018 ,فروری 13



لاہور کی علمی، ادبی فنی، اور ثقافتی تاریخ رائل پارک کے ذکر کے بغیر ادھوری ہے شمال میں ریلوے اسٹیشن میں لکشمی چوک، تین اطراف میں سینما گھر میکلوڈ روڈ اور محمود غزنوی روڈ ( سابقہ ایبٹ روڈ ) کے سنگم پر واقع یہ تاریخی جگہ بلند و بالا پرانی طرز کی عمارتوں کا جھرمٹ ہے جہاں کل کی طرح آج بھی فلمی دافتر ہیں اور فلموں کی ڈسٹری بیوشن ہوتی ہے فلم پروڈیوسرز کے دفاتر میںپان سگریٹ کی پرانی دکانیں ہیں اور ان دکانوں پر پان کھانے والوں کا رش رہتا ہے پرنٹنگ پریس ہیں۔
رائل پارک میں ”ویٹ اینڈ“ اور کنگ سرکل“ جیسے ہوٹلوں کی جگہ کاروباری مراکز نے لے لی ہے جس سے یہ گمان ہوتا ہے کہ اس علاقے میں علم و ادب، ثقافت، فن اور اعلی اقدار کی علمبردار شخصیات رہائش پذیر تھی یا جمع ہوا کرتی تھیں۔ بیٹھکیں جمتی تھیں۔ شعر و ادب کی بات ہوتی تھی۔ موسیقی کی دھن تیار کی جاتی تھیں۔ ساٹھ سالہ پاکستانی کو پرانا رائل پارک ایک بارونق علاقے کے طور پر یاد ہے۔


رائل پارک دور دراز سے رزق کی تلاش میں آنے والوں، گلوکار اور اداکار بننے کے شوقین اور سینما بینوں کے لیے خصوصی اہمیت کا حامل تھا۔
اب رائل پارک کی مرکزی سڑک پر نہ تو وہ ہوٹل ہی اور نہ ہی وہ سینما گھر۔ پیلس اور ریجنٹ سنیما کی جگہ پلازوں نے لے لی ہے اور کچھ نئے تعمیر ہونے والے سینما بھی تھیڑوں میں تبدیل ہوگئے ہیں۔ لکشمی بلڈنگ موجود ہے مگر شکست و ریخت کے آخری مراحل میں کچھ بھی حال دیگر عمارتوں کا ہے۔
تجدید لاہور کمیٹی اور میونسپل کارپوریشن کے ارباب بست و کشاد کو چاہیے کہ وہ رائل پارک کی جانب بھی توجہ دیں یہ علاقہ اب اپنے نام کا مصنوعی حسن کھو چکا ہے۔


روزنامہ”نوائے وقت“سنڈے میگزین۔تحریر:جاوید علوی

متعلقہ خبریں