جنگ کارگل کاوہ مجاہد جس نے ہائی کمان کی اجازت کے بغیر دشمن کی انتہائی دشوار اور اہم چوکی پر قبضہ کرلیاتھا

لاہور (مہر ماہ رپورٹ): کارگل میں فتوحات کی بے مثال تاریخ رقم کرنے والے کپٹن کرنل شیرخان کو بعد ازاں انکی شہادت پر نشان حیدر دیا گیا تھا ۔وہ دشمن کے خلاف ہمیشہ کچھ کرنے کے لئے بے چین ہوتے تھے ۔کرنل اشفاق حسین نے اپنی کتاب ’’ استغفراللہ جنٹلمین‘‘ میں لکھا ہے کہ کرنل شیر خان سے کچھ کرنے کیلئے حکم کا انتظار نہیں ہوتا تھا۔ سیماب صفت افراد کچھ نہ کچھ کرنے کیلئے ویسے ہی مضطرب رہتے ہیں۔ جنوری۱۹۹۸ ء میں وہ ڈومیل سیکٹر میں تھے۔ ان کی چوکیوں کے بالمقابل دشمن کی ایک مشاہداتی چوکی تھی جس کی وجہ سے کافی پریشانی رہتی تھی۔ سردیوں میں جب دشمن کے فوجی چوکی خالی کر کے واپس چلے گئے تو یونٹ نے اس چوکی پر قبضہ کرنے کا ارادہ کیا۔ یونٹ میں ابھی اس کے لئے مشاورت اور بالا ہیڈ کوارٹر کی طرف سے اجازت لینے پر غور ہی ہو رہا تھا کہ ایک دن کیپٹن کرنل شیر نے اطلاع دی کہ انہوں نے مشاہداتی چوکی پر قبضہ کر لیا ہے اور وہ اپنے دو ساتھیوں سمیت اس چوکی پر تشریف فرما ہیں۔ کمانڈنگ آفیسر پریشان، کچھ سمجھ نہ آئے کہ کیا کیا جائے۔
انہوں نے فوری طور پر بالا ہیڈ کوارٹر کو اطلاع دی اور اجازت چاہی کہ اس چوکی پر قبضہ جاری رکھا جائے۔ یہ معاملہ کور ہیڈ کوارٹر تک پہنچا۔ اس وقت لیفٹیننٹ جنرل سلیم حیدر ۱۰کور کی کمانڈ کر رہے تھے۔ انہوں نے اس کارروائی پر صاد کرنے سے انکار کر دیا۔ کرنل شیر کو واپس آنے کا حکم دیا گیا۔ وہ واپس تو آگئے لیکن دشمن کے بنکروں میں جو کچھ تھا، اٹھا لائے۔ جن میں کچھ دستی بم تھے، دو چار وردیاں ، ایک وائکر گن کے میگزین ، گولیاں اور سلیپنگ بیگ تھے