وزیر مینشن ،کراچی

قائد اعظم کی جائے پیدائش، وزیر مینشن کراچی کے مغرب میں مشہور و معروف تجارتی علاقے کھارا در میں میری ویدر ٹاور سے کچھ فاصلے پر ایم اے جناح روڈ سابقہ بندر روڈ پر کیماڑی سے آتے ہوئے بائیں جانب نیو نہام روڈ او ر چھاگلہ اسٹریٹ کے سنگم پر واقع ہے یہ تین منزلہ خوبصورت عمارت تقریباً ڈیڑھ صدی (1860-70) قبل تعمیر کی گئی اور آج بھی اپنی مضبوط اور شان و شکوہ کے اعتبار سے علاقے کی خوبصورت عمارتوں میں شامل ہے۔ عمارت کی تعمیر میں پہاڑی پتھروں کے بلاک، چونے پٹ سن کے ریشے اور گارے کے آمیزے سے چنے گئے ہیں عمارت کا رقبہ تقریباً 125مربع گز ہے۔
قائد اعظم کے والد جینا بھائی کاٹھیا واڑ کی ریاست گوندل سے نقل مکانی کرکے 1872ءمیں کراچی تشریف لائے اور کھارا در کے علاقے میں یہ عمارت خریدی۔ انہوں نے یہ عمارت کس سے خریدی یہ عمارت کس کی تھی اور کس نے تعمیر کرائی تھی اس بارے میں کوئی شہادت نہیں ملتی۔ قائداعظم کے والد اس عمارت میں تقریباً 20سال رہائش پذیر رہے اور یہیں پر ان کی تمام اولادیں پیدا ہوئیں جن میں قائد اعظم، محترمہ فاطمہ جناح محترمہ شیریں بائی اور دیگر اولاد یں شامل ہیں۔
قائد اعظم محمد علی جناح دسمبر 1876میں پیدا ہوئے اور 1892ءتک یہاں مقیم رہے گویا آپ نے تقریباً 16سال اس عمارت میں گذارے۔ بعد ازاں جب قائد اعظم اعلیٰ تعلیم کے لیے لندن چلے گئے تو ان کے والد نے یہ عمارت 1893 میں ایک شخص گوردن داس نوتن داس کو فروخت کر دی۔ قیام پاکستان کے بعد وزیر محمد پونا وا ے نے یہ عمارت گوردن داس نوتن داس سے خرید لی اور اسے اپنے نام سے موسوم کر دیا جس کے بعد سے یہ وزیر مینشن کے نام سے مشہور ہے۔
نومبر 1952ءمیں کراچی کے اس وقت کے میئر حاتم علوی کی زیر صدارت میونسپل کارپوریشن کے کونسلروں کے اجلاس میں طے پایا کہ قائد اعظم کی جائے پیدائش کو قومی یادگار کے طور پر حاصل کر لیا جائے۔
حکومت پاکستان نے ایک معاہدہ کے تحت 1953ءمیں اس عمارت کو وزیر محمد پونا والے سے خرید کر اپنی تحویل میں لے لیا اور پی ڈبلیو ڈی کو اس کی تعمیر نو و تزئین و آرائش کی ذمہ داری سونپی۔ 13اگست 1953ءکو یہ عمارت ڈیپارٹمنٹ آف آرکیالوجی کے حوالے کر دی گئی۔ ڈیپارٹمنٹ نے عمارت میں ضرورت کے مطابق تبدیلیاں کیں اورعمارت کو قائد اعظم کے استعمال کی اشیاءکے حوالہ سے میوزیم میںمنتقل کر دیا۔
عمارت کا مرکزی دروازہ چھاگلہ اسٹریٹ کی طرف لمبائی والے حصے میں ہے چھاگلہ اسٹریٹ اور نیو نہام روڈ دونوںجانب سے چھ سات فٹ کے فاصلے پر لوہے کا جنگلہ بنا ہے پہلے عمارت کی سیڑھیاں باہر کی طرف تھیں بعد میں یہ سیڑھیاں اندر دائیں جانب دیوار کے ساتھ بنائی گئیں اور اس طرح دوسری منزل پرکمروں کی ترتیب ذرا تبدیل ہوگئی۔
