کون کہتا ہے کہ ہم ہتھیار ڈال رہے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔16 دسمبر 1971 کے روز بھارتی جنرل جیکب اور جنرل نیازی کے درمیان گھنٹوں ہونیوالی بحث کی تفصیلات

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) سولہ دسمبر کا دن یاد کرتے ہوئے جنرل جیکب نے کہا میرے پاس مانک شاہ کا فون آیا کہ جیکب ڈھاکہ جا کر ہتھیار ڈلوائیں۔ میں جب ڈھاکہ پہنچا تو پاکستانی فوج نے مجھے لینے کے لیے ایک بریگیڈیئر کو بھیجا۔ مکتی باہنی اور پاکستانی فوج کے درمیان لڑائی جاری تھی اور گولیاں چلنے کی آواز سنی جا سکتی تھی۔ہم جیسے ہی کار میں بیٹھے مکتی فورسز نے اس پر گولیاں چلا دیں کیونکہ وہ پاکستانی فوج کی کار تھی۔ میں ہاتھ اوپر کر کے کار سے نیچے اتر گیا۔ وہ پاکستانی برگیڈیئر کو مارنا چاہتے تھے، ہم کسی طرح مشکل سے پاکستانی فوج کے ہیڈکوارٹر پہنچے۔ جب میں نے جنرل نیازی کو ہتھیار ڈالنے سے متعلق دستاویز پڑھ کر سنائیں تو انھوں نے کہا کہ ’کس نے کہا ہے کہ ہم ہتھیار ڈال رہے ہیں، آپ یہاں صرف جنگ بندی کرانے آئے ہیں۔ اس بارے میں بحث ہوتی رہی میں نے ان سے کہا کہ ہم نے آپ کو بہت اچھی پیشکش کی ہے اور اس سے بہتر پیشکش نہیں کر سکتے، ہم آپ کی اور آپ کے خاندانوں کی حفاظت کی ضمانت دیتے ہیں لیکن آپ اس پیشکش کو نہیں مانتے تو پھر ہماری کوئی ذمہ دار نہیں ہوگی۔ اس پر انھوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔ جنرل جیکب نے کہا کہ میں نے ان سے کہا کہ میں آپ کو تیس منٹ دیتا ہوں اگر آپ نہیں مانتے تو میں پھر سے جنگ شروع کرنے اور ڈھاکہ پر بمباری کا حکم دے دوں گا۔ ’یہ کہہ کر میں باہر چلا گیا لیکن دل ہی دل میں سوچنے لگا کہ یہ میں نے کیا کر دیا۔میرے پاس کچھ بھی نہیں اور ان کے پاس ڈھاکہ میں 26400 فوجی ہیں اور ہمارے پاس صرف تین ہزار اور وہ بھی ڈھاکہ سے تیس کلو میٹر باہر۔ اگر وہ نہ کر دیتے ہیں تو میں کیا کروں گا۔ میں تیس منٹ بعد اندر گیا دستاویز وہیں میز پر تھیں، میں نے ان سے پوچھا کیا آپ کو یہ منظور ہے تو انھوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔ میں نے تین بار سوال کیا پھر کاغذ میز سے اٹھا کر کہا میں یہ مان کر چل رہا ہوں کہ آپ کو یہ منظور ہے۔ یہ پوچھے جانے پر کہ پاکستانیوں کے پاس ڈھاکہ کا تحفظ کرنے کے لیے فوجی تھے تب بھی انھوں نے ہتھیار کیوں ڈالے، جنرل جیکب نے حمودد الرحمن کمیشن کی کارروائی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’جب جنرل نیازی سے پوچھا گیا کہ آپ کے پاس ڈھاکہ میں 26400 فوجی تھے جبکہ بھارت کے پاس صرف تین ہزار آپ کم سے کم دو ہفتے اور لڑ سکتے تھے۔ سکیورٹی کونسل کا اجلاس جاری تھا، اگر آپ ایک دن اور لڑ پاتے تو بھارت کو شاید واپس جانا پڑتا تو پھر آپ نے ایک شرمناک شکست اور بغیر کسی شرط کے ہتھیار ڈالنا کیوں منظور کیا۔ اس پر نیازی کا جواب تھا کہ مجھے ایسا کرنے کے لیے جنرل جیکب نے مجبور کیا تھا۔ انھوں نے مجھے بلیک میل کیا اور ہمارے خاندانوں کو قتل کرنے کی دھمکی دی۔ نیازی کی یہ بات بالکل غلط تھی اور کمیشن نے نیازی کو قصور وار ٹھہرایا۔