اسلام آباد:خطہ پوٹھوہار

2018 ,فروری 28



پاکستان کا دارالسلطنت ہے انتہائی پرفضا ءاور جدید نہر ہے صدر محمد ایوب خان کے دور حکومت 1958ءمیں اس نئے اور جدید شہر کا قیام عمل میں لایا گیا اقوام متحدہ کے سابق سیکرٹری جنرل اوتھانٹ نے اسے ایشیا کا برازیل کہا تھا۔ مارگلہ کی پہاڑیوں کے دامن میں آباد یہ شہر عظیم الشان ثقافتی طرز تعمیر کا مرکز ہے۔ یہاں پر موجود غیر ملکی سفارت خانوں کی عمارات ان کے اپنے اپنے طرز تعمیر کی علامت ہیں اور اس طرح یہاںپرعالمی سطح پر طرز تعمیر کے ثقافتی شاہکار کی امین عمارات موجود ہیں ۔فیصل مسجد اسلامی و ثقافتی طرز کا بہترین نمونہ ہے یہاںپر دامن کوہ، راول ڈیم، اسلام آباد ائیر پورٹ، قائد اعظم یونیورسٹی اورانٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی قابل دید مقامات میں شمار ہوتے ہیں۔
سی ڈی اے نرسری


اسلام آباد پارک ایریا روڈ پر واقع ہے یہ خوبصورت اور آرائشی پودوں کی سب سے بڑی نرسری ہے اور اس کا رقبہ 141652مربع میٹر ہے اس میں مخصوص نوعیت کے 129درخت ہیں اس نرسری میں انگلینڈ، یورپ، ایشیاءاور امریکہ سے منگوا کر ایسے پودے جمع کیئے گئے ہیں جو کم قامت اور بلند قامت، رنگا رنگ جھاڑیوں، بیلوں، پھولوں اور سبزہ زاروں کی بے مثال سینکڑوں اقسام پر مشتمل ہیں اس میں چھ سو سے زائد گلاب کے پھولوں کی اقسام اپنی بہار دکھاتے ہیں یہ نرسری سالانہ دس لاکھ سے زیادہ پودوں کی آبیاری اور پیوند کاری کرتی ہے۔ سی ڈی اے کی یہ نرسری اسلام آباد کے لیے امتیاز و افتخار کا درجہ رکھتی ہے یہ پودوں کی شناخت اور دریافت کا ایک ذریعہ بھی ہے امید ہے کہ یہ پاکستان میں پھولوں کی سب سے بڑی نرسری بن جائے گی جیسا کہ یورپ کے بعض چھوٹے ممالک دنیا میں پھول برآمد کرنے والے ممالک بن گئے ہیں۔
اس پارک کا نقشہ جاپان کے ایک ماہر مسٹر ٹاباٹا نے بنایا ہے ارجنٹینا پارک جی 6پولی کلینک اور جنرل پوسٹ آفس کے درمیان ہے اس پارک کے خاموش نقوش سیاحوں کو دعوت نظارہ دے رہے ہیں۔ فوارے، چاروں طرف گھومنے والا روشنی کا مینارہ، چہل قدمی کے لیے روشیں، نشیبی باغیچہ اور ابھری ہوئی راھداریاں اور خوبصورت سجے ہوئے درختوں کی قطار میں چار وں طرف داخلے کے لیے دروازے موجود ہیں۔ یہ پارک حکومت پاکستان اور حکومت ارجنٹائن کی باہمی دوستی کی یادگار ہے اس پارک کے درمیان یادگاری ستون اور اس پر کنندہ عبارت دونوں ممالک کی خیر سگالی کے جذبے کا اطہار کرتی ہے۔
مغلیہ طرز کا باغ
