اچھا تو یہ بات تھی : طالبان اور امریکہ مذاکرات کن دو باتوں پر ہوئے؟ اندر کی خبر سامنے آتے ہی پوری دنیا حیران رہ گئی

2019 ,جنوری 27



پشاور (مانیٹرنگ ڈیسک) افغان امور کے ماہر رحیم اللہ یوسفزئی نے کہاکہ طالبان امریکہ کے درمیان سوائے دونکات کے تمام نکات پر اختلافا ت ہیں ، طالبان انخلاءکیلئے دی گئی مدت کم کرنا چاہتے ہیں۔ نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رحیم اللہ یوسفزئی نے کہاہے کہ طالبان اورامریکہ کے درمیان دو باتوں پر اتفاق ہواہے کہ ایک یہ کہ افغانستان سے امریکی فوج کا انخلا ءہوگا اور دوسر ی بات یہ کہ طالبان افغانستان کی سرزمین کو کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے کی ضمانت دیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی پر اتفاق نہیں ہوا ، طالبان کہتے ہیں کہ جنگ بندی اس وقت ہوگی جب انخلاءشروع ہوجائیگا ، اسی لئے مشترکہ اعلامیہ جاری نہیں ہوسکا ، انخلاءکے لئے بات چیت جاری ہے ، امریکی کہتے ہیں کہ انخلاءکے لئے 18ماہ کا وقت ملنا چاہئے لیکن طالبان کہتے ہیں کہ یہ مدت کم ہونی چاہئے ، اس پر آگے بھی بات چیت ہو سکتی ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت بہت سے مسائل ہیں جن پر اختلاف رائے ہے ، صر ف دو نکات پر اتفاق ہواہے ، طالبان شروع سے ہی کہہ رہے ہیں کہ ان کیلئے سب سے بڑا مسئلہ افغانستا ن پر غیرملکی فوج کا قبضہ ہے اور وہ کہتے ہیں کہ غیر ملکی فوج کا انخلاءہوجائے تو پھر وہ افغان حکومت سے بات چیت کریں گے ، دوسری جانب افغان حکومت نے عبوری حکومت کو مسترد کردیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ طالبان امریکہ مذاکرات کے شروع ہونے سے پاکستان کا کردار ابھی ختم نہیں ہوا ، یہ ابھی ابتدا ہے ، اب معاہدے کے بعد پاکستان سے کہا جائیگا کہ طالبان کی طرف سے پیدا ہونے والی رکاوٹ کودورکرے ، اس کے بعد طالبان اور افغان حکومت کے مذاکرات میں بھی پاکستان کا کردار ہوگا لیکن پاکستان کو محتاط رہنا چاہئے ، افغانستان کے معاملے میں جو بھی ضمانت دے گا ، وہ غلطی کرے گا ۔ اس وقت طالبان تحریک کی قیادت ملا برادر ہی کررہے ہیں ، قطر میں ہونیوالے مذاکرات میں ملا عبد الغنی برادر نے ہی طالبان کے وفد کی قیادت کی ہے ۔

 

متعلقہ خبریں