بریکنگ نیوز: چین کے سابق وزیراعظم انتقال کر گئے

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جولائی 23, 2019 | 19:29 شام

بیجنگ(مانیٹرنگ ڈیسک): چین کے سابق وزیراعظم اور ’’بیجنگ کا قصائی‘‘ کے نام سے عالمی شہرت حاصل کرنے والے لی پینگ طویل علالت کےبعد 90 سال کی عمر میں انتقال کرگئے۔ 1987 سے 1998 تک چین کےوزیر اعظم رہنے والے معروف سیاستدان لی پینگ طویل عرصہ علیل رہنے کے بعد 90 سال کی عمر میں انتقال


کر گئے۔ْلی پینگ

کو دنیا ’بیجنگ کے قصائی‘ کے طور پر بھی یاد کرتی ہے جنہوں نے چینی دارالحکومت بیجنگ میں 1989میں تائمن چوک پر ہونے والے مظاہرے کو اس وقت کے سپریم لیڈر ڈینگ ژوپنگ کے ساتھ مل کر کچل دیا تھا,اس کریک ڈاؤن میں سینکڑوں بے گناہ شہری مارے گئے تھے۔لی پینگ نے بعد ازاں اپنے اس اقدام کو وقت کی ضرورت قرار دیا تھا ۔جبکہ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ حافظ سعید کے مستقبل کا فیصلہ پاکستان کی آزاد عدلیہ نے کرنا ہے، ہماری حکومت کسی مسلح تنظیم کو ملک میں آپریٹ نہیں کرنے دے گی۔امریکن انسٹی ٹیوٹ آف پیس میں وزیر اعظم سے کالعدم جماعت الدعوہ کے امیر حافظ سعید کے حوالے سے امریکی تحفظات کے بارے میں سوال پوچھا گیا تو عمران خان نے کہا کہ امریکہ کی طرح ہمارے پاس بھی آزاد عدلیہ ہے اور وہی ان کا فیصلہ کرے گی۔ خیال رہے کہ حافظ سعید کو گزشتہ دنوں گوجرانوالہ جاتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا جس پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹوئٹر پر کہا تھا کہ ممبئی حملوں کے ذمہ دار کو 10 سال کی محنت اور بہت سے پریشر کے بعد پاکستان میں گرفتار کرلیا گیا ہے۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ 2014 میں پاکستانی طالبان نے اے پی ایس کے 150 بچوں کا قتل عام کیا، اس کے بعد ہم نے نیشنل ایکشن پلان بنایا اور یہ معاہدہ کیا کہ ہم کسی طور بھی کسی مسلح تحریک کی اپنے ملک میں اجازت نہیں دیں گے، ہم پہلی حکومت ہیں جنہوں نے مسلح تنظیموں کے خلاف کارروائی شروع کی ہے اور ان کے اداروں کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ یہ پاکستان کے مفاد میں ہے کہ ہم کسی بھی مسلح تنظیم کو آپریٹ کرنے نہ دیں کیونکہ اس کی وجہ سے ہم نے سب سے زیادہ نقصان اٹھایا ہے۔ پلوامہ میں ایک کشمیری لڑکے نے حملہ کیا لیکن جس گروپ جیش محمد نے اس کی ذمہ داری قبول کی اس کے بعد پاکستان ایک بار پھر لائم لائٹ میں آگیا، حالانکہ ہم نے پہلے ہی فیصلہ کرلیا تھا کہ ہم تمام مسلح تنظیموں کو ختم کردیں گے۔انہوں نے کہا کہ یہ ٹرینڈ لوگ ہیں اور ان کے پاس کشمیر اور افغانستان میں لڑنے کا تجربہ ہے ، اس لیے انہیں پولیس غیر مسلح نہیں کرسکتی بلکہ فوج ہی ان سے ہتھیار واپس لے سکتی ہے۔