 پاکستان سیکرٹریٹ اور گورنمنٹ ہوسٹل کے اندرونی بیرونی باغوں کو مغلیہ طرز پر تعمیر کیا گیا ہے اونچے چنار کی قطاریں اور رواں شفاف نہریں جو فواروں سے سیراب ہوتی ہیں بڑا ہی حسین منظر پیش کرتی ہیں اسی میں مغلیہ طرز کے جدید انداز آرائش باغبانی کو شامل کیا گیا ہے اس طرح یہ سیاحوں کے لیے ایک دلکش نظارہ ہے۔
دامن کوہ
 اسلام آباد کی یہ پرکشش جگہ مارگلہ پہاڑیوں کی بلند چوٹی کے راستے میں ہے اور محل وقوع کے لحاظ سے دامن کوہ کہلاتی ہے یہاں تک جانے کے لیے ایک کشادہ سڑک تعمیر کی گئی ہے تاکہ یہاں سے لوگ آسانی کے ساتھ مارگلہ کی چوٹی تک بلکہ اس سے آگے ”وادی غریبان“ تک پہنچ سکیں۔ شہر کے لیے ڈاکسیڈیس کے تیار کرہ خاکوں کی صراحت یوں کی جاتی ہے کہ اسلا م آباد ایک ایسا شاندار شہر ہے جس میں شہر کے مرکز کو یکتائے زمانہ کہا جاسکے۔
خیاباں اقبال کے اندرونی حصے ساتویں ایونیو سے چار کلومیٹر کے فاصلے پر دامن کوہ کے نام سے نظارہ گاہ بنائی گئی ہے سی ڈی اے نے سخت خار دار اور گنجان جھاڑیوں کو صاف کرکے یہاںکار پارکنگ کے لیے دو مقامات تیار کیئے ہیں یہاں تک پہنچنے کے لیے ہر موسم میں قابل استعمال سڑک بن چکی ہے جسے مزید توسیع دے کر پیر سوھاوا ٹوریسٹ ہٹ تک پہنچا دیا گیا ہے مختلف نشیبی علاقوں کی طرف پیدل چلنے والوں کے لیے راستے میں بھی بنائے گئے ہیں ان میں دو چبوترے جنوب مغربی سمت میں جھجے کی طرح باہر نکلے ہوئے ہیں اس ویو پوائنٹ سے بیک نگاہ قائد اعظم یونیورسٹی سے گرانڈ ٹرنک روڈ تک اس کے پیچھے گولڑہ کے ساتھ پورے دارالحکومت کا منظر دکھائی دیتا ہے یہاں ایک کینٹین بھی ہے پینے کا صاف پانی اور دوسری سہولتیں بھی یہاں بہم پہنچائی جا رہی ہیںبچوں کے لیے کھیل کود کے میدان بھی ہیں درحقیقت یہ اسلام آباد کی مقبول عام تفریح گاہ ہے۔
ہل ٹاپ ریسٹ ہاوس 
 اس ریسٹ ہاو¿س کو اسلام آباد کی کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے مکمل کیا ہے یہ روال جھیل کے جنوب میں ہے۔ جہاں سے راول جھیل کے مناظر بڑے ہی بھلے لگتے ہیں یہ ایک پرسکون جگہ بھی ہے۔ یہ ریسٹ ہاو¿س اپنے حسین ماحول کی وجہ سے بڑا دیدہ زیب ہے جہاں جنگلی پرندے اور بعض جنگلی جانور بھی پائے جاتے ہیں اور بندروں کے غول اکثر نظر آتے ہیں۔ یہ ریسٹ ہاو¿س پختہ سڑک کے عین درمیان واقع ہے اس ریسٹ ہاوس سے عظیم جامع فصیل کے بلند مینار، راول ڈیم اوراسلام آباد کے علاوہ اگر رات کو ابر نہ ہو تو مری کی روشنیاں عجیب روح پرور نظارہ پیش کرتی ہیں۔
سہاوا ریسٹ ہاوس 
