ایک حقیقت مگریہ بھی ہے

2019 ,جولائی 30



لاہور(شفق رپورٹ): موت سے زندگی کی طرف کتاب میں ایسے حالات، واقعات ،حادثات اور احساسا ت کوبیان کیا گیا جو یہ ثابت کرتے ہیں کہ موت کا وقت معین ہے،اس وقت سے قبل انسان موت کی دہلیز پر پہنچ سکتاہے، موت کی دھمک سن سکتامگرموت کی وادی میں اسی وقت داخل ہوگاجو اللہ تعالیٰ نے لکھ رکھاہے۔یہ بھی ایک اٹل حقیقت ہے : جب موت کا وقت آجائے تو ٹل نہیں سکتا،کسی صورت نہیں ٹل سکتا،تقدیر کے آگے کوئی تدبیر کارگر نہیں ہوسکتی۔ موت کے متعین وقت سے ذات باری تعالیٰ کے سوا کوئی آگاہ نہیں، تاہم اللہ تعالیٰ کسی کو بھی اس کی یا کسی کی موت سے آگاہ کرنے پر قادر ہے۔ موت انسان کی محافظ ہے مگر اس سے مفر ممکن نہیں۔ کسی عرب ملک کا ایک واقعہ پڑھا اور سنا تھا: ایک نوجوان نے بائی ایئر دوسرے شہر جانا تھا۔ جس روز روانگی تھی، اس کی والدہ نے خواب میں دیکھا وہ جہاز کریش ہو گیا اس میں اس کے جگرگوشہ نے بھی سفر کرنا تھا۔ ماں نے اپنے بیٹے کو اس جہاز میں سفر کرنے سے منع کیا تو بیٹے نے اس کو وہم کہہ کر جہاز میں سفر کرنے پر اصرار کیا تاہم والدہ کے ہمہ تن اصرار اورتکرار پر اس نے ہار مان لی اور جہاز پر سفر نہ کرنے پر آمادہ ہو گیا،اس نے اگلے روز جانے کا ارادہ کیا اور سہ پہر کو اپنے کمرے میں آرام کرنے چلا گیا۔ خاتون کو اپنے خواب کے سچا ہونے کا یقین تھا، اس نے ٹی وی آن رکھا۔ شیڈول کے مطابق پرواز کے آدھے گھنٹے بعد اس جہاز کے کریش ہونے کی خبر نشر ہونے لگی۔ یہ عورت اپنے بیٹے کے بچ جانے پر بڑی خوش تھی۔ سمجھ رہی تھی کہ اللہ نے اس کے لخت جگر کو نئی زندگی دی ہے۔ وہ تیزی سے اپنے بیٹے کو یہ خبر سنانے گئی کہ جس جہاز میں اس نے جانا تھا وہ گر کر تباہ ہو گیا اور تمام مسافر اور عملے کے لوگ مارے گئے ہیں۔ بیٹا چادر اوڑھے لیٹا تھا، ماں نے چادر کھینچتے ہوئے اس کے بچ جانے کی خوشخبری سنانے کےلئے بےقرار تھی، چادر اس کے چہرے سے اتری تو دیکھ کر ماں کا اوپر کا سانس اوپر اور نیچے کا سانس نیچے رہ گیا۔ اس کے بیٹے کی روح بھی پرواز کر چکی تھی اور شاید جہاز کے کریش ہونے سے مرنیوالوں کے ساتھ ہی اس کی روح بھی قبض ہو چکی تھی۔

متعلقہ خبریں