عمارت میں داخل ہوتے ہی پہلی منزل پر کتب خانہ وریڈنگ روم ہے ہوسکتا ہے پہلے یہاں کمرے ہوں مگر اب یہ ایک وسیع ہال ہے جو پوری عمارت کی لمبائی چوڑائی پر محیط ہے یہ حصہ اخبار بینی اور لائبریری کے لیے مخصوص ہے اور روزانہ لوگوں کی ایک بڑی تعداد یہاں مطالعہ کے لیے آتی ہے یہاں ملک بھر کے چیدہ چیدہ اخبارات آتے ہیں ہال میں چار بڑی میزیں ملا کر رکھی گئی ہیں جن کے گرد کرسیاں موجود ہیں کرسیوں کے پیچھے الماریاں رکھی گئی ہیں جن میں قائد اعظم مسلم لیگ کانگریس، تحریک آزادی او رمشاہیرے سے متعلق کتب کا ذخیرہ ہے جسے نہایت قرینے سے سنبھال کر رکھا گیا ہے اس کے علاوہ اخبارات، ڈان، پاکستان آبزور، پاکستان ٹائمز، جنگ اور مارننگ نیوز، کے (1955-70) کے اخبارات کو چمڑے چرمی جلدوں میں محفوظ کرکے رکھا گیا ہے۔

دوسری منزل
سیڑھیاں چڑھتے ہی دائیں جانب دوسری منزل کا دروازہ ہے یہ منزل برآمدے کے ساتھ لائن میں سے تین کمروں پر مشتمل ہے کمروں کا رخ چھاگلہ اسٹریٹ کی جانب ہے پہلے کمرے میں ایک صوفہ سیٹ، ایک سائیڈ ٹیبل اور ایک قالین رکھا ہے یہ چیزیں آپ نے گورنر جنرل کی حیثیت سے استعمال کیں دوسرے کمرے میں ایک مسہری ہے جس پر قائد اعظم نے آخری سانسیں لیںیہاں پر بھی ایک صوفہ سیٹ رکھا ہوا ہے جو پہلے گورنر جنرل کی حیثیت سے آپ کے زیر استعمال رہا۔ تیسرا اور آخری کمرہ جو عمارت کے نیونہام روڈ اور چھاگلہ اسٹریٹ کے سنگم پر کونے میں ہے۔ یہاں قائد اعظم محمد علی جناح پیدا ہوئے کمرے میں قائد اعظم کی پیدائش کی تاریخ 25دسمبر 1876ءکندہ ہے اس کمرے میں قائد اعظم کی ذاتی استعمال و مطالعہ کی کتب الماری میں رکھی ہوئی ہیں یہ کتب آپ کے دوران وکالت زیر مطالعہ رہیں اور زیادہ تر قانون سے متعلق ہیں۔ کمرے میں وہ منیر اور کرسی بھی رکھی ہوئی ہے جو آپ نے گورنر جنرل کی حیثیت سے استعمال کی ان تمام کمروں کو شیشے کے فریم لگا کر محفوظ کر دیا گیا ہے۔ شائقین صرف ان چیزوں کو دیکھ سکتے ہیں چھو نہیں سکتے۔
تیسری منزل
اس منزل پر کمروں کو ختم کرکے وسیع ہال بنا دیا گیا ہے۔ یہاں پر مجموعی طور پر 9شو کیس ہیں جن میں تین بڑے شو کیس ہال کے درمیان میںرکھے ہوئے ہیں اور چھ چھوٹے شو کیس تین دیواروں پر نصب ہیں ایک شو کیس میں قرآن پاک کا ایک قلمی نسخہ رکھا ہے جو مطلاً ہے سونے کے پانی سے آیات کو تحریر کیا گیا ہے اور خوبصورتی کے ساتھ جلد بندی کی گئی ہے دوسرے شو کیس میں پتھر کاایک تراشا ہوا تین منزلہ ٹاور رکھا ہے جس سے قائد اعظم کے تین زریں اصولوں ایمان، اتحاد اور یقین کو ظاہر کیا گیا ہے یہ ماڈل مسلم مارواڑی سلواٹ جماعت نے قائد اعظم کو تحفتاً پیش کیا تھا ایک شو کیس میں قائد اعظم کے یورپی طرز کے وہ لباس سجے ہیںجو آپ نے استعمال کیے قائداعظم خوب سیرت اور خوش اخلاق ہونے کے ساتھ ساتھ خوش لباس بھی تھے آپ کرتے پائجامے کے علاوہ تھری پیش سوٹ اور اس سے میچ کرتے ہوئے جوتے بھی استعمال کرتے تھے یہ لباس بھی شو کیس میں سجا ہوا ہے۔ اس کے علاوہ آپ کے زیر استعمال کرتے، قمیض، چوڑی دار پائجامہ، شیروانی، کلف لگے کچھ کالر بھی یہاں شو کیس میں رکھے ہیںان اشیاءکے علاوہ ہال میںایک طرف ڈرائنگ روم کا فرنیچر بھی ر کھا ہے جسے قائد اعظم نے ذاتی طور پر آرڈر دے کر بمبئی آرٹ فرنیچر کمپنی سے تیار کروایا تھا۔ یہ فرنیچر اعلیٰ قسم کی لکڑی ٹیک وڈ کابنا ہوا ہے اور بڑا ہی نازک و نفیس ہے۔

روایت کے مطابق 1919ءمیں یہ فرنیچر آپ نے اپنی بیٹی کی پیدائش کی خوشی میں مریم جناح کو تحفہ میں دیا تھا۔ ہال کے درمیان میں رکھے ہوئے شو کیسوں میں قائد اعظم کے زیر استعمال نوادارت اور وہ تحفے رکھے ہیںجو مختلف مواقع پر آپ کو پیش کئے گئے ان شو کیسوں میں آپ کا ایک آنکھ والا چشمہ، کچھوے کی ہڈی کا بنا ہوا چشمے کا فریم، ایمرسن ریڈیو، سگریٹ پائپ، مسلم لیگ کے تحفے وغیرہ علاوہ ازیں چاندی کا ایک عدد تالا بمعہ چابی، تالا بنگال اٹل ملز کے افتتاح کے موقع پر آپ کو پیش کیا گیا تھا۔ ایک گلدان، ایک جگ، مسلم لیگ کا مونو گرام، قائد اعظم کے زیر استعمال رہنے والا ایک لیٹر پیڈ، ایک پین ہولڈر بھی آپ کو کسی نے تحفہ میں پیش کیا تھا۔ دیوار پر نصب ایک شو کیس میں سنگ مر مر پر ابھرا ہوا پاکستان کا نقشہ بھی سجا ہے۔ اس نقشہ میں مغربی پاکستان، بھارت اور مشرقی پاکستان دکھایا گیا ( افسوس اب مشرقی پاکستان ہمارا حصہ نہیں رہا) دہلی کے معروف آرٹسٹ تجمل حسین دہلوی کے ہاتھ سے بنائی ہوئی قائد اعظم کی ایک تصویر بھی دیوار پر آویزاں ہے ایک شو کیش میں قائد اعظم کا عدالتی لباس بھی سجا ہوا ہے جسے آپ دوران وکالت زیب تن فرماتے اس لباس میں عدالتی گون، سبزرنگ کا ریشمی پھندے والا پٹکہ اور تتلی نما سفید عدالتی نشان بھی سجا ہوا ہے یہاں ایک ایرانی قالین بھی رکھا ہوا ہے جس پر پھول پتیاں بنی ہیں دیوار کے ساتھ نصب ایک شو کیس میں قائد اعظم کی ایک کریم رنگ کی شیروانی اور ایک کالی شیروانی بھی رکھی ہے ایک واسکٹ بھی ہے جو چائنا سلک کی بنی ہوئی ہے ایک چھڑی، سویڈن کے بنے بوٹوں کے جوڑے بھی رکھے ہیںان تمام اشیاءپر تعارفی تختیاں لگی ہوئی ہیں جس سے شائقین کو معلومات حاصل کرنے میں بڑی آسانی ہوتی ہے تیسری منزل کے اوپر بعد میں تین کمرے بنائے گئے جس میں کسٹوڈین آفس دیگر کلیریکل سٹاف اور ریکارڈ ہے۔
قائد اعظم کی جائے پیدائش وزیر مینشن اور یہاں قائم میوزیم میں داخلہ کا کوئی ٹکٹ نہیں۔
تحریر: انجم جاوید۔ ہفتہ روزہ ”فیملی میگزین“لاہور