واہگہ بارڈر ،لاہور

2018 ,فروری 20



پاکستان کے تین شہروں میں پاک بھارت سرحد پر دونوں ممالک کی مشترکہ چیک پوسٹ قائم ہیں۔ ان میں واہگہ بارڈر لاہور، گنڈا سنگھ والا قصور اور ہیڈ سلیمانکی ضلع اوکاڑہ کی چیک پوسٹ شامل ہیں۔ ان تینوں چیک پوسٹ کا تعلق پنجاب کے اضلاع سے ہے۔ یہاں سال کے 365دن روزانہ قومی پرچم لہرانے اور اتارنے کی تقریب ضرور ہوتی ہے آندھی ہو یا طوفان کسی بھی حالت میں قومی پرچم لہرانے کی تقریب ملتوی نہیں کی جاتی۔ 1965ءاور 1971ءکی جنگوں کے دوران بھی ان پوسٹوں پر قومی پرچم ضرور لہرایا جاتا تھا قومی پرچم لہرانے او راتارنے کی تقریب کے وقت کا تعلق سورج طلوع اور غروب ہونے سے ہوتا ہے.

صبح سورج کی پہلی روشنی کے ساتھ ہی پرچم لہرا دیا جاتا ہے او رشام کو غروب آفتاب سے قبل پرچم اتارنے کی تقریب مکمل کر لی جاتی ہے پرچم لہرانے کی تقریب صبح سویرے ہونے کی وجہ سے اس میں عوام کی شرکت نہیں ہوتی تاہم پرچم اتارنے کی تقریب میں لوگوں کی بہت بڑی تعداد شرکت کرتی ہے۔ 23مارچ، 14اگست، اور 6ستمبر کے اہم دنوں میں لوگ پرچم لہرانے کی تقریب میں بھی شرکت کرتے ہیں قیام پاکستان کے بعد قائد اعظم نے ” ہوم گارڈز“ کے نام سے نئی فورس بنائی تھی۔ اسے قائد اعظم گارڈو بھی کہا جاتا تھا۔ 1959ءاس فورس کو رینجرز کا نام دے دیا گیا۔ اس وقت سے رینجرز پرچم کشائی کی تقریب کا انعقاد کر رہی ہے۔


پاکستان رینجرز کے جوان سیاہ ملیشیا شلوار قمیض پر مشتمل وردی میں بڑے ہشاش بشاش نظر آتے ہیں۔ ان کے سروں پر کالے رنگ کی پگڑیاں ہوتی ہیں۔ ان کی قیادت کرنے والے دو گارڈز نے سفید رنگ کی بیلٹ پہن رکھی ہوتی ہے اور ان کی بغل میں خوبصورت چھڑیان بھی نظر آرہی ہیں۔ ان کے بوٹوں کی ایڑیوں کے نیچے لوہے کی خاص قسم کی بنی ہوئی پتریاں لگی ہوئی ہیں۔

جب کارڈز پریڈ کو دوران پاوں اٹھا کر زمین پر مارتے ہیں تو ان کی گونج سے دھرتی ہلتی ہوئی محسوس ہوتی ہے ان گارڈز کی باڈی لینگزئج ایسی ہوتی ہے کہ پریڈ دیکھنے والے کئی افراد فرط جذبات سے سیٹوں سے کھڑے ہو کر نعرے لگانا شروع کر دیتے ہیں کئی پاکستان خواتین اور لڑکیوں کی آنکھوں میں آنسو چھلک پڑتے ہیں بعض بوڑھی خواتین پاکستانی گارڈز کو مسلسل دعائیں دے رہی ہوتی ہیں پاکستان رینجرز جو گارڈز لاہور کے واہگہ بارڈر پر جھنڈا لہرانے اور اتارنے کی تقریب میں حصہ لیتے ہیںان میں سے اکثر قد ساڑھے چھ فٹ سے زاہد ہیں ان کے مقابلے میں بھارت کی سرحد فورس کے جو اہل اکار اپنی سرحد کے اندر رہتے ہوئے پریڈ کرتے ہیں ان میں سے اکثر کے قد پاکستانی گارڈز سے چھوٹے ہیں۔


دونوں اطراف قومی پرچم اتارنے کی تقریب کے دوران ایک وقت ایسا بھی آتا ہے جب طرفین کے تماشائیوں میں تالیاں بجانے اور نعرے لگانے کا مقابلہ شروع ہو جاتا ہے۔ تالیوں اور نعروں کی گونج کے دوران شہریوں کو اپنے جسم میں ایک کرنٹ سا دوڑتا محسوس ہوتا ہے۔ لوگ بار بار اپنی کرسیوں سے کھڑے ہو کر پر جوش نعرے لگانا شروع کر دیتے ہیں۔

دونوں ملکوں کی سرحدوں پر پریڈ کے ایام اور اوقات میں ملک کے معروف گلوکاروں کی آواز میں گائے ہوئے قومی اور ملی نغمات فضا میں ایک عجیب سی دھن بکھیر رہے ہوتے ہیں جس کی خوش کن تال اور گونج دور تک سنائی دیتی اور کانوں میں رس گھولتی ہے دونوں جانب ایک بڑی تعداد میں غیر ملکی خواتین و حضرات بھی اس والہانہ تقریب کو دیکھنے کے لیے آتے ہیں اور ان لمحات کو اپنے کیمروں میں سہانی یادوں کے طور پر محفوظ کر لیتے ہیں۔


تحریر:اعجاز احمد بٹ
 

متعلقہ خبریں