 مارگلہ کی پہاڑیاں اسلام آباد کے محل وقوع پر حاوی نظر آتی ہیں شجرکاری کی مہم کو اس پہاڑی علاقے میںکامیاب کرنے کے لیے یہاں جیپ کا راستہ تعمیر کیا گیا ہے یہ راستہ سیکٹر ایف 16ااور ایف 7کے آخری شمالی کنارے سے نکل کر اوپر چڑھتا ہے یہاں ایک پہاڑی پکنک اسپاٹ بھی ہے جس میں ایک چھوٹا سا ریسٹ ہاو¿س بھی شامل ہے جو یہاں سے 35کلومیٹر کے فاصلے پر گھنے جنگل کے اندر ہے یہاں سے اسلام آباد اور روال جھیل کے خوشنما مناظر دکھائی دیتے ہیں اس کی اونچائی سطح سمندر سے تقریباً 1372میٹر ہے سڑک پر آگے جا کر پیر سوھاوہ گلی کے مقام پر ایک اور ٹور ریسٹ ہٹ تعمیر کی گئی ہے یہاں بھی سیاحوں کے لیے تمام سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔
رٹا ہوٹر
 مارگلہ کے زیریں علاقے میں اور نور پور سے کچھ فاصلے پر رٹا ہو ٹر ایک قدیم گاو¿ں تھا یہاں محکمہ¿ جنگلات نے ایک خوبصورت باغ تعمیر کروایا ہے اس باغ میں میٹھے پانی اور گندھک کے چشمے ہیں یہاں سیر و تفریح کے لیے روشیں اور ویو پوائنٹ بھی بنائے گئے ہیں باغ کے ایک حصے میں جنگلی پرندوں کا چڑیا گھر واقع ہے۔ جس میں مور، ہد ہد، اور چکور وغیرہ مختلف اقسام کے پرندے رکھے گئے ہیں اور انہیں وہی فطری ماحول بھی فراہم کیا گیا ہے۔
گلستان فاطمہ


 سیکٹر 6میں ایک پارک محترمہ جناح کے نام پر بنایا گیا ہے جسے یہاں کا خوبصورت فوارہ ماحول کو سحر انگیز کر دیتا ہے۔
چڑیا گھر، مرغزار، مارگلہ کی چوٹیاں : پیر سہاواروڈ مرغزار اور پیر کوہ جیسے بے حد حسین علاقوں تک جاتی ہے یہ تفریح گاہیں انتہائی اعلیٰ اور دلکش ہیں اور دنیا بھر کے سیاحوں کو دعوت نگاہ دیتی ہیں عالمی اسلامی کانفرنس کے بعد ان تفریح گاہوں میں کچھ اور خوبیوں کا اضافہ کیا گیا ہے ان میں مرغزار روڈ پر واقع دامن کوہ کی تفریح گاہ انتہائی مقبولیت حاصل کر چکی ہے۔
اسلام آباد، کو سیاحت کا شہر کہنا بے جا نہ ہوگا چونکہ اس کے صرف ایک چڑیا گھر کو دیکھنے والوں کی تعداد کا یہ عالم ہے کہ وہاں روزانہ ہزاروں افراد محض تفریح کے لیے آتے ہیں اور جانوروں سے دل بہلاتے ہیںاور کچھ یہی حال دامن کوہ آنے والوں کا بھی ہے سی ڈی اے انتظامیہ کے تحت چڑیا گھر کی سیر کے لیے کوئی فیس نہیں لی جاتی۔ اس چڑیا گھر میں تقریباً بارہ سو سے زائد اقسام کے جانور موجود ہیں ان میں چینی بطخیں، آسٹریلوی تاج والے کبوتر، شیرازی اور ولندیزی کبوتروں کے علاوہ دیسی پرندے بھی ہیں۔ سرخاب، عقاب، باز، شکرے اور الو بھی پرورش پا رہے ہیں بھانت بھانت کے جانور دنیا بھر کے ملکوں سے حاصل کئے گئے ہیں پرندوں اور چرندوں کے علاوہ ان میں درندے بھی لائے گئے ہیں اس چڑیا گھر کو سی ڈی اے کی جانب سے برابر توسیع دی جا رہی ہے اور فنی اعتبار سے اسے زیادہ سے زیادہ جاذب نگاہ بنانے کے علاوہ نیچرل سائنس کے مطابق بنانے کے لیے پاکستان سائنس فاو¿نڈیشن کے تعاون سے نصف دائرہ نما میوزیم آف نیچرل سائنس تعمیر کیا گیا ہے اس میوزیم میںکراچی کے ساحل سے ملنے والا وہیل مچھلی کا ڈھانچہ اور ہاتھی کا ڈھانچہ رکھا گیاہے یہاں سیاحوں کے لیے مرغزار تک آنے جانے کے لیے راولپنڈی صدر سے بس سروس کا اہتمام بھی کیا گیا ہے۔ اسلام آباد کی سڑکیں اور تمام علاقے ہریالی اور شادابی کا منہ بولتا شاہکار ہیں پہاڑوں کے آس پاس اوپر نیچے یہ بل کھاتی اور لہراتی ہوئی سڑکیں جاذب نگاہ بھی ہیںاور تپتے ہوئے جسم و جاں کے لیے سکون کا مژدہ بھی مرکزی سڑک پیر سہاوہ روڈ پچھتر لاکھ روپے سے تیار کی گئی ہے۔
مارگلہ جو اسلام آباد کے سر پر ایک خوشنما تاج ہے جنوب کی سمت میں مسلسل اونچی ہوتی چٹانوں کا سلسلہ ہے جس میں اونچی نیچی وادیاں چشمے اور ندی نالے ہیں وہ 33000ایکڑ رقبے پرپھیلا ہوا ہے اور 3000کی بلندی سے 5000فٹ کی بلندی تک جاتا ہے۔
مارگلہ پہاڑیوں کے دامن میں سیکٹرای سیون میں پرانے گاوں ڈھوک جیون میں ایک ہزار سال برگد کا درخت اب بھی موجود ہے جو بہت ہی گھنا اور پھیلا ہوا ہے اس کو بھی بدھ دور کے آثار میں سمجھا جاتا ہے اسلام آباد میں متعین، چین،جاپان، تھائی لینڈ، فلپائن سری لنکا اور دوسرے کئی ممالک کے بدھ سفارتکار اس درخت کو مقدس سمجھتے ہیں اور اس کے نیچے اپنی مذہبی رسومات ادا کرتے اور دعائیں مانگتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ یہاں دعائیں قبول ہوتی ہیں۔
مرغزار سے جو سڑک دامن کوہ کو جاتی ہے وہ قدرتی مناظر سے مالا مال ہے ہر سمت چیڑ کوھو،کتھا، پکتیا، املتاس، کچنار، ہاڑی اور جنگلی اناروں کے گھنے درخت اور جھاڑیاں ہیں۔ 1960ءسے پہلے یہ پہاڑ و یران تھا۔ اس کے بعد سی ڈی اے کی محنت سے اس پر منصوبہ بندی کے تحت شجرکاری کی گئی اور اب عالم یہ کہ اس مقام پر درجہ حرارت کم ہو جانے کی وجہ سے موسم سرما میں برف باری بھی ہوتی ہے۔
مارگلہ پہاڑی کی چوٹی دیگر پہاڑوں کی طرح بلند مگر مکمل طور پر سبز ہے۔ یہ ٹکڑا سوات کا ایک حصہ معلوم ہوتا ہے موڑ مڑتے ہی چڑھائی کے بعد اسلام آباد کا شہر ایک کتاب کی طرح دکھائی دیتا ہے سب سے پہلی نگاہ اسلام آباد کے ماتھے کے جھومر یعنی عظیم شاہ فیصل مسجد پر پڑتی ہے اس جگہ سے عظیم روحانی پیشوا پیر مہر علی شاہ گولڑ شریف کا مزار بھی دکھائی دیتا ہے اس لیے اس کا نام گولڑہ شریف پوائنٹ رکھا گیا ہے۔
