پاک فوج کا وہ شیر غازی جس نے خودکش بمبار سے دوبدو لڑکر کئی جانیں بچالیں

لاہور(مہرماہ رپورٹ): اور تم کیا جانو یہ کون لوگ ہیں؟جن کے قدموں کی دھمک سے پہاڑ تھرتھراتے ہیں۔جنہوں نے انسانی لباس پہن رکھاہے مگرجن کی پیشانیوں پرآسمان تحریریں لکھ رہا ہے۔ یہ کون راہرو ہیں جن کے قدم کبھی تھکتے نہیں؟یہ فاتح کون ہیں جنہوں نے بھوک اور پیاس کو یرغمال بنا رکھا ہے؟ جن کے ماتھے پر پسینے کی بوندیں اچکنے کے لئے فرشتے تیار ہیں۔ایسے جذبے سے سر شار کچھ ایسی ہی داستان حوالدار ظہور احمد کی ہے۔
حوالدار ظہور احمد پنجاب کے ضلع اوکاڑہ کے نو احی گاو¿ں چک نمبر 50/2 ایل میں 24جولائی1983کو ایک راجپوت گھرانے میں محمد بشیر کے ہاں پیدا ہوا۔ ابتدائی تعلیم اپنے آبائی گاو¿ں میں حاصل کی۔ ظہور ا حمد کوبچپن سے ہی پاک وطن کی مٹی سے محبت اور پا ک فوج سے لگاو تھا۔ بچپن سے ہی فوجی وردی میں ملبوس پر وقار جوان اے بہت ہی منفرد اور جاذب نظر لگتے تھے۔ اس کا یہی شوق 17جون2002کو اسے ریکروٹمنٹ آفس لاہور لے آیا۔ ظہور احمد نے ابتدائی تربیت آرمی ائیر ڈیفنس سنٹرملیر کینٹ سے حا صل کی اور پوسٹ ہو کر ائیر ڈیفنس کی مایہ ناز یونٹ 96 میڈیم ائیر ڈیفنس رجمنٹ میں پہنچ گیا۔
حوالدار ظہور احمد ایک نڈر سولجر ہونے کے ساتھ سا تھ ایک اچھا سپورٹس مین بھی ہے۔ باکسنگ ہو یا اتھلیٹکس، کبڈی کا میدان ہو یاکوئی بھی مقابلہ ،حوالدار ظہور احمد کے سامنے کھڑا ہونا ایک چیلنج ہوتا ہے۔ ٹر یننگ کے لحاظ سے ظہور احمد جیسے باہمت اور پر جوش جوان کم کم ہی دیکھنے میں آئے ہیں۔

جب96 میڈیم ائیر ڈیفنس آ پریشن المیزان پر جانے کے لئے سخت ٹر یننگ کے مراحل سے گزر رہی تھی تو اس دوران حوالدار ظہور احمد نے بھی بڑے جذبے اور لگن کے ساتھ ا س ٹر یننگ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تاکہ جب مادرِ وطن کو کوئی خطرہ درپیش ہو تووہ اس کی بھرپور حفا ظت کر سکے۔
یہ ان دنوں کا واقعہ ہے جب حوالدار ظہور احمد اپنی یونٹ کے ساتھ آ پر یشن المیزان سوات میں اپنے فرائض سر انجام دے رہا تھا۔ وہ 30اپریل 2014کو پانچ جوانوں کے ساتھ معمول کی گشت پر تھے۔ گشت کے دوران انہوں نے چار باغ کے علاقے سے گزرتے ہوئے ایک ڈبل سٹوری کلینک میں سے عورتوں اور بچوں کے چیخنے چلانے کی آوازیں سنیں۔ خطرے کو بھانپتے ہو ئے حوالدار ظہور احمد نے تین سپاہیوں کو عمارت کے باہر پو ز یشن سنبھالنے کو کہا اور خود سوار عمر حنیف کے ساتھ تیزی سے عمارت میں داخل ہوا ، اندر داخل ہوتے ہی حوالدار ظہور احمد نے دیکھا کہ اندرایک خود کش حملہ آور موجود ہے۔ جس نے عورتوں اور بچوں کو آدھے گھنٹے سے یرغمال بنا یا ہوا ہے۔ حملہ آور کا ٹارگٹ وی ڈی سی ممبر ڈاکٹر فاروق تھے۔ جو کہ اپنے کلینک میں موجو د تھے اورحملہ آور سے دست و گریباں تھے۔ حوالدار ظہور احمد صورت حال کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے اپنی جان کی پروا کئے بغیر سوار عمر حنیف کے ساتھ مل کر خود کش حملہ آور پرشیر کی طرح جھپٹے اور خود کش حملہ آور پر قا بو پاتے ہوئے وہا ں موجود عورتوں اور بچوں کومحفوظ راستے سے نکا لنے کے عمل کو بخوبی انجام دیا۔ یرغمال افراد کے محفوظ مقام پر پہنچتے ہی حوالدا ر ظہور نے سیٹرھیوں سے چھلانگ لگاکر آڑلی۔ جس کے چند لمحوں بعد ہی خود کش حملہ آور نے اپنے آپ کو اڑا لیا۔
حوالدار ظہور کی موقع شناسی اور بے باک قیادت اور جرآت مندانہ عمل سے بہت سی قیمتی جانیں بچ گئیں۔ حوالدار ظہور احمد کی ثابت قدمی اور پامردی نے خود کش بمبار کے نا پاک عزائم کو خاک میں ملا دیا۔ اس جرآت و بہادری اور شاندار کارکردگی کی بناپر 96 میڈیم ائیر ڈیفنس رجمنٹ کے اس بہادر سپوت حوالدار ظہور احمد کو حکومت پا کستان کی جانب سے23 مارچ 2016کو ستارہ بسالت سے نوازا گیا۔یہ نڈر غازی آج بھی اسی جوش و ولولے کے ساتھ اپنی یونٹ میں خدمات سر انجام دے رہا ہے اور یونٹ میں موجود تمام جوانوں کے لئے ہمت ، بہادری اور بلند مورال کی جیتی جاگتی تصویر اور عملی نمونہ ہے۔