دامن کوہ پر چار ویو پوائنٹ ہیں ان میں سے شاہ فیصل مسجد و یو پوائنٹ، ایوان صدر ویو پوائنٹ شاہ عبد الطیف بری امام ویو پوائنٹ شامل ہیں حکومت پاکستان نے سیاحت کو فروغ دینے اور اس صنعت کی ترقی و خوشحالی کے تحت یہ فیصلہ کیا ہے کہ مارگلہ کی پہاڑیوں کو جو اسلام آباد کو قدرت نے بہترین عطیہ دیا ہے اس کو مثالی تفریحی مقام بنایا جائے۔ نیشنل پارک باغات پکنک اسپاٹ، چیئر لفٹ میوزیم، نئی نئی سڑکیں۔ پہاڑی پیدل اور اور گھڑ سواروں کے لیے پگڈنڈیاں بنانے کا پروگرام شامل ہیں۔
شکرپڑیاں
 یوں تو اسلام آباد اپنے دامن میں سینکڑوں خوبصورت جگہوں کو اپنے سینے سے لگائے ہوئے ہے۔ اسلام آباد شہر کی سب سے خوبصورت اور دلچسپ تفریح گاہ شکر پڑیاں ہلز ہے اس پر فضا مقام پر غیر ملکی شخصیات اور سربراہان مملکت نے اپنے ہاتھوں سے پودے لگائے ہیں جس میں سے اب بہت سے درختوں کی شکل اختیار کرچکے ہیںجو دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کا باعث ہیں۔
لیاقت میموریل ہال / باغ
 یہ ہال پاکستان کے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان کی یاد میں تعمیر کیا گیا تھا۔ اس میں ایک بہت بڑا اڈٹیوریم اور لائبریری ہے یہاںتصاویری نمائشیں غیر ملکی ثقافتی شوز اور ڈرامے وغیرہ منعقد کیے جاتے ہیںکھیلوں کی سہولت کے لیے ایک ابتدائی باغ اور ہال کے نزدیک بچوں کا پارک بھی کھیلنے کے لیے موجود ہیں۔
راولپنڈی پبلک پارک اورکرکٹ سٹیڈیم


 راولپنڈی پبلک پارک، اسلام آباد کے نزدیک مری روڑ پر واقع ہے یہ پارک 1991ءمیں عوام کے لیے کھولا گیا یہاں بچوں کے کھیلنے کے لیے پلے لینڈ سر سبز باغات فوارے اور پھولوں کی نرسریاں اس باغ کی منفرد خصوصیات ہیںاس پارک کے بالمقابل 1992میں ایک کرکٹ اسٹیڈیم بھی تعمیر کیا گیا۔ 1992ءکے منعقدہ ورلڈکپ کرکٹ کے چند میچ بھی اس اسٹیڈیم میںکھیلے گئے یہ اسٹیڈیم اپنی تمام تر جدید سہولیات کے ساتھ لیس ہے۔
روز اینڈ جاسمین گارڈن
 جاسمین گارڈن 20360اسکوائر میٹر رقبے پر گلاب کے پھولوں کی وجہ سے اپنی منفرد پہچان رکھتا ہے اس باغ میں گلاب کی 250مختلف اقسام پائی جاتی ہیں یہاںپر پھولوں کی اکثر نمائشیں منعقد کی جاتی ہیں خاص طور پر موسم بہار کی پھولوں کی نمائش لوگ دور دور سے دیکھنے کے لیے یہاں آتے ہیں۔
اسلام آباد سپورٹس کمپلیکس
 چینی ماہرین کی نگرانی میں تیار کئے گئے اسلام آباد سپورٹس کمپلیکس میں لیاقت جمنازیم انڈور گیمز اور جناح سٹیڈیم آوڈ ور گیمز کھیلنے کے لیے تیار ہوئے یہ شاہراہ کشمیر کے قریب آبپارہ کے پاس واقع ہیں۔ اس کمپلیکس میں قومی اور بین الاقوامی نوعیت کی کھیلوں کی سرگرمیاں باقاعدگی سے منعقد کی جاتی ہیں۔
راول جھیل 


 8.8اسکوائر کلومیٹر رقبے پر پھیلی ہوئی روال جھیل انسانی ہاتوں سے تراشا گیا ایک عمدہ شاہکار ہے یہاں پر واقع جھیل/ باغ، کشتی رانی، مچھلی پکڑنے اور سیر و تفریح کے لیے نہایت ہی دلفریب جگہ ہے۔
خان پور جھیل ڈیم 


 اسلام سے 48 کلومیٹر کے فاصلے پر ٹیکسلا ہری پور روڈ پر واقع ہے یہ بے مثال جگہ ایک روزہ پکنک ٹور، کشتی رانی، اور موسم سرما میں کثیر تعداد میںجمع ہونے والے خوبصورت اور دلکش ہجرت کرنے والے پرندوں کو دیکھنے کا مناسب مقام ہے۔
پاکستان میوزیم آف نیچرل ہسٹری 
 گارڈن ایونیو میں نیشنل پارک کے بالکل قریب ہے یہ عجائب گھر پاکستان کی قدیم انسانی تاریخ علم الارض اور وائلڈ لائف کے حوالے سے وسیع تر معلومات بہم فراہم کرتا ہے یہاں طالب علموں خاص طور پر بچوں کی دلچسپی کی حامل اشیاءکی نمائش کی جاتی ہے یہ 9بجے دن سے لے کر شام 4بجے عوام کے لیے کھلا رہتا ہے۔ اس میں داخلے کا کوئی ٹکٹ نہیں لینا پڑتا اور جمعہ کو بند رہتا ہے۔
ٹانڈاڈیم 
 یہ چھوٹا سا ڈیم راولپنڈی کے جنوب مغربی حصے سے تقریباً 35کلومیٹر کے فاصلے پر دھمیال روڈ کے قریب واقع ہے۔ یہ ڈیم یک روزہ ٹور پروگرام کے لیے بہترین ماحول فراہم کرتا ہے۔
راولپنڈی گولف کلب
 ایوب نیشنل پارک کے قریب واقع راولپنڈی گولف کورس 1926میں تعمیر ہوا او ر پاکستان کے سب سے پرانے گولف کلب میں شمار کیا جاتا ہے۔2نومبر 1885ءمیں اس کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔ پہلے پہل یہاں 9ہول کورس کی سہولت میسر تھی۔ بعد ازاں اس میںوقتاً فوقتاً کچھ تبدیلیاں ہوتی رہیں۔ اب یہاں اس کو 27ہول کورس میں بدل دیا گیا ہے۔ پاکستان کے صدر اس کلب کے اہم اراکین میں شمار ہوتے ہیں۔ دونوں جڑواں شہروں راولپنڈی اور اسلام آباد سے اس گولف کواس کلب کا خوبصورت نظارہ بیک وقت کیا جاسکتا ہے گولف کے بڑے قومی ٹورنامنٹس یہاںباقاعدگی سے منعقد کیے جاتے ہیں۔
اسلام آباد میوزیم


 پاکستان کے حوالے سے یہ عجائب گھر تفصیلی تاریخ کو ہمارے سامنے پیش کرتا ہے پاکستان کا شمار دنیا کی چند نایاب ترین تہذیبوں میں ہوتا ہے تمام چیزوں اور اشیاءکوبڑی وضاحت اور ترتیب کے ساتھ یہاں پر سجایا گیا ہے ( دلچسپ انداز میں) یہاں پر لاکھوں سال قبل کے فاسلز اور انسانی ڈھانچے جو ہمیں اس دور کی یاد دلاتے ہیں کو بھی محفوظ کیا ہے اس کے ساتھ ساتھ یہاں پر دریائے سندھ کی قدیم تہذیب، گندھارا تہذیب، گندھارا آرٹ، اسلامی ریاستوں کا وجود مغلیہ دور کے آرٹ اور کرافٹ کے بے پناہ نمونے یہاں پر رکھے گئے ہیں۔


یہ عجائب گھر، گارڈن ایونیو میں عوام و خواص کے لیے جمعرات سے منگل تک صبح ساڑھے نو سے شام ساڑھے چار بجے تک کھلا رہتا ہے۔ بدھ کو میوزیم بند ہوتا ہے جبکہ ہر جمعہ کو دوپہر ساڑھے بارہ بجے سے لے کے دو بجے تک کے لیے بند رہتا ہے۔
 

متعلقہ